بلاگزسٹیزن جرنلزم

جب میری استانی میری شاگرد بنی

 

سٹیزن جرنلسٹ سلمیٰ جہانگیر

بچپن سے سنتے آرہے تھے کہ دنیا گول ہے جسکی مجھے کبھی سمجھ نہیں آئی اور نا ہی میں نے کبھی کسی سے پوچھنے کی زحمت کی لیکن اب پتہ چلا کہ واقعی دنیا گول ہے اور اسکا مطلب کیا ہے.
میں دوسری جماعت میں تھی جب ہمارے سکول میں ایک استانی آئی جن کا نام مس حمیرا تھا. سرکاری سکول میں کلاس چہارم تک ہر کلاس کی ایک ہی ٹیچر استانی ہوتی ہیں تو مس حمیرا کو ہماری کلاس کی کلاس ٹیچر بنایا گیا. کچھ ہی دنوں میں ہم سب لڑکیاں مس حمیرا کی دیوانے ہوگئے کیونکہ انکے پڑھانے کا انداز سب سے الگ اور پیار بھرا تھا.مس حمیرا ہمیں بہت پیار سے پڑھاتی تھی اور انکے سکھانے کا انداز سب سے الگ تھا.

میری آئیڈیل ٹیچر مس حمیرا بنی اور میں جو شروع سے ڈاکٹر بننا چاہتی تھی اب مجھے مس حمیرا بننا تھا، مسلسل تین سال تک وہ ہماری کلاس ٹیچر رہی. زندگی گزرتی گئی ہم بڑے ہوتے گئے اورہمارا تعلیمی مرحلہ ختم ہوا ، اس مرحلے کے بعد میں نے تعلیم کا پیشہ بطور روزگار چنا اور سرکاری سکول میں استاد کے فرائض سرانجام دینے لگی. اس شعبے سے وابستہ ہونے کو ابھی سات سال مکمل ہونے والے ہیں.
پچھلے دنوں ہمارے ڈیپارٹمنٹ سے ایک پیغام موصول ہوا جو پرائمری سکول اساتذہ کی ٹریننگ کے حوالے سے تھا جس میں مجھے بطور فیسلیٹیٹر مقرر کیا گیا کہ پرائمری ٹیچرز کو ٹریننگ دینی ہے مقررہ دن کو میں اپنے سینٹر پہنچی تو میری حیرت کی انتہا نا رہی جب میں نے مس حمیرا کو پرائمری ٹیچرز کے ساتھ دیکھا جو مجھ سے ٹریننگ لینے آئی تھی۔ تب مجھے "دنیا گول ہے” کا مفہوم سمجھ میں آیا، مس حمیرا آجکل ایک پرائمری سکول کی ہیڈ مسٹریس ہیں اور پی ایچ ڈی کر رہی ہیں.

یہ کہا جاتا ہے کہ آپکی کامیابی سے تین لوگ بہت خوش ہوتے ہیں ایک آپکی ماں دوسرا آپکا والد اور تیسرا بندہ آپکا استاد اور اس دن میری ٹیچر مجھے دیکھ کہ فخر مجسوس کر رہی تھی کہ آج میں اپنی شاگرد کی شاگرد بن کر اسکے سامنے بیٹھی ہوں. مس حمیرا نے باقی اساتذہ کو بھی بتایا کہ میری خوشی کی انتہا نہیں ہے کہ جس کو میں نے پڑھایا تھا آج وہ مجھے پڑھا رہی ہیں.

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button