مردان کا ہر دوسرا شخص کورونا وائرس کا شکار ہے
عبدالستار
کورنا وائرس نے پہلی لہر کی طرح تیسری لہرمیں بھی مردان ضلع کو سب سے زیادہ متاثر کیا ہے، این سی اوسی کے جاری اعداد وشمار کے مطابق ضلع مردان ملک کے ان پانچ ضلعوں میں سرفہرست ہے جس میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کا شرح سب سے زیادہ ہے اور یہ شرح 51فیصد بتایا گیا ہے۔ اس وقت مردان میڈیکل کمپلیکس ہسپتال میں موجود آئی سی یو کے ساتھ وینٹیلیٹربھی 85 فیصداستعمال میں آچکے ہیں اور سب پر مریض پڑے ہوئے ہیں جو بہت تشویش ناک صورتحال ہے۔
کروناوائرس کے پہلے کیسز گزشتہ سال فروری مہینے کے آخری ہفتے میں پاکستان میں رپورٹ ہوئے اور کرونا وائرس کی وجہ سے مردان ہی میں سب سے پہلاشخص سعادت خان جو عمرہ کی سعادت حاصل کرنے کے بعد وطن واپسی کے چند دن بعدجاں بحق ہوا جس کے بعد ملک میں پہلالاک ڈاون بھی مردان میں لگایا گیا جس میں سعادت خان کے گاؤں منگا اور اس کے اردگردعلاقوں کو مکمل طور پر سیل کردیا گیا اور کروناٹیسٹ کرنے پر کئی درجن اور لوگ بھی کرونا سے متاثرہ نکلے جس پر پورے ضلع میں خوف کا سماں تھا جبکہ اس وقت مردان کے عوام اس صورتحال کا دوبارہ سامنا کررہے ہیں کیونکہ پچھلے ایک ہفتے میں مردان میڈیکل کمپلیکس کے ترجمان کے مطابق پچاس سے زیادہ لوگ جاں بحق ہوگئے ہیں جبکہ گاؤں اور محلوں میں گھروں میں موجود کروناوائرس سے متاثرہ افراد مررہے ہیں انکا ڈیٹا ریکارڈ کا حصہ نہیں ہے این سی اوسی کے اعداوشمار کے مطابق مردان کا ہر دوسرا شخص کورونا وائرس کا شکار ہے۔
ایم ایم سی ہسپتال کی تفصیلات کے مطابق پندرہ اپریل کو 8مریض جاں بحق ہوگئےاور آئی سی یو بھی فل رہی،سولہ اپریل کوپانچ افراد فوت ہوئے اور اسی دن بھی آئی سی یو فل رہی،17اپریل ایک اور جان لیوا دن ثابت ہوا اور 9مریض کروناوائرس سے ہسپتال میں چل بسے جبکہ آئی سی یو بھی تشویشناک مریضوں سے بھری رہی اوراتوار 18 اپریل کوبھی آٹھ مریض چل بسے اور اس طرح تشویشناک مریضوں میں اضافہ ہوتا رہا اورآئی سی یو میں جگہ نہ ہونے پر وارڈز میں بھی تشویشناک مریضوں کو رکھا گیا ایم ایم سی میں پچھلے پیر کو پانچ اور منگل کودو مریض ہلاک ہوئے اور اسطرح 21اپریل کو ایم ایم سی میں 9 افراد کروناوائرس کےشکار بنے جن میں چھ خواتین اور 3مرد شامل تھے جبکہ آئی سی یو میں سولہ تشویشناک مریض بھی موجود تھے 22 اپریل کو 6 اور23 اپریل کو دوخواتین بشمول پانچ مریض مہلک کروناوائرس سے لڑتے ہوئے اپنی زندگی کی بازی ہارگئے۔
