اللہ معاف کرتا ہے لیکن انسان نہیں کرتے!
شمائلہ آفریدی
بزرگوں کا قول ہے کہ تلوار کا زخم تو بھر ہی جاتا ہے لیکن زبان کے لگائے زخم کبھی مندمل نہیں ہوتے، زبان ہی ہمیں بہشت کی طرف لے جائے گی اور زبان ہی ہمیں جہنم میں دھکیلے گی۔ یہ تو آپ نے پڑھا ہی ہو گا کہ غیبت کرنا تہمت لگانا اللہ اور اللہ کے رسول کے احکام کے مطابق کتنا بڑا گناہ ہے جو توبہ سے بھی معاف نہیں ہوتا جب تک جس پر تہمت لگائی، جس کی غیبت کی وہ انسان خود معاف نہ کرے۔
انسان تو غلطی کا پتلا ہے اور غلطیاں انسانوں سے ہی ہوتی ہیں فرشتوں سے نہیں۔ اللہ رب کائنات نے انسان کی فطرت میں غلطی کا عنصر غالب رکھا ہے ساتھ ہی اس غلطی کی معافی کے لئے توبہ و استغفار کا دروازہ بھی کھلا رکھا ہے۔
ہمارے معاشرے میں غلطی کرنے والے انسان کو دوسرے انسان کبھی معاف نہیں کرتے۔ اللہ تعالی انسان کو معاف کر دیتا ہے لیکن انسان کبھی غلطی کرنے والے کی جان نہیں چھوڑتے۔ جب دکھ سکھ کے مواقع آتے ہیں اور وہ انسان وہاں موجود ہوتا ہے تو اکثر دوسرے لوگ ایک دوسرے کے کانوں میں سامنے والے انسان کی غیبت شروع کر دیتے ہیں، اس کو بھی دیکھتے ہیں اور آپس میں باتیں بھی کرتے ہیں، سامنے والا انسان بھی دیکھ کر سوچ میں پڑ جاتا ہے کہ یہ تو میرے پیچھے ہی بیان بازی کر رہے ہیں، وہ اتنا دکھی ہو جاتا ہے کہ وہ جہگہ ہی چھوڑ دیتا ہے اور پھر دوبارہ کسی بھی تقریب، محفل، شادی بیاہ میں شرکت نہیں کرتا۔ وہ انسانوں کے رویوں سے اتنا تنگ آ جاتا ہے کہ وہ پھر تنہائی اختیار کرنے لگتا ہے، انسانوں سے چڑ سی ہو جاتی ہے، اخر وہ زندگی کے خاتمے کیلئے دعائیں کرتا رہتا ہے کیونکہ یہ معاشرہ اسے روزانہ مرواتا رہتا ہے۔
ہمیں یہ سوچنا ہے کہ دوسروں کی غیبت کرنے والے ہم خود بھی دودھ کے دھلے نہیں ہوتے؛ اگر ہماری کتاب کے ورق پلٹنا شروع کئے جائیں تو سوچیں کہ کیا ہو گا۔ ہم غیبت کرتے وقت یہ نہیں سوچتے کہ آج میں جو دوسرے انسانوں کو اپنی زبان سے تکلیف پہنچا رہا ہوں کل ایسا میرا ساتھ بھی ہو سکتا ہے کیونکہ اللہ تعالہ کی لاٹھی بے آواز ہے۔
ہمیں اللہ کا ڈر و خوف بھی نہیں ہوتا کہ سامنے والے انسان کو میں تکلیف دے رہا ہوں اس پر اللہ تعالی تعالی کتنا ناراض ہوتا ہے کیونکہ اللہ تعالی اپنی مخلوق پر بے انتہا مہربان ہے، ستر ماؤں سے بھی زیادہ انسان سے پیار کرتا ہے لیکن ہم انسان دوسرے انسان کی جنت دوزخ کا فیصلہ کر لیتے ہیں۔
ہم جیسا کریں گے ویسا ہی بھریں گے؛ اس دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی۔
اللہ نے نہ صرف عیب جوئی، غیبت کو سخت گنا قرار دیا ہے بلکہ اس پے سخت وعید بھی سنائی ہے۔ اللہ نے اپنے بندوں کی غلطیوں خطاؤں کی پردہ پوشی کا حکم فرمایا ہے اور اللہ تعالی کے احکامات سے انحراف دین اسلام سے انحراف ہے۔
اگر کسی طرح کسی کے عیب ہم پر واضح ہو بھی جائیں تو ان کو فاش کرنے کے بجائے اپنے مسلمان بھائی کی پردہ پوشی کا حکم دیا گیا ہے اگر ہم دوسروں کی پردہ پوشی کریں گے تو اللہ تعالی ہماری پردہ پوشی فرمائے گا۔