انیلہ نایاب
پشاور کے رہائشی تیس سالہ وسیم جب بھی شیشے میں خود کو دیکھتے تو ان کی پریشانی اور بھی بڑھ جاتی یہ دیکھ کر کہ ماتھا ان کا بڑھ رہا ہے اور بال کم ہوتے جا رہے ہیں۔
ٹی این این کے ساتھ گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ یار دوست اکثر ان کا مذاق اڑاتے کہ اب تمہیں صابن کی ضرورت زیادہ اور شیمپو کی کم ہے، ”بال اتنی تیزی سے گرنے لگے کہ سمجھ میں نہیں آ رہا تھا کہ کیا کروں، پھر ڈاکٹر کے پاس گیا تو انہوں نے ہیئر ٹرانسپلانٹ کا کہا، چیک اپ کرنے کے بعد ہیئر ٹرانسپلانٹ کا بتایا۔ ہیئر ٹرانسپلانٹ کرنے کے بعد اب بال پہلے کی طرح ہو گئے ہیں۔”
ہیئر ٹرانسپلانٹ یا بالوں کی پیوندکاری کے ماہر ڈاکٹر ریاض احمد خان آفریدی نے، جو ایل آر ایچ میں پچھلے پانچ سالوں سے کام کر رہے ہیں، بتایا کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ طب نے بھی ترقی کر لی ہے، طرح طرح کے کامیاب علاج دریافت ہوئے ہیں، شروع شروع میں بالوں کی ٹریٹمنٹ کے لیے سر کے سارے چمڑے کو ہٹا کر اور پھر جہاں پر بال نہ ہوتے وہاں رکھ لیتے، پھر 1890 میں یہ آئیڈیا سامنے آیا کہ ایک جگہ سے بال لے کر دوسری جگہ لگائے جاتے لیکن یہ صرف ایک آئیڈیا ہی تھا، پھر 1930 میں باقاعدہ ہیئر ٹرانسپلانٹ جاپان میں شروع ہوا، 1950 میں امریکہ اس کو تھوڑا اور آگے لے کر گیا اور آج کل جو صورتحال ہے یہ 1950 کے بعد کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 1980 سے 1990 کے درمیانے دور میں بالوں کی پیوندکاری کا باقاعدہ آغاز ہوا، دیر سے آنے کی وجہ یہ تھی کہ ان دنوں ہیئر ٹرانسپلانٹ کافی مہنگا تھا اور نہ ہی اس کے ایکسپرٹ پاکستان میں موجود تھے، ہیئر ٹرانسپلانٹ آج کل لوگوں میں عام ہیں، ان کو پیٹرن بال کہتے ہیں، مردوں اور عورتوں کے پیٹرن الگ ہوتے ہیں، اس کے دو ٹیکنیکس ہیں، ایک ٹیکنیک کو سٹرپ ٹیکنیک کہتے ہیں جس میں پیچھے سے اسٹیپ لیتے ہیں، 212.5 سینٹی میٹر ہوتا ہے، یہ سر کے حساب سے ہوتا ہے اس کا فائدہ یہ ہے کہ اس میں وقت کم لگتا ہے، خرچہ بھی کم آتا ہے اور نقصان یہ ہے کہ دور سے نظر آئے گا کہ اس بندے نے ہیئر ٹرانسپلانٹ کیا ہے، پیچھے سے بڑا اسکار (داغ) نظر آتا ہے ان لوگوں میں جن میں ہیئر ڈینسٹی کمزور ہوتی ہے ان میں نظر آتا ہے لیکن یہ اب آؤٹ آف پریکٹس ہو رہا ہے کیونکہ یہ ایک تو نظر آتا ہے اور دوسرے وہ اسکار پین فل ہوتا ہے کبھی کبھار اس میں انفیکشن بھی ہوتا ہے اس وجہ سے لوگ اس کو زیادہ پسند نہیں کرتے، آج کل جو نیا یونٹ آیا ہے فلوکلر یونٹ ایکسٹرکشن یا فولکلر یونٹ ٹرانسپلانٹیشن کہتے ہیں، بنیادی طور پر ہیئر گروتھ کا طریقہ یہ ہوتا ہے کہ دوچار بال یونٹ فارم میں کسی جگہ سے بال نکال کر ان خالی جگہوں میں لگاتے ہیں اس کے فوائد یہ ہیں کہ اس میں اسکار (داغ) نظر نہیں آتا، اس کا رزلٹ کافی اچھا ہے، قدرتی ہیئر گروتھ کو اچھا کرتا ہے۔”
ڈاکٹر ریاض آفریدی نے کہا کہ ایک مریض کو 2500 یا 3000 فلکلر لگاتے ہیں تو اس پر تقریباً 6 سے 7 گھنٹے لگتے ہیں، اس پر وقت زیادہ لگتا ہے، ہیئر ٹرانسپلانٹ میں عمر اتنی ہونی چاہیے کہ بال نس نظر آئے، 25 سے لے کر 30 سال عمر کے بعد جو گنجاپن شروع ہوتا ہے ان نوجوانوں کو تجویز کرتے ہیں، اب گنجاپن کوئی مسئلہ نہیں ہے، مختلف طریقوں سے اس کا علاج کیا جاتا ہے۔ جس کے بھی بال گر رہے ہوں تو آج کل پی۔آر۔پی آپشن زیادہ ہو گیا ہے اس میں ہیئر گروتھ امپروو ہو جاتی ہے۔”
وحید نے بھی پی۔آر۔پی کرائی ہے اور ان کی پریشانی تقریباً ختم ہو گئی ہے، کہتے ہیں، ”جب بال گرنا شروع ہوئے تو ڈاکٹر کے پاس گیا، ڈاکٹر نے بتایا کہ اب بالوں کے گرنے کا علاج آسان ہو گیا ہے، شکر ہے پی آر پی سے بال کافی اچھے ہو گئے ہیں لیکن پھر بھی ڈر ہے کہ کہیں گنجا نا ہو جاؤں۔”