بڈھ بیر پولیس کے خلاف الزامات، پشاور ہائیکورٹ میں سماعت

آفتاب مہمند
پشاور ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کی رکن قومی اسمبلی شاندانہ گلزار کی درخواست پر تھانہ بڈھ بیر کے ایس ایچ او کے خلاف کیس کی سماعت کرتے ہوئے سی سی پی او پشاور کو نوٹس جاری کر کے 23 جولائی کو طلب کر لیا۔
یہ سماعت جسٹس اعجاز انور اور جسٹس فہیم ولی پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کی۔ شاندانہ گلزار نے عدالت میں مؤقف اپنایا کہ ان کے حلقے میں تین تین مہینے لوگ لاپتہ رہتے ہیں، ایف آئی آرز درج نہیں ہوتیں، اور ایس ایچ او اسلامی قانون رائج کرنے کی بات کرتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ نوجوانوں کو اٹھایا جاتا ہے اور گھروں میں گھس کر خواتین کو باہر نکالا جاتا ہے۔
اس پر جسٹس اعجاز انور نے ریمارکس دیے کہ ہمارے سامنے تو ایسا کوئی گمشدگی کا کیس نہیں آیا، کیا آپ کے حلقے میں یہی واحد مسئلہ ہے؟ انہوں نے شاندانہ گلزار سے سوال کیا کہ 2013 سے نمائندگی کے باوجود کیا وہاں کبھی جرگہ ہوا؟ انہوں نے یہ بھی پوچھا کہ وہاں پر حکومت نے کون سا بڑا ترقیاتی منصوبہ دیا ہے؟ میں خود بھی اسی حلقے سے ہوں، کیا یونیورسٹی یا کالج بنا ہے؟
اس موقع پر شاندانہ گلزار نے بتایا کہ بڈھ بیر گرلز کالج اور زچہ و بچہ ہسپتال ان کی کوششوں سے منظور کئے گئے ہیں۔ عدالت نے کہا کہ اگر شکایات موجود ہیں تو شواہد کے ساتھ بیان کریں، محض الزامات پر کسی کو طلب نہیں کیا جا سکتا۔ وکیل معظم بٹ نے بتایا کہ مقامی عوام نے ایس ایچ او کے خلاف احتجاج کیا ہے، جس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ حکومت نے انکوائری کا حکم دے دیا ہے اور رپورٹ کا انتظار کیا جائے گا۔
عدالت نے مزید سماعت 23 جولائی تک ملتوی کرتے ہوئے سی سی پی او کو طلب کر لیا۔
یاد رہے کہ شاندانہ گلزار نے ایس ایچ او عبدالعلی پر عدالتی حکم عدولی، جعلی چیسیس نمبر والی گاڑی کے غیر قانونی استعمال اور عدالت میں گاڑی پیش نہ کرنے کا الزام لگاتے ہوئے ہائی کورٹ میں درخواست دی تھی، جس پر عدالت نے ایس ایچ او کے خلاف 419، 420، 174 اور 188 کے تحت کارروائی کا حکم دیا تھا۔ عدالت نے گاڑی کی عدم پیشی کو غیر قانونی قبضہ قرار دیتے ہوئے 25 لاکھ کے ضمانتی مچلکوں کے ساتھ سپردگی کا حکم دیا تھا۔
مزید برآں، 14 جولائی کو شاندانہ گلزار اور معظم بٹ نے پشاور پریس کلب میں ایس ایچ او پر الزامات لگاتے ہوئے پریس کانفرنس کی تھی، جس کے بعد سی سی پی او نے چیف ٹریفک آفیسر پشاور کو انکوائری آفیسر مقرر کیا تھا۔ شاندانہ گلزار نے عوامی مظاہرے بھی کیے۔ دوسری جانب بڈھ بیر میں ایس ایچ او عبدالعلی کے حق میں بھی عوامی مظاہرے ہوئے جن میں انہیں بے گناہ اور عوام دوست قرار دیا گیا۔
ذرائع کے مطابق پولیس کی ابتدائی انکوائری میں ایس ایچ او عبدالعلی کو کلیئر قرار دیا گیا ہے جبکہ تفصیلی رپورٹ تاحال زیر التواء ہے۔