بلاگزلائف سٹائل

عالمی یوم دوستی: غلط فہمی، کچے دھاگے کی ڈور!

فاکہہ قمر

غلط فہمی کسی کے بھی درمیان پیدا ہو سکتی ہے، لیکن جب دو لوگوں کی بات ہو تو اس کے اثرات بہت ہی شدید دکھائی دیتے ہیں۔ یہ بہت تیزی سے پروان چڑھتی ہے اور رشتے کی خوبصورتی کو تباہ و برباد کر کے رکھ دیتی ہے۔ اگر آپ اپنے آس پاس نظر دوڑائیں اور لوگوں کے درمیان جھگڑوں اور تنازعات کا بغور مشاہدہ کریں تو محسوس ہو گا کہ تمام باتوں کی وجہ فقط ایک غلط فہمی ہے۔

غلط فہمی ہی دراصل دوریوں اور تعلقات کے خاتمے کا سبب بنتی ہے، خود آپ کے ساتھ بھی ایسا ہوا ہو گا کہ آپ نے کچھ کہا تھا مگر دوسرے فرد نے کچھ اور سنا اور آپ کی بات کا کچھ اور ہی مطلب نکال لیا، بس پھر دل خراب ہو گیا اور جھگڑے کا آغاز ہو گیا۔

کدورت ہو یا غلط فہمی دو لوگوں کے بیچ بدترین صورت حال پیدا کر دیتی ہے، یہی دلوں میں فرق پیدا کرتی ہے اور پھر جن غلطیوں کو ہم نے سہہ لیا ہوتا ہے یا نظر انداز کر دیا ہوتا ہے، وہی سوچ سوچ کر ہم بیچ وتاب کھانے لگتے ہیں۔ اچھے بھلے لفظوں کے کچھ سے کچھ مطلب نکالے جاتے ہیں، ہنس کر بات کو ختم کرنے کی بجائے اس کے لفظی معنی و مفہوم تک کھنگالے جاتے ہیں اور پھر شکوے شکایات کا ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے۔ اگر ایک فریق گڑے مردے اکھاڑتا ہے، تو پھر ردعمل میں دوسرا بھی گزری ہوئی پرانی باتوں کے طعنے دینے لگتا ہے۔ ایک دوسرے پر بازی لے جانے کے چکر میں باہمی احسانات ایک ایک کر کے جتائے جاتے ہیں حتیٰ کہ چھوٹے سے چھوٹے تحائف تک کے تذکرے ہوتے ہیں، نوبت یہاں تک آتی ہے کہ تحائف واپس کر دینے جیسے ناپسندیدہ اور کریہہ عمل سے بھی گریز نہیں کیا جاتا ہے، یعنی غلط فہمی کا شکار ہونے والوں کو پتا بھی نہیں چلتا کہ وہ اس زمر ے میں بالکل اندھے ہو چکے ہیں اور مقابلہ کرنے میں ایک دوسری پر برتری حاصل کرنے کے چکر میں کس قدر آگے پہنچ چکے ہیں۔

غلط فہمی کا سلسلہ زیادہ تر گفتگو سے جنم لیتا ہے۔ یوں بھی الفاظ درحقیقت ہماری کامیابی اور ناکامی کا بہت بڑا سبب ہیں۔ الفاط اپنی جگہ کچھ بھی نہیں ہوتے، یہ تو علامت ہوتے ہیں ان جذبات احساسات اور تاثرات کے جو ہم کسی کے لیے اپنے لاشعور میں رکھتے ہیں۔

آپ کے الفاظ آپ کی سوچ کا آئینہ ہوتے ہیں۔ ہم کبھی کبھی پوری بات اور معاملات کو سمجھنے کی کوشش بھی نہیں کرتے اور غلط فہمی کا شکار ہو جاتے ہیں۔

محبت اور دوستی یہ دو چیزیں ہر طوفان کا مقابلہ کر سکتی ہیں، مگر غلط فہمی ان دونوں کو ختم کر کے رکھ دیتی ہے۔ الفاظ کے ذریعے آپ دوست بھی بنا سکتے ہیں اور دشمن بھی۔ آپ کسی کو اپنی باتوں سے زندگی بھر کا دکھ بھی دے سکتے ہیں اور کسی کے عمر بھر کے درد کی دوا بھی بن سکتے ہیں۔ ویسے بھی جب تک آپ کسی دوسرے کی جگہ پر خود کو رکھ کر مشاہدہ نہیں کریں گے آپ کو احساس نہیں ہو گا کہ اصل بات کیا ہے اور کیوں ہے؟ اس کے پیچھے کیا مصلحت ہے اور آپ بلاوجہ غلط فہمی کی پٹی اپنی آنکھوں پر باندھے رشتے کو اپنے ہاتھوں سے خراب کرنے کا موجب بنتے ہیں اور بعد میں محض پچھتاوے کے آپ کے پاس کوئی خاطر خواہ دلیل بھی نہیں ہو گی خود کو مطمئن کرنے کے لیے۔

