عورت صنف نازک ضرور ہے مگر کمزور نہیں
رضیہ محسود
گومل یونیورسٹی ڈیرہ اسماعیل خان کے شعبہ لسانیات کے سابق چیئرمین پروفیسر صلاح الدین کی ویڈیو دیکھنے کے بعد میں یہ سوچنے پر مجبور ہوں کہ کیا عورت اتنی کمزور ہے کہ کوئی نامحرم اس کے قریب آ سکتا ہے اور ایسی حرکات کر سکتا ہے؟
جتنا میں سمجھتی ہوں عورت کو اللہ تعالیٰ نے صنف نازک ضرور بنایا ہے مگر کمزور نہیں، عورت اگر اتنی کمزور ہے جیسا کہ ویڈیو میں دکھایا گیا ہے تو میرے خیال میں عورت کو گھر سے نکلنا ہی نہیں چاہیے کیونکہ تعلیم عورت کو شعور دیتی ہے اچھے اور برے کی تمیز اور سیدھا راستہ دکھاتی ہے، مضبوط بناتی ہے غلط کاموں کو روکنے کی صلاحیت دیتی ہے۔
مگر یہ ویڈیو دیکھنے کے بعد میں حیران ہوں کہ ایسی کیا مجبوری ہے جو عورت ایسے درندوں کے بھینٹ چڑھ جاتی ہے، اگر امتحان میں ایسے طریقوں سے پہلی پوزیشن لی جاتی ہے جس کی قیمت عزت ہوتی ہے تو ایسی پوزیشن حاصل کرنے سے فیل ہونا لاکھ درجے بہتر ہے۔
ویسے ان درندوں کو انہی عورتوں کی کمزوری نے ہی اتنا طاقتور بنایا ہے کہ وہ اتنی آسانی کے ساتھ بغیر ڈر اور خوف کے کسی کی بیٹی کے ساتھ ایسی حرکت کرتے رہیں۔ افسوس ہوتا ہے مجھے کہ کیوں، آخر کیوں خود کو ایسے درندوں کے سامنے کمزور کیا جاتا ہے؟ گھر میں باپ، بھائی، بیٹے اور شوہر کی صورت میں وہ طاقت آپ کے پاس موجود ہوتی ہے جو ایسے درندوں کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔
گھر کے ان لوگوں کو اعتماد میں لینا چاہیے اور ہر بات ان سے ڈسکس کرنی چاہیے اور اپنی عزت کو اتنا سستا نہ سمجھا جائے کہ کوئی بھی آپ کو کانچ کی گڑیا سمجھ کر اتنی آسانی سے توڑ ڈالے۔ عورت کو اللہ تعالیٰ نے بہت طاقت دی ہے اگر وہ اپنی طاقت کو سمجھے اور اس کا صحیح اور درست استعمال کر سکے، بار بار مرنے سے ایک بار مرنا بہتر ہوتا ہے اور سب سے بڑی بات یہ کہ ایسے درندوں کو طاقتور ہونے کا موقع ہی نہیں ملے گا۔
گھر والوں کو بھی چاہیے کہ وہ اپنی بیٹیوں کو اعتماد میں لیں، ان کی باتوں کو اہمیت دیں، انہیں سمجھیں، ان کے مسائل حل کرنے کی کوشش کریں، ان کے اساتذہ کے بارے میں پوچھ گچھ کریں، ان پر نظر رکھیں، اپنی بیٹیوں کی روٹین کے بارے میں معلومات حاصل کریں، ان کے موبائل چیک کیا کریں اور معلوم کریں کہ کہ میری بیٹی تو کسی کی بلیک میلنگ کا شکار تو نہیں ہو رہی۔ ان کو ایسی حرکات کے بارے میں شروع سے ہی خبردار کریں کہ اگر کوئی آپ سے کچھ ڈیمانڈ کرے یا مجبور کرے تو ہمیں بروقت آگاہ کرنا۔
اکثر لڑکیاں اس لئے بھی گھر میں بات نہیں کرتیں کہ اگر گھر میں بتائیں گے تو شاید ہمیں پڑھنے کا موقع نہ ملے یا شاید گھر والے ہماری بات کا یقین نہ کریں اور ہمیں غیرت کے نام پر قتل ہی نہ کر دیں تو ایسے والدین کے لئے عرض ہے کہ پلیز اپنی بیٹیوں کی باتوں کو سنیں اور ان کو کمزور نہ بنائیں اور ان کو بولنے کی طاقت دیں کہ وہ بولیں اور وہ ایسے درندوں سے مقابلہ کرسکیں اور وہیں پر جوتی سے ان کی مرمت سکیں۔
حیرت کی بات ہے کہ کوئی لڑکی مجبور اور کمزور ہو سکتی ہے لیکنو اتنی بھی کمزور نہیں ہو سکتی جتنا اس ویڈیو میں نظر آتی ہے۔ عورت تو نام ہی عزت کا ہے تو ایک عورت بلاجھجک اتنی آسانی سے اپنی عزت کیسے گنوا سکتی ہے؟
اور جہاں تک بات صلاح الدین جیسے درندوں کی ہے تو انہیں انہی ڈرپوک طلباء نے ہی طاقتور بنایا ہوا ہے کہ وہ عورت کو عورت نہیں سمجھتے اور ڈرتے بھی نہیں بلکہ وہ تو عورت کو ایک عام سا کھلونا سمجھتے ہیں، انہیں یہ ڈر بھی نہیں لگتا کہ ہر لڑکی ایک جیسی بھی نہیں ہوتی مگر یہاں صورتحال کو دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ اس نے ہر اس لڑکی کو اپنی ہوس کا نشانہ بنایا ہو گا جس کو وہ سمجھتا تھا کہ یہ اپنی طاقت سے واقف نہیں ورنہ صلاح الدین تو کیا اس جیسے ہزاروں صلاح الدین کو بھی سبق سکھانے کے لئے ایک لڑکی ہی کافی تھی۔
کاش کہ ہماری ان بیٹیوں کو اپنی طاقت کا اندازہ ہو جائے اور اپنے لب چپ کی بجائے آزاد کریں اور ایسے درندوں کو بلا خوف و خطر اسی ٹائم پر صحیح سبق سکھائیں، اپنی عزت بچانے کے لئے عورت کسی حد تک بھی جا سکتی ہے اور جانا بھی چاہیے۔
میں یہاں پر اپنی بہنوں سے گزارش کرتی ہوں کہ یہ ایک صلاح الدین تو چلا گیا مگر ہزاروں اور صلاح الدین ہمارے معاشرے میں موجود ہیں تو خدارا ان کو بے نقاب کریں، خود کو مظبوط بنائیں، دنیا کی کوئی طاقت بھی آپ کا مقابلہ نہیں کرسکتی، پلیز اپنی طاقت کو پہچانیں اور خود کو کمزور کر کے ان درندوں کو مزید درندگی کا موقع نہ دیں۔