بینظیر انکم سپورٹ پروگرام، پولیس اہلکاروں کی معطلی اتنی بھی آسان نہیں
تحریر:مصباح الدین اتمانی
ایک اخباری بیان کے مطابق موصوف کا ماننا ہے کہ جن سرکاری اہلکاروں نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے استفادہ کیا ہیں، ان کو یا تو نوکری سے فارغ کر دیا جائے گا اور یا ہی ان سے حاصل کردہ رقم واپس وصول کی جائیں گی،
یہ بیان اور اس کے روشنی میں جاری کردہ شوکاز نوٹسز ایک طرف اگر حیران کن ہیں تو دوسری طرف مضائقہ خیز بھی،
بینظیر انکم سپورٹ پروگرام جس وقت شروع کیا گیا اس وقت قبائلی اضلاع دہشت گردی اور دہشتگردی کیخلاف جنگ کی لپیٹ میں تھے، قبائلی اضلاع کے عوام ملک کے مختلف حصوں میں آئی ڈی پیز کے شکل میں زندگی گزار رہے تھے، ان کی تیار فصلیں تباہ ہوئے تھے، ان کی گھروں کو بلڈوز کیا گیا تھا۔
سید اخونزادہ چٹان اس وقت ممبر قومی اسمبلی تھے، اور حکمران جماعت میں خاصی مقبولیت تھی، چٹان کے مطابق ہم نے سابقہ فاٹا کی دیگر ممبران قومی اسمبلی سے ملکر حکومت پر زور دیا کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کیلئے واضع کردہ پالیسی میں قبائلی اضلاع کے پسماندگی اور حالات کو مدنظر رکھ کر وہاں کی عوام کیلئے نرمی پیدا کی جائیں، اور اس درخواست کی نتیجے میں قبائلی اضلاع کیلئے الگ پالیسی مرتب کی گئی اور اس پالیسی کی روشنی میں قبائلی اضلاع کے سرکاری اہلکار بی آئی ایس پی کے پروگرام سے مستفید ہو رہے تھے۔
یہ ایک جامع پالیسی تھی، کسی سرکاری اہلکار سے نہ تو پوچھا گیا ہیں نہ دوران سروے ان کی رائے لی گئی ہیں، بی آئی ایس پی سے مستفید ہونے والے زیادہ تر سرکاری اہلکار اس کے مستحق تھے،
دوسری اہم بات کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے سرکاری اہلکار براہ راست مستفید نہیں ہوئے ہیں، ان کی گھر والوں کو رجسٹرڈ کیا گیا ہیں، اور زیادہ تر خواتین ہی یہ امداد وصول کرتی رہی، پھر حکومت کس قانون کے تحت یہ شوشہ چھوڑ رہا ہیں کہ ہم ریکوری کرینگے، صرف باجوڑ میں 669 سرکاری اہلکاروں کو نوٹسز جاری ہوئے ہیں، اور ساتھ ہی کے معطلی کا بھی کہا گیا ہیں، یہ اتنا آسان ہیں جتنا سمجھا جا رہا ہیں یا سمجھایا جا رہا ہیں۔
شوکاز نوٹس میرے نظر سے گزرا تو اس میں لکھا گیا ہیں کہ آپ نے غلط بیانی سے کام لیا ہیں تو میرے بھائی ان سے پوچھا کس نے ہے!!!
حکومت بدل گئی، پالیسی بدل چکی ہوگی، بے شک ان کے پاس اختیار ہیں کہ وہ سرکاری اہلکاروں کے کارڈز بلاک کر دے اور انہوں نے زیادہ تر بلاک بھی کر دی ہیں لیکن جو ریکیوری اور معطلی کی بات ہو رہی ہیں وہ محض مذاق ہیں، حکومت اس پروپیگنڈے کے ذریعے سیاسی پوائنٹ سکورننگ کیلئے سادہ لوح عوام کو گمراہ کر رہے ہیں۔۔
اب حکومت نے احساس پروگرام شروع کر رکھا ہے، وہ وباء سے متاثرہ خاندانوں کو امداد دے رہے ہیں، امداد دینے اور اہل خاندانوں کی انتخاب کیلئے میسج اور ان لائن سہولت بروئے کار لائے جا رہی ہیں، اس میں کئی سرکاری اہلکاروں اور صاحب استطاعت لوگوں کا انتخاب ہو رہا ہیں، وہ اس امداد سے مستفید ہونگے، جو اصل مستحق لوگ ہیں یا تو ان کے پاس موبائل نہیں ہیں اور یا ہی وہ اس طریقے کار سے ناواقف ہیں،
بحر حال حکومت سے درخواست ہیں کہ وہ سروے کے طریقے کار اور اپنے واضع کردہ پالیسی میں مزید بہتری لائیں تاکہ آنے والے حکومتوں کیلئے آسانی ہو۔۔۔