بلاگزلائف سٹائل

انسانی حقوق کا عالمی دن، ہم قرآنی اصولوں کو بھول کر دنیاوی اصولوں کے پیچھے دوڑ رہے ہیں

حمیرا علیم

آج دنیا ہیومن رائٹس ڈے منا رہی ہے جبکہ ہم مسلمانوں کو ہیومن رائٹس چارٹر اللہ تعالٰی نے 1400 پہلے ہی دے دیا تھا۔ ہر فرد کو انسانیت کے تحفظ کے لیے انسانی حقوق کی ضرورت ہے تاکہ ہر فرد عزت کی زندگی گزار سکے۔ اللہ تعالٰی نے ہر انسان کو مساوی حقوق عطا فرمائے ہیں اگر مسلمان اس چارٹر پر عمل کرنے لگیں تو زندگی بیحد آسان اور پرسکون ہو جائے مگر افسوس کا مقام ہے کہ ہم قرآنی اصولوں کو بھول کر دنیاوی اصولوں کے پیچھے دوڑ رہے ہیں۔
اللہ تعالٰی نے انسانوں کو امتیازی سلوک سے آزادی، مرد اور عورت کے درمیان برابری کا حق، زندگی کا حق، غلامی سے آزادی، جان و مال کی حفاظت کا حق، قیدی کا حق، نقل و حرکت کی آزادی،  عزت کے ساتھ جینے کا حق،  انصاف کا حق، قانون کے مساوی تحفظ کا حق،  حق انتخاب،  آزادی اظہار کا حق،  رازداری کا حق،  جائیداد کا حق، زندگی کی بنیادی ضروریات کا حق ، جائیداد میں حق عطا فرمائے ہیں۔ پورا قرآن انسانوں کو اپنے فرائض ادا کرنے اور دوسروں کے حقوق پورے کرنے کی تعلیم دیتا ہے۔
قرآن کے مطابق قانون کے سامنے سب برابر ہیں : ‘انصاف کے لیے مضبوطی سے کھڑے رہو اللہ کے لیے گواہی کے طور پر چاہے وہ اپنے، یا اپنے والدین یا اپنے رشتہ داروں کے خلاف ہو خواہ وہ امیر ہو یا غریب’۔  النساء135
اگر قاتل اپنا بیٹا ہو اور مقتول دشمن تب بھی گواہی میں جھوٹ کی اجازت نہیں۔ اللہ تعالٰی نے انصاف کے لیے سنہری اصول مقرر فرمایا مگر ہم نے جھوٹی گواہی کو پیشہ بنا لیا اور یوں انصاف کی دھجیاں بکھیر کر رکھ دیں۔
حتی کہ غلام کے ساتھ بھی برابری کا سلوک کرنے کا حکم دیا گیا۔ انہیں ویسا ہی کھانا کھانے لباس پہنانے کا کہا گیا جیسا کہ انسان خود استعمال کرتا ہے۔ قیدیوں کے ساتھ حسن سلوک کا حکم ہے۔ انہیں اذیت دینے سے منع کیا گیا ہے۔نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے دور میں مسلمان خود بھوکے رہتے تھے مگر قیدیوں کو اچھا کھانا دیتے تھے۔
اسلام نے عورتوں کو نہ صرف عزت دی تحفظ دیا بلکہ انہیں وہ حقوق دئیے جو آج کے دور میں ترقی یافتہ ممالک میں بھی نہیں دئیے جاتے۔ نبی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا کہ اپنی عورتوں کے ساتھ اچھا سلوک کرو۔
"تمہارا اپنی عورتوں پر حق ہے اور ان عورتوں کا تم پر حق ہے۔”

عورتوں کو جائیداد میں حق دیا گیا۔ اپنی مرضی سے شادی کا حق دیا گیا۔ طلاق کا حق دیا گیا۔ مہر، ناں نفقہ حتی کہ اپنے ہی بچے کو دودھ پلانے کا معاوضہ لینے کا حق بھی دیا گیا۔ کیا اقوام متحدہ کے ہیومن رائٹس کے مطابق کوئی بھی مغربی ملک یہ حقوق اپنی خواتین کو دیتا ہے؟؟؟اکثر مغربی مبصرین قرآن کو فیمنیسٹ کہتے ہیں کیونکہ اس میں عورتوں کے اس قدر حقوق بیان کیے گئے ہیں کہ کسی اور کتاب میں ان کا ذکر تک نہیں ہے۔

اسلام میں سماجی انصاف کے تین بنیادی عناصر ہیں۔ یہ ضمیر کی مکمل آزادی، تمام انسانوں میں مساوات، اور معاشرے کے ارکان کے درمیان سماجی باہمی انحصار ہیں۔ قرآن انسانوں کو جائیداد کا حق دیتا ہے اور ساتھ ہی اپنی مرضی کے مطابق تجارت کرنے کی آزادی دیتا ہے بشرطیکہ وہ منصفانہ طریقے سے کریں۔ پورے قرآن میں یتیموں، مسکینوں کو کھانا کھلانا ، مستحقین کی مدد کرنا ایمان کا ایک جزو قرار دیا گیا ہے.
اسلام میں انسانی حقوق اللہ کی طرف سے عطا کیے گئے ہیں، اس لیے دنیا کی کسی قانون ساز اسمبلی یا زمین پر کسی حکومت کو یہ حق یا اختیار حاصل نہیں ہے کہ وہ اللہ کے عطا کردہ حقوق میں کوئی ترمیم یا تبدیلی کرے۔ کسی کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ ان کو منسوخ کرے یا واپس لے۔ نہ ہی یہ وہ بنیادی انسانی حقوق ہیں جو کاغذ پر دکھاوے اور نمائش کے لیے دیے جاتے ہیں اور شو ختم ہونے پر اصل زندگی میں انکار کر دیا جاتا ہے۔ نہ ہی وہ فلسفیانہ تصورات کی طرح ہیں جن کے پیچھے کوئی پابندی نہ ہو بلکہ یہ قیامت تک کے لیے ہیں جب تک لوگ ان پر عمل پیرا رہیں گے فائدے میں رہیں گے ان سے انحراف معاشرے میں انارکی کا سبب بنتا ہے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button