نشا عارف
مارچ کا مہینہ یوں تو کئی حوالوں سے اہم ہے، عدم اعتماد کی تحریک کی نسبت سے اس ماہ کے تذکروں میں ایک اور حوالے کا بھی اضافہ ہو چکا، تاہم 8 مارچ کو اگر یوم خواتین منایا جاتا ہے تو 24 مارچ کو دنیا بھر میں ٹی بی کے عالمی دن کے طور پر منایا جاتا ہے۔
یہ سچ ہے کہ لوگوں میں زیادہ آگاہی نا ہونے کی وجہ سے ہر سال اس مرض سے لقمہ اجل بن جاتے ہیں۔ اس سلسلے میں ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹی بی ایک قابل علاج مرض ہے لیکن اس سے آگاہی بہت ضروری ہے، اگر بروقت علاج کیا جائے تو مریض جلد صحتیاب ہو سکتا ہے بصورت دیگر یہ مزاحمتی ٹی بی میں تبدیل ہو جاتا ہے جو کافی خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ ماہرین کے مطابق ٹی بی سے اموات کی شرح 30 فیصد ہے۔
یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ کورونا وبا کے دنوں میں تپ دق میں کافی اضافہ ہوا اور ایک اندازے کے مطابق 2020 میں 1 اعشاریہ 5 ملین یعنی پندرہ لاکھ لوگ ٹی بی سے جان گنوا چکے ہیں۔
ماہرین کے مطابق ٹی بی ایک خاص قسم بیکٹیریل انفکشن ہے سینے کا، جتنے بھی انفیکشنز ہیں ان میں سے کچھ بیکٹیریا اور کچھ وائرس کی وجہ سے ہوتے ہیں، اس میں ٹی بی کا بیکٹیریا ایک خطرناک قسم کا بیکٹیریا ہے۔
ٹی بی کی علامات کیا ہیں؟
اس کی علامات میں کھانسی، بلغم، بلغم میں خون کا آنا، وزن میں روز بروز کمی واقع ہونا، بھوک نا لگنا، تھکاوٹ کا احساس زیادہ ہونا، بخار ہونا اور سستی کا شکار ہونا شامل ہیں۔ مرد، خواتین اور بچوں میں ان میں سے جو بھی علامت ہو تو وہ ٹی بی کا مریض ہو سکتا ہے اور اسے جلد سے جلد معالج سے رجوع کرنا چاہیے۔
وجوہات
ٹی بی مرض ایک مریض سے دوسرے مریض میں آسانی سے منتقل ہو سکتا ہے۔ چونکہ پاکستان ایک ترقی پذیر ملک ہے، عوام غربت کا شکار ہیں، جوائینٹ فیملی سسٹم میں رہتے ہیں تو بہت آسانی سے متاثرہ مریض سے یہ مرض دوسرے بندے کو لگ سکتا ہے۔
ادھر حال یہ ہے کہ ہمارے ہاں گھر ایسے بنائے گئے ہیں جن میں ہوا کا گزر آسانی سے نہیں ہوتا جس کی وجہ سے ٹی بی کا خطرہ ہو سکتا ہے۔ صفائی کی ناقص صورتحال، اچھی خوراک یا متوازن غذا کی کمی، نشونما نا ہونا وغیرہ، یہ وہ وجوہات ہیں کہ جن کی بنا پر ایک بندہ آسانی کے ساتھ ٹی بی کا شکار ہو سکتا ہے۔
بعض مریض پہلے سے سینے کی کسی بیماری میں مبتلا ہوتے ہیں یا کسی قسم کی ادویات کا استعمال کر رہے ہوتے ہیں یا آرگن ٹرانسپلانٹ وغیرہ ہوا ہوتا ہے جو ٹی بی کا باعث بن سکتا ہے۔
بچاؤ کیسے ممکن ہے؟
ٹی بی لاعلاج مرض نہیں ہے اس سے بچاؤ بھی آسانی سے ممکن ہے۔ ہائیجین، متوازن غذا اور مناسب ہوا اور صفائی کا خاص خیال رکھا جائے۔ جس کو ٹی بی ہو جائے تو تھوڑی سی احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں، اسی صورت بچاؤ ممکن ہے۔
ٹی بی قابل علاج
یہ لاعلاج مرض نہیں ہے بلکہ اس مرض کا علاج نا صرف موجود ہے بلکہ پراثر بھی ہے۔
حکومت پاکستان کی جانب سے جگہ جگہ ٹی بی سنٹرز موجود ہیں، جیسے ہی علامت ظاہر ہوں قریبی سنٹر سے اپنا معائنہ بروقت کیا جائے اور مرض کی تشخیص کے ساتھ ہی ڈاکٹر کی ہدایات کے مطابق اپنا علاج شروع کیا جائے۔