بلاگز

صبح پرندوں کی آوازوں سے موبائل فون کے الارم تک

مہرین خالد

جیسے سردرد کے لئے انسان کو چائے اور جسمانی تھکاوٹ کے لئے نیند بہت ضروری ہے ویسے ہی ترقی یافتہ ممالک کے ساتھ چلنے کے لئے جدید ٹیکنالوجی بنیادی ضرورت کی شکل اختیار کر چکی ہے۔ پہلے زمانے میں لوگ پرندوں کی آواز سے صبح کا آغاز کرتے تھے، آہستہ آہستہ یہ آوازیں گھڑیال کے الارم میں تبدیل ہو گئیں۔

صبح جب الارم آواز دینا شروع کرتا تو لوگ جاگ کر نماز فجر ادا کرتے اور ہر کوئی معمولاتِ زندگی کی طرف چل پڑتا لیکن اب گھڑیال کی جگہ موبائل نے لے لی۔ موبائل پر الارم بجنے کے بعد آنکھ  کھولتے ہی پہلی نظر موبائل پر پڑتی ہے اور یوں   سوشل میڈیا کے ساتھ ہمارے دن کا آغاز ہوتا ہے۔ یہی نہیں بلکہ زندگی کے ہر موڑ پر اب ہمیں ٹیکنالوجی کی ضرورت پڑتی ہے، مثلاً فیکٹریوں کی مشینری، دفاتر میں کام کرنے کے لئے لیپ ٹاپ و کمپیوٹر اور سب سے اہم موبائل فون انسان کی  بنیادی ضرورت بن چکا ہے۔ موبائل فون کو اگر جدید ٹیکنالوجی کی جان کہا جائے تو بے جا نہ ہو گا کیونکہ آج کل ہر کوئی موبائل فون کے بغیر زندہ لاش کے برابر ہے۔

 

حالانکہ غور کیا جائے تو آج سے کوئی بیس تیس برس قبل بھی لوگ ایک دوسرے کے ساتھ  علمی بحث مباحثے کے ساتھ ساتھ دیگر معاشرتی موضوعات پر بھی بات کیا کرتے تھے، سورج ڈھلتے ہی جب چہچہاتے پرندے اپنے ٹھکانوں کی طرف لوٹ آتے، ہر طرح کا کاروبارِ زندگی بند ہو جاتا تو شام کے وقت چوکوں چوراہوں اور حجروں میں محفلیں لگ جاتی تھیں جہاں وی سی آر یا سی ڈی پر فلم یا ڈرامہ دیکھنے کے لئے پورا گاؤں جمع ہو جاتا، علاوہ ازیں لوگ موسیقی اور مشاعروں سے لطف اندوز ہوتے تھے اور یوں ہی وہ اپنے جسم کو دن کی تھکاوٹ سے آزاد کرتے تھے لیکن اب چونکہ ہم نے دن آرام اور رات کو کام کے لئے مختص کر دیا ہے، اب ان محفلوں کے بجائے ہمیں جدید ٹیکنالوجی نے گھیر لیا ہے جس کی وجہ سے زیادہ تر لوگ ذہنی و جسمانی بیماریوں کا شکار ہو چکے ہیں۔

یہ حقیقت ہے کہ جدید ٹیکنالوجی کو اپنانے  کے ساتھ ہم ترقی یافتہ ممالک کے شانہ بشانہ چل سکتے ہیں لیکن اگر اس کے ساتھ ساتھ ہم اپنی روایات کو بھی برقرار رکھیں تو بیشتر ذہنی و جسمانی بیماریوں سے بچ سکتے ہیں۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button