میری کزن کی شادی کو کورونا وائرس نے بے مزہ کر دیا
رانی عندلیب
شادی بیاہ کی رنگ برنگی تقریبات بھی کورونا کی نذر ہو کر پھیکی اور بے مزہ ہو گئی ہیں۔ چند روز قبل میری کزن کی شادی تھی، ہم بہت خوش تھے، شادی کے لیے ہم نے نئے کپڑے بنائے تھے چونکہ شادی شادی ہال میں تھی. مہندی، بارات، اور ولیمہ تینوں تقریبات ہال میں تھے لیکن اچانک کورونا کی تیسری لہر نے تیزی اختیار کر لی تو ہالز بند ہو گئے جس کے بعد یہ فیصلہ کرنا مشکل تھا کہ اب شادی لیٹ کریں یا کیا کریں۔
شادی سے دو دن قبل پتہ چلا کہ ہالز بند ہو گئے تو گھر میں شادی کی تقریبات سرانجام پانے کا فیصلہ ہوا لیکن شادی کا وہ مزہ نہیں تھا جو ہال میں ہوتا ہے کیونکہ شہر میں تمام گھر کافی تنگ ہوتے ہیں اور سیٹنگ بھی اسی طرح نہیں تھی، جس طرح انتظامات ہالز میں ہوتے ہیں، شادی کا مزہ نہیں آیا کیونکہ گھر جتنا بھی بڑا ہو جائے شادی ہال کی طرح شادی گھر میں نہیں ہوتی۔
کرونا وبا کی تیسری لہر نے عوام کی خوشیوں اور تقریبات پر پانی پھیر دیا ہے اور جس طرح میری کزن کی شادی کی تقریبات متاثر ہوئیں اس طرح کئی لوگوں کی شادیوں کو کورونا نے بے مزہ کر دیا ہے۔ لگتا ہے کورونا وائرس کی وجہ سے لوگ ایک بار پھر گھروں میں ہی شادیاں کرنے لگیں گے۔
دیکھا جائے تو پہلے بھی لوگ گھروں میں شادیاں کرتے تھے، پھر وقت کے ساتھ ساتھ ہر چیز میں تبدیلی آتی گئی، زندگی کے دوسرے شعبوں کی طرح شادی کی رسومات میں بھی وقت اور ضرورت کے ساتھ بہت زیادہ تبدیلیاں آئی ہیں. پرانے وقتوں میں جہاں سب کچھ سادہ تھا وہاں شادی بھی سادہ طریقے سے ہوتی تھی. رسومات کی طرح کھانا بھی سادہ ہوتا تھا. شادی گھروں میں ہوتی تھی اگر کسی کا گھر چھوٹا ہوتا تھا تو اس کے پڑوس میں جس کا گھر بڑا ہوتا لوگ ان کے گھر شادی کی تقریب کا اہتمام کرتے تھے.
شادی ہالز یا ہوٹل کا کوئی رواج نہیں تھا، ایک قسم کا سادہ سا کھانا ہوتا تھا. سادہ چاول بنتے یا گوشت چاول اور اس کو مہمانوں کے سامنے پیش کرنا بھی اسان تھا کھانا سادہ ہونے کی وجہ سے شادی میں کسی خاص قسم کا اہتمام بھی نہیں کرنا پڑتا تھا، مطلب میز اور الگ کرسیاں وغیرہ۔
رفتہ رفتہ شادی کی تقریبات میں جدت آگئی اس طرح کھانے پینے اور مہمان نوازی میں بھی تبدیلیاں آئی ہیں. نوے کے دہائی کے آخر میں سادہ چاول کے ساتھ ساتھ قورمہ بھی شامل ہوگیا جو چنے دال اور گوشت سے بنتا تھا اور ساتھ میں بازاری روٹی ہوتی تھی، لوگ ایسی شادی پر جاکر بہت ہی فخر سے کہتے کہ فلاں کے شادی کے کھانے میں قورمہ بھی تھا، پھر کچھ ہی عرصہ بعد زردہ بھی شادی بیاہ کے کھانوں میں شامل ہوگیا تو مہمانوں کے موج مزے ہوگئے، لیکن آج کل شادی میں ایک تو کئی ڈشز بنتے ہیں اور شادی بھی گھر کی بجائے شادی ہالز اور ہوٹلوں میں ہوتی ہیں، پہلےشادی کی ایک یا دو دن کی تقریب ہوتی تھی، لیکن اب پندرہ, بیس دن پہلے شادی کی تقریبات شروع ہوتی ہیں جس میں مختلف رسم ہوتے ہیں لیکن جب سے کورونا وائرس شروع آیا ہے لوگوں نے گھروں میں شادیاں کرنی شروع کی ہے۔
مجھے گھر میں شادی کا بالکل مزہ نہیں آتا میں چاہتی ہوں کہ کورونا وائرس جلد سے جلد ختم ہوجائے تاکہ لوگ شادی ہالز میں شادیاں کرسکیں اور ہم اس سے لطف اندوز ہوسکیں۔