بچوں کی صحیح تربیت میں والدین کا کردار
لائبہ حُسن
اکثر ہم گلہ کرتے ہیں کہ ہمارے بچے خراب ہو رہے ہیں مگر ہم اس کے پیچھے وجوہات پر غوروفکر نہیں کرتے کہ آیا کیوں ہمارے بچے بگڑ رہے ہیں؟ ہم اکثر اپنے بچوں کو یا تو لاڈ پیار سے بگاڑ دیتے ہیں یا انہیں دوسروں کے سامنے ڈانٹتے ہیں یا اُن کا موازنہ کرتے ہیں دوسرے بچوں کے ساتھ ، جسکا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ بچہ احساس کمتری کا شکار ہو جاتا ہے یا پھر بگڑ جاتا ہے۔
جب ماں ایک بچے کو جنم دیتی ہے تو اُس بچے کو لے کر وہ ہزاروں خواب اُسکے روشن مُستقبل کیلئے دل میں بسالیتی ہے، والدین ہمیشہ سے ہی اپنے بچوں کا بہتر مستقبل بنانا چاہتے ہیں، بچوں کو نیک اور فرمانبردار بنانے کیلئے کاوشیں کرتے ہیں مگر مسئلہ اُس وقت سامنے آتا ہے جب بچے بڑے ہونا شروع ہوجاتے ہیں، اُنکی بڑھوتری اور سمجھداری کا احساس بڑھ جاتا ہے۔ پھر وہ اپنے طور پر زندگی گزارنے کی کوشش کرتے ہیں اور والدین کیلئے یہ وقت ازمائش کا شروع ہوجاتا ہے کہ کس طرح وہ اپنے بچے کو ڈیل کرے تو بیشتر اوقات میں کئی والدین اس گھڑی میں اعصاب پر قابو پانے میں ناکام ہوجاتے ہیں اور بچوں کی تربیت میں لاپرواہی اختیار کر لیتے ہیں یا پھر ان پر بہت زیادہ سختی شروع کردیتے ہیں جس کی وجہ سے انکے بچوں کی تربیت میں کمی رہ جاتی اور وہ غلط راستے پر چل پڑتے ہیں۔
ہمارے ہاں ایک اور بدقسمتی کی بات یہ ہے کہ جب بچہ بڑا ہونا شروع ہوجاتا ہے تو دیکھنے میں آیا ہے کہ اُنکی تعلیم، تربیت، رہن سہن، چھوٹے بڑوں کے ساتھ بات کرنے کا طریقہ، صفائی ستھرائی، جھوٹ، فریب سے بچنے کی سبق بہت کم والدین دیتے ہیں۔
پہلے والدین بچوں کے ساتھ کھیلتے، ہنسی مزاق کرتے، ان کا ہوم ورک اور سکول ڈائریز باقائدگی سے چیک کرتے تھے، انہیں اسلامی تعلیمات، روایات کا درس دیتے مگر آج کے دور کے میں بعض والدین اپنی مصروفیات میں اتنے مصروف رہتے ہیں کہ بچوں کو وقت ہی نہیں دیتے نا ہی اپنے بچّوں پر نظر رکھتے ہیں۔
اکثر والدین بچوں کو تعلیم کے حصول کیلئے سکول اور مدرسے میں داخل کر دیتے ہیں اور پھر بے فکر ہو جاتے ہیں کے ہمارے بچے پڑھ رہے ہیں ، گلی محلے میں دوستوں کے ساتھ کھیلنے کیلئے چھوڑ دیتے ہیں بنا اس فکر کے کہ ہمارے بچے اچھی صحبت میں ہیں یا بُری میں؟ بچوں کی ضد پر اُنہیں سمارٹ فون یا ٹیبلٹ ہاتھ میں پکڑا دیتے ہیں بنا اس بات کی پرواہ کیے کہ وہ دیکھ کیا رہے ہیں؟
والدین کی ان لاپرواہیوں کی وجہ سے بچے بُری صحبتوں میں بیٹھنے اور بیشتر کو نشے کی لت پڑ جاتی ہے، نظر نہ رکھنے کی وجہ سے بچے کی انٹرٹینمنٹ کیلئے دیا گیا سمارٹ فون مستقبل کیلئے وبال جان بن جاتا ہے۔
والدین بے شک اپنے پچوں کی ہر خواہش پوری کرے مگر اسکا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ ہم اپنے بچوں پر نظر رکھنا چھوڑ دیں یاد رہے کہ مُعاشرہ ہم سے ہمارے بچوں سے مل کر بنتا ہے اس لیے نا صرف اپنے بلکہ معاشرے میں رہنے والے ہر بچے کا سوچ کر اپنے بچوں کی اچھی تربیت کریں کیونکہ بچے ہمارے ملک کا سرمایہ اور مستقبل ہیں اسلئے ان کا مستقبل روشن بنانے کیلئے ان کی اچھی سے اچھی تربیت کریں، بچے مستقبل کے معمار ہوتے ہیں، اگر اُنہیں صحیح تربیت دی جائے تو اس کا مطلب ہوا کہ آپ نے ایک مضبوط معاشرہ تشکیل دینے میں اپنا کردار ادا کیا۔ بچوں کی اچھی تربیت سے ایک مثالی معاشرہ وجود میں آتا ہے اس لیے کہ ایک اچھا پودا ہی مستقبل میں اچھا اور فائدہ مند تناور درخت بن سکتا ہے۔