بلاگزلائف سٹائل

پاکستان کا نہری نظام بڑا ہی نہیں آلودہ ترین بھی ہے!

ماریہ سلیم

”پاکستان کا نہری نظام دنیا کے بڑے نہری نظاموں میں سے ایک ہے” ایسا ہم نے کتابوں میں پڑھا تھا لیکن اگر اس کے ساتھ یہ اضافہ کر دیا جائے کہ یہ ایک بڑا ہی نہیں بلکہ آلودہ نظاموں میں سے بھی ایک ہے تو غلط نہ ہو گا۔

اس بات کا احساس پشاور شہر کے اندرون میں واقع کوہاٹی اور سرکی کی نہروں کی حالت دیکھ کر ہوا۔ اس نہر کے آس پاس رہائشی مکانات ہیں اور ساتھ ہی دوکانیں بھی ہیں، مقامی گورنمنٹ نے نہر کے اطراف پر لوہے کی باؤنڈری لگائی ہوئی ہے اور اپنی طرف سے مینٹیننس کا خاص خیال رکھا ہے لیکن افسوس صد افسوس ہم عوام پر جو کہ ہر بات کا الزام حکومت کو دیتے ہیں لیکن اگر غلطی سے حکومت ہماری بہتری کے لئے کوئی قدم اٹھا لے تو ہم خود اس سے فائدہ لینے کی بجائے اپنے لیے وبال بنا لیتے ہیں۔

اس نہر میں بے انتہا کوڑا پھینکا گیا ہے جو کہ انتہائی گندی بدبو کے ساتھ کئی بیماریوں کے پیدا ہونے کا باعث بن سکتا ہے۔ کیڑے مکوڑے، مچھر، مکھیاں اس گندگی کو مزید چار چاند لگاتی ہیں۔

کوڑا دیکھ کر دل خون کے آنسو روتا ہے کہ ہم کتابوں میں، ٹی وی پر، سیمینارز میں ماحولیاتی آلودگی کو ختم کرنے کے لئے آگاہی مہمات تو بھرپور چلاتے ہیں لیکن عملی اقدامات کہیں نظر نہیں آتے۔

ہم خود اپنے معاشرے کو صاف نہیں رکھتے اور اس کا نتیجہ ہماری آنے والی نسلوں کو بھگتنا پڑے گا۔ ہماری اپنی غیرذمہ داریوں کی وجہ سے گلوبل وارمنگ اور ماحولیاتی آلودگی بڑھتی جا رہی ہے۔ اس کا اثر اب نظرانداز نہیں کیا جا سکتا اور اس کو واپس ریورس بھی نہیں کیا جا سکتا۔ عنقریب ہمیں ان کے خطرناک اثرات کا سامنا کرنا پڑے گا لہذا ہمیں اپنے بچوں اور اپنے آپ کے لئے خود کو بدلنے کی ضرورت ہے۔

10 جنوری سے پختونخوا حکومت نہروں کی صفائی مہم شروع کرنے والی تھی، پتہ نہیں شروع ہوئی بھی یا نہیں لیکن اگر بالفرض یہ مہم چلائی بھی گئی تو صد فیصد یقین کے ساتھ میں یہ کہہ سکتی ہوں کہ صفائی مہم ختم ہوتے ہی اگلے دن سے ہم لوگ پھر سے نہر میں گند پھینکنا شروع کر دیں گے۔

نہروں میں بے تحاشا گند پھینکنے سے پانی کا راستہ بلاک ہو سکتا ہے اور آس پاس کے گھروں میں پانی داخل ہو سکتا ہے۔ مزید تر نہروں سے بہتا ہوا آلودہ پانی جب دریاؤں میں گرتا ہے تو آبی جانداروں کے لئے بھی وبال جان بن جاتا ہے۔ ھماری ذرہ سی کوتاہی، سستی اور لاپرواہی بہت سارے جانداروں کے لئے پریشانی کا باعث بن سکتی ہے۔

اگر ہم اپنے آپ کو ایک ذمہ دار شہری بنا لیں اور اپنے ساتھ ساتھ اپنے ماحول کی صفائی کا خیال رکھنا شروع کر دیں تو ھم ایک بھرپور اور صحتمند زندگی گزار سکتے ہیں۔

وقت آ گیا ہے اپنی سوچ کو بدلنے کا، اپنے لیے اور اپنے پیاروں کے لئے، اور یہی صفائی کا درس اپنے بچوں کو دینے کا اور ساتھ ہی اس پر عمل کروانے کا!

ھماری اپنے ماحول کو بچانے کی ایک چھوٹی سی انفرادی کاوش ہماری زمین پر حیات کو بڑھا سکتی ہے اور ہم ماحولیاتی تبدیلیوں کے وقوع کو ختم نہیں تو کم از کم ان کی رفتار کم کر سکتے ہیں۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button