خیبر پختونخواعوام کی آواز

سانحہ سوات: دریا کا رخ موڑنے کا انکشاف، 14 منٹ میں پانی کی سطح بلند ہوئی

سانحہ سوات سے متعلق جاری تحقیقات میں اہم انکشاف سامنے آیا ہے کہ سیلاب سے قبل حفاظتی پشتوں کی مضبوطی کے باعث دریائے سوات کا قدرتی رخ موڑا گیا تھا، جس کے نتیجے میں پانی نے اچانک شدت اختیار کی۔ یہ انکشاف کمشنر مالاکنڈ کی جانب سے تحقیقاتی رپورٹ میں کیا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق متاثرہ سیاح 26 جون کو صبح 9 بج کر 31 منٹ پر دریا میں داخل ہوئے جبکہ محض 14 منٹ بعد، 9:45 پر پانی کی سطح غیر معمولی طور پر بلند ہو گئی۔ ریسکیو اہلکار جائے وقوعہ پر 10 بج کر 5 منٹ پر پہنچے، یعنی 20 منٹ بعد۔

ریسکیو حکام کے مطابق واقعے کے بعد شروع کئے گئے سرچ اینڈ ریسکیو آپریشن کو سات دن مکمل ہو چکے ہیں۔ اب تک 12 افراد کی لاشیں نکالی جاچکی ہیں جبکہ ایک نوجوان کی تلاش تاحال جاری ہے۔

دوسری جانب ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے نے سانحہ پر قائم انکوائری کمیٹی کو بتایا کہ 23 جون کو ممکنہ بارشوں اور سیلاب سے متعلق ضلعی انتظامیہ کو بروقت الرٹ جاری کیا گیا تھا۔ ڈی جی کے مطابق 25 جون سے پشاور، سوات، دیر، شانگلہ اور کوہستان میں شدید بارشوں کی پیشگوئی کی گئی تھی، اور فلیش فلڈ کