بلاگز

ہمارے معاشرے کی زبوں حالی اور زوال کے پیچھے اسباب

سی جے شمائلہ آفریدی

کسی معاشرے میں مسائل پیدا ہونے کے پیچھے کئی اسباب ہوتے ہیں جن کی وجہ سے کسی قوم کو قسم قسم کی مشکلات اور تکالیف کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ میرے نزدیک ان اسباب میں بنیادی اہمیت کا حامل انصاف کا فقدان ہی ہے۔ جب کسی ملک یا معاشرے میں کسی کو انصاف نہیں مل رہا ہوتا تو لاتعداد مسائل جنم لیتے ہیں اور جب یہ مسائل حل نہیں ہوتے تو پوری قوم پر منفی اثرات پڑتے ہیں اور ملک طرح طرح کے بحرانوں کی زد میں آتا ہے۔

بقسمتی سے ہمارے معاشرے کی زبوں حالی اور زوال کے پیچھے اسباب میں دھوکہ دہی، جھوٹ، ملاوٹ، خیانت، خون ریزی، بدعوانی اور رشوت وغیرہ شامل ہیں۔ پاکستان کے عوام اور حکمران دونوں ان تمام برائیوں کا شکار ہیں اور یہی وجہ ہے کہ پاکستان کے حالات بد سے بدتر ہوتے جا رہے ہیں۔

آج پاکستان میں حکمران اور عوام کے درمیان رابطوں کا فقدان ہے، عوام کے ووٹ کو ریاست میں اہمیت حاصل نہیں جبکہ ہر آنے والا حکمران عوام اور ملک کے مفادات کو مقدم رکھنے کا وعدہ کرکے آتا ہے مگر جب ووٹ لے کر کامیاب ہوتا ہے تو وہ عوام اور ملک کے مفادات سے زیادہ اپنی پارٹی اور ذاتی مفادات کو تر جیح دینا شروع کر دیتا ہے۔

پاکستان میں جمہوری طرز حکومت رائج ہے اور اس طرح کے نظام میں ہر ایک لیڈر کو عوام کی نفرت سے بچنے کی ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے، مغرب میں زیادہ تر حکمران اس خیال پر عمل کرتے دکھائی دیتے ہیں جب کہ پاکستان کی صورتحال اس حوالے سے یکسر مختلف ہے۔ دعویٰ تو یہی کیا جاتا ہے کہ ہم عوام کی خدمت پر مامور ہیں مگر پاکستان کے حکمرانوں کا عوام سے تعلق آخر کس نوعیت کا ہے اسے ہم بخوبی واقف ہیں۔

جب بھی ہمارے حکمرانوں کو موقع ملتا ہے وہ قومی خزانہ لوٹ کر چلے جاتے ہیں، اس لوٹ مار کر اور بے پناہ کرپشن کے باعث ہمارے ملک میں غربت افلاس اور بے روزگاری کی شرح میں مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔

بدقسمتی سے پاکستان کی 73 سالہ تاریخ میں وطن عزیز کو باصلاحیت قیادت میسر نہ ہو سکی۔ پاکستان کے قیام کے وقت ہمارے پاس وطن نہ تھا لیکن باشعور لیڈرز تھے لیکن آج وطن تو ہے لیکن باشعور لیڈرز اور باشعور قوم نہیں ہے۔ پاکستان میں حکمران سیاست کو صرف ایک کاروبار سمجھتے ہیں لوٹ مار، کرپشن، بدعنوانی، گالم گلوچ اور ایک دوسرے پر الزام تراشیاں جن کا معمول بن چکا ہے۔ ملک کے بیشتر وسائل پر حکمرانوں، جاگیرداروں، وڈیروں اور سرمایہ داروں کا قبضہ ہے جبکہ عوام کو تمام بنیادی ضروریات سے محروم کر دیا گیا ہے۔ عوام جہالت، غربت، بے بسی و لاچارگی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، ملک میں افراتفری کا عالم ہے اور نوجوان بے روزگاری کی وجہ سے خودکشی پر مجبور ہیں۔ ایک باپ دو وقت کی روٹی اپنے بچوں کو نہ دینے کی وجہ سے اپنی بیوی بچوں کو مار کر خودکشی کرتا ہے۔ ہر روز دل دہلا دینے والے واقعات دیکھنے اور سننے کو ملتے ہیں۔

دوسری جانب ہمارا حکمران طبقہ صرف اپنی عیاشیوں میں مصروف دکھائی دے رہا ہے جنہیں غریب عوام کی کوئی فکر ہی نہیں ہے۔ ہر بارحالات کی تبدیلی کے نعرے لگائے جاتے ہیں لیکن وقت آنے پر حالات مزید بدتر ہوتے چلے جاتے ہیں، میٹرو بس سروس، میٹرو ٹرین اور موٹرویز بنانا اہم مگر عوام کو تعلیم، صحت، روزگار اور خوراک جیسی بنیادی ضروریات فراہم کرنا اور ملک کی ترقی و خوشحالی کے لیے عوام کا معیار زندگی بلند کرنا غیراہم معاملہ قرار پایا ہے۔

بنیادی حقوق سے محرومی، مہنگائی، غربت، بے روزگاری، ظلم و زیادتی، قتل و غارت گری، بے حسی، دہشت گردی، ناانصافی، لوٹ مار، کرپشن اور چوری ڈاکے وغیرہ یہ تمام وہ عوامل ہیں جن کی وجہ سے یہ ملک اور یہ قوم ترقی نہیں کر پا رہی۔

پاکسان کے حکمران کبھی بھی عوام کی بہتری کیلئے کام نہیں کریں گے اس لیے عوام کو خود ہی باشعور ہونا پڑے گا، اپنے حقوق کیلئے آواز خود ہی بلند کرنا ہوگی کہ ہمیشہ وہی قوم کامیاب ہوئی ہے جو اپنے حقوق کیلئے ڈٹ کر کھڑی ہو جاتی ہے اور آخری وقت تک اپنے حقوق کے حصول کلیئے لڑتی ہے۔

پاکستانی عوام کو اپنی قسمت کے فیصلے خود ہی کرنا پڑیں گے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button