عوام کی آوازقبائلی اضلاع

جنوبی وزیرستان: لہسن کی کاشت کا تجربہ، کسان معیشت میں بہتری کے لئے پرامید

رضوان اللہ

پاکستان میں ہر سال تقریباً سات سے نو ہزار ہیکٹر زمین پر لہسن کی کاشت ہوتی ہے جس سے ستر سے نوے ہزار میٹرک ٹن پیداوار حاصل کی جاتی ہے۔ سب سے زیادہ لہسن پنجاب میں کاشت کیا جاتا ہے جو ملک کی مجموعی پیداوار کا 40 سے 50 فیصد فراہم کرتا ہے۔ پاکستان میں پیدا ہونے والا لہسن متحدہ عرب امارات، قطر، افغانستان اور دیگر خلیجی ممالک کو برآمد کیا جاتا ہے، جس کی سالانہ مالیت 10 سے 15 ملین امریکی ڈالر بتائی جاتی ہے۔

جنوبی وزیرستان، جس کا رقبہ 6,620 مربع کلومیٹر ہے، جس میں زرعی رقبہ صرف 198 مربع کلومیٹر ہے۔ یہاں کی معیشت زیادہ تر کھیتی باڑی پر انحصار کرتی ہے۔ حالیہ برسوں میں جنوبی وزیرستان کے مختلف علاقوں، خاص طور پر تحصیل مکین، تیارزہ اور سروکئی میں مقامی کسانوں نے لہسن کی کاشت کو تجرباتی طور پر شروع کیا ہے، جس کے مثبت نتائج سامنے آئے ہیں۔

مقامی نوجوان جمال مالیار نے بتایا کہ انہوں نے بروند توررغزائی میں تقریباً ایک کنال سے کم زمین پر 70 کلو گرام بیج سے لہسن اگایا۔ فصل تیار ہونے پر جب لہسن زمین سے نکالا گیا تو وزن 350 کلوگرام تک پہنچ گیا۔ اسی طرح مولے خان سرائے ڈیبہ کے یاسین ملک نے 60 کلوگرام بیج سے تقریباً 500 کلوگرام لہسن حاصل کیا۔

تاہم کسانوں نے شکایت کی ہے کہ حکومت اور محکمہ زراعت کی جانب سے اس کامیاب فصل پر کوئی خاص توجہ نہیں دی جا رہی۔ بیج، کھاد اور جدید زرعی تربیت کی کمی کے باعث وہ اس فصل سے مکمل فائدہ نہیں اٹھا پا رہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر حکومت تعاون کرے اور تکنیکی مدد فراہم کرے تو نہ صرف کسانوں کی آمدنی میں اضافہ ہو گا بلکہ علاقے کی معیشت بھی بہتر ہو سکتی ہے۔

اس حوالے سے محکمہ زراعت جنوبی وزیرستان کے سابق انچارج ڈاکٹر انور بھٹنی نے بتایا کہ محکمہ زراعت نے تحصیل مکین کے تودہ چینہ علاقے میں پندرہ زمینداروں کو مفت بیج، کھاد اور تربیت فراہم کی تھی۔ کسانوں کو جی ون گارلک ورائٹی دی گئی تھی، جس کے مثبت نتائج ملے۔ اب مقامی کسان اس فصل کو دوسرے اجناس کے ساتھ کاشت کرنے لگے ہیں۔

مشر حاجی نور بادشاہ کا کہنا ہے کہ وزیرستان کی زمین لہسن کے لیے موزوں ہے، لیکن موسمیاتی اثرات سے بچاؤ اور بہتر پیداوار کے لیے نوجوانوں کو تربیت دی جائے تو مقامی سطح پر آمدن کے ساتھ روزگار کے مواقع بھی پیدا ہو سکتے ہیں۔

لہسن کی کامیاب کاشت سے جنوبی وزیرستان میں زرعی انقلاب کی امید پیدا ہو چکی ہے، بس ضرورت صرف حکومتی توجہ اور مربوط پالیسی کی ہے تاکہ کسان اس منفعت بخش فصل سے بھرپور فائدہ اٹھا سکیں۔

Show More
Back to top button