بلاگز

”لڑکی ہو کر فوج میں جاؤ گی، لوگ کیا کہیں گے؟”

حنا واجد

میرا شوق تھا کہ میں فوج میں جاؤں لیکن میرے ماں باپ نہیں چاہتے تھے کہ لوگ کیا کہیں گے کہ ایک لڑکی ہو کر یہ فوج میں جائے گی، لوگ بڑی باتیں بنائیں گے۔ ماں نے کہا خاندان میں ہماری بڑی عزت ہے، باپ نے کہا میرے بھائی کیا سوچیں گے کہ ہمارا بھائی اپنی بیٹی کو کچھ نہیں کہتا اور ہمارے لئے مصیبت کھڑی کرتا ہے، ”کل کو ہماری بیٹیاں بھی یہی کہیں گی کہ ہم نے بھی یہ کام کرنا ہے کہ اس کا باپ تبلیغی ہو کر بھی اپنی بیٹی سے کچھ نہیں بولا۔”

ماں باپ سے ایسی باتیں سننے کو ملیں کہ میرا شوق ہی ختم ہو گیا، دل کو سمجھایا کہ زندگی میں اونچ نیچ تو ہوتی رہتی ہے، دن گزرتے گئے، ایک دن ٹیلی وثرن دیکھ رہی تھی ڈرامہ شروع تھا، بہت توجہ سے ٹی وی کے سامنے بیٹھی ڈرامہ دیکھ رہی تھی۔ ڈرامہ ختم ہوا تو اشتہارات چلنا شروع ہوئے اور پھر نیوز سٹارٹ ہو گئیں، نیوز کاسٹر سے متاثر ہو کر دل میں ارادہ کر لیا کہ میں نیوز کاسٹر بنوں گی، جتنی بھی مخنت کی ضرورت ہو گی، کروں گی، ڈگری حاصل کروں گی اور نیوز کاسٹر بنوں گی۔

گھر میں بتایا کہ میں جرنلزم کرنا چاہتی ہوں، گھر والوں نے کہا کہ کیا تم یونیورسٹی جاؤ گی، لڑکوں کے بیچ بیٹھ کر تم پڑھو گی، خاندان والے کیا کہیں گے پھر وہیں پر بات اٹک گئی لیکن میں نے بھی ٹھان لی تھی کہ اس بار چاہے کچھ بھی ہو جائے میں تو اپنا شوق ضرور پورا کروں گی لیکن گھر والوں میں سے کسی نے بھی میرا ساتھ نہیں دیا کہ مجھے اجازت دیں اور میں مزید پڑھ لوں، کئی کئی دن تک روتی رہی، کھانا نہیں کھایا، بھوکی رہی لیکن کچھ نہ ہوا۔

ماں نے کہا کہ ہمارے اتنے وسائل نہیں ہیں کہ ہم تم کو یونیورسٹی میں داخل کرا سکیں، ہر سمسٹر کے لیے درکار پیسے نہیں ہیں، فنانس کا مسئلہ ہے، غرضیکہ ہر طرح سے کوشش کی لیکن بات نہیں بنی اور میری ہر کوشش ناکام رہی۔

گھر میں میرے ماں باپ اور بہن بھائی ریڈیو شوق سے سنتے تھے، سردیوں کا موسم تھا رات کے 8 بجے تھے اور ریڈیو پر پروگرام جاری تھا، 3 دوستوں کا پروگرام تھا، گپ شپ کا پروگرام تھا، میں نے سوچا کہ میرا دل جو کرنا چاہتا ہے وہ تو میں نہیں کر سکتی کیوں نا میں ریڈیو میں کام کروں، پردے کا بھی کوئی مسئلہ نہیں ہو گا، کوئی مجھے دیکھ نہیں سکے گا، صرف آواز سنیں گے لیکن پھر وہی ہوا جس کا ڈر تھا، پھر وہی مشکل وہی کلچر کی باتیں، وہی طعنے، میں کروں تو کیا، اف میرے خدایا! جس چیز کا شوق ہوتا ہے پہلے گھر والے اور پھر رشتہ دار اور سوسائٹی اجازت نہیں دیتے، کیا لڑکی ہونا جرم ہے کہ لڑکی اپنا کوئی بھی شوق پورا نہیں کر سکتی؟ اگر ایک لڑکی گھر والوں کو راضی کرتی ہے تو پھر معاشرے کے لوگ ان پر انگلیاں اٹھاتے ہیں اور جینے نہیں دیتے، اور اگر ان سے لڑنے کی ہمت کرو تو پھر خاندان میں ان کی عزت نہیں ہوتی، اگر ایسی کسی لڑکی کے گھر والے کہیں کسی شادی بیاہ یا کسی اور پارٹی میں جائیں تو سب ایک دوسرے سے کھسر پھسر کرتے ہیں، آخر کب تک یہ چلے گا، جو بھی کام کرنا چاہتی ہوں تو نہیں کر سکتی، کیوں، آخر کیوں؟

آج کل مہنگائی زیادہ ہے اور ہر لڑکی کچھ نہ کچھ کرنا چاہتی ہے، اک طرف گھر والوں کی سختی اور دوسری طرف گھر کی ضروریات، اب تو حالات بدل چکے ہیں، ہر گھر میں ماں باپ کو چاہیے کہ وہ اپنے بچوں اور خاص طور پر بیٹیوں پر اعتبار کریں اور ان کا ساتھ دے کر ان کا حوصلہ بڑھائیں تاکہ وہ اپنے بہتر کل کیلئے کچھ کر دکھا کر ماں باپ اور سوسائٹی کے لیے ایک مثال بنیں، میں آ ج بھی اس لڑکی کو دیکھتی ہوں تو میرا دل اداس ہو جاتا ہے کہ کچھ کیے بنا وہ ایسے ہی زندگی گزار رہی ہے دل میں ہزاروں ارمان لے کر۔۔۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button