رشتوں میں ایسی پراسرار تبدیلیاں زیادہ تر کسی غلط فہمی کا نتیجہ ہوتی ہیں، جسے اسی طرح سے دور کیا جانا چاہیے، اکثر ہم جواباً درشتی اختیار کر لیتے ہیں، جس کے بعد اگر نزاع کی وجہ پتا بھی چل جائے، تب بھی فاصلے اس قدر بڑھ چکے ہوتے ہیں کہ کوئی بھی معذرت کرنے یا تعلق پہلے جیسے کرنے کی کوشش نہیں کرتا ہے۔ اس لیے کوشش کیجیے کہ غلط فہمی پیدا نہ ہونے پائے۔

کوشش کیجیے اگر کبھی کوئی مخاطب بدلے ہوئے رویے کا مظاہرہ کرے، خفا ہو یا اس کے لہجے میں درشتی ہو تو بہ جائے جوابی وار کرنے کے یہ پوچھیے کہ ایسا کیوں ہوا ہے؟ ہو سکتا ہے کہ متعلقہ فرد فوری یا بہت آسانی سے اس بات کا جواب نہ دے۔ ایسی صورت میں تحمل سے کام لیں اور جواباً کسی تلخی کا مظاہرہ نہ کیجیے۔ ہو سکتا ہے کہ آئندہ ملاقات میں کچھ صورت حال واضح ہو، وہ خود کچھ بتا دے یا کسی اور ذریعے سے خبر ہو جائے کہ اس تبدیلی کی وجہ کیا تھی۔ یوں آپ ایک اچھے تعلق سے محروم ہونے سے بچ سکتے ہیں۔

یاد رکھیے کہ ٹھیک وقت پر پئے ہوئے کچھ کڑوے گھونٹ ہماری زندگی کو میٹھا بنا دیتے ہیں۔ دنیا کے تمام بڑے بڑے لوگوں کو دیکھیں، تو محسوس ہو گا کہ ان کا الفاظ سے بڑا گہرا رابطہ ہے اور وہ ان کے استعمال کے فن سے بخوبی واقف ہیں۔ کسی کو حاصل کرنا ہو تو ہماری تمام خوبیاں بھی کام نہیں آتیں اور کسی کو کھونا ہو تو بس ایک غلط فہمی کو راہ چاہیے۔ امید ہے کہ اس قدر سخت نتائج جاننے کے بعد آپ غلط فہمی سے اجتناب کریں گے اور آپس میں پیار محبت اور سلوک کے ساتھ رہیں گے اور امن پسند معاشرے کے وجود کو قائم کریں گے۔

غلط فہمی اگر دل میں زیادہ دیر

رہے تو بدگمانی کو جنم دیتی ہے اور

بدگمانی فاصلوں کا باعث بنتی ہے
مقابلے تو غلط فہمیاں بڑھاتے ہیں
یہ ولولے تو غلط فہمیاں بڑھاتے ہیں
قریب آؤ تو شاید سمجھ میں آ جائے
کہ فاصلے تو غلط فہمیاں بڑھاتے ہیں
ہے میرے ساتھ مرے دشمنوں سے ربط انہیں
یہ سلسلے تو غلط فہمیاں بڑھاتے ہیں
اگر ہے کوئی شکایت تو مل کے بات کرو
مراسلے تو غلط فہمیاں بڑھاتے ہیں
کسی نے قتل کیا اور سزا کسی کو ملی
یہ فیصلے تو غلط فہمیاں بڑھاتے ہیں
جو رہزنوں کا تعاون قبول کرتے ہیں
وہ قافلے تو غلط فہمیاں بڑھاتے ہیں
تنازعات میں بہتر ہے صلح کر لینا
نئے گلے تو غلط فہمیاں بڑھاتے ہیں
یہ لغزشوں کا تسلسل یہ معذرت پیہم
یہ مرحلے تو غلط فہمیاں بڑھاتے ہیں
چراغ حق ہیں تو خاموش کیوں ہیں وہ رزمی
بنا جلے تو غلط فہمیاں بڑھاتے ہیں

 

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button