ایم ایم سی کے آئی سی یو میں موجود تمام بستروں پر مریض موجود ہیں اور ہسپتال انتظامیہ کے مطابق ہسپتال میں موجود 32وینٹی لیٹر بھی مکمل طور پر استعمال میں ہیں اور اس وقت کوئی وینٹی لیٹر خالی نہیں ہے اور تشویشناک صورتحال سے مردان کے عوام گزر رہے ہیں ضلعی انتظامیہ کے اعداد وشمار کے مطابق اب تک ضلع مردان میں کروناوباسے 264افراد جاں بحق ہوچکے ہیں جبکہ اب تک پازیٹیو کیسز کی تعداد 5995 تک پہنچ گئی ہے جس میں 3278مریض صحت یاب ہوچکے ہیں اوراس وقت فعال کیسزکی تعداد2453ہیں۔
موجودہ صورتحال کے حوالے سے مردان میڈیکل کمپلیکس ہسپتال کے کوروناوارڈکے اسسٹنٹ فوکل پرسن داکٹرجمال کا کہنا ہے کہ پہلے دونوں لہروں کی طرح تیسری لہر سے بھی لوگ کروناوائرس سے متاثر ہورہے ہیں اور وہی وائرس معمولی سے تبدیلی کے ساتھ لوگ کومتاثر کررہا ہے انہوں نے کہا کہ تیسرا لہر پچھلے لہروں کی نسبت اس وجہ سے مختلف ہے کہ اس کے پھیلاؤ کی شرح بہت زیادہ تیز ہےجبکہ پچھلے لہروں میں کروناوائرس سے لوگ اتنے زیادہ متاثر نہیں ہورہے تھے اورمریض کو نقصان بھی اس کے پھیپڑوں یا اور حصے کو بہت جلد پہنچاتا ہے اس وجہ سے تیسری لہر کی شرح اموات بھی بہت زیادہ ہے۔
ڈاکٹر جمال نے کہا مردان میں جو مریض ہسپتال میں آرہے ہیں ان کے اکثرپھیپڑے متاثرہوئے ہیں اور ان میں بزرگ اور خواتین زیادہ ہیں اس مرتبہ ہسپتال میں مریضوں کی تعداد بہت زیادہ اور ہسپتال پر دباؤبڑھ گیا ہے انہوں نے کہا کہ عوام اس مرتبہ ایس او پیز پر عمل نہیں کررہے اور خوف محسوس نہیں کرتے۔ ان کے مطابق پہلے لہروں میں لوگوں میں آگاہی تھی اور احتیاط کرہے تھے لیکن اس مرتبہ مرض بہت تیزی کے ساتھ پھیل رہاہے اور اس وقت ایم ایم سی میں 181 مریض داخل ہیں جس میں سولہ مریض تشویشانک حالت میں آئی سی یو میں ہوتے ہیں جبکہ پہلے اور دوسرے لہرمیں مریضوں کی اتنی تعداد اتنی نہیں تھی۔
ضلع مردان میں کروناوائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز کے خدشات کے پیش نظر نیشنل کمانڈ اینڈ اپریشن سنٹر ملک کے دیگر شہروں کی طرح شہرکو بند کرنے کا منصوبہ بندی کررہا ہے جبکہ ضلعی انتظامیہ نے سولہ یونین کونسلز میں مختلف محلوں اور کالونیوں میں سمارٹ لاک ڈاؤن کا اعلامیہ بھی جاری کیا ہے۔ محکمہ صحت نے ضلع مردان میں کوروناوائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز کے پیش نظر ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹرہسپتال میں بھی 78بستروں پر مشتمل کوروناوارڈ کا افتتاح کردیا ہے حکومت اور محکمہ صحت کی جانب سے بار بار عوام کو اپیل کی جاتی ہے کہ احتیاطی تدابیر پر عمل کیا جائے اور خصوصی طورپرماسک کااستعمال پر زور دیا جارہا ہے لیکن ابھی تک عوام کی جانب سے کوئی سنجیدہ عمل نطر نہیں آرہا جو بہت تشویشناک بات ہے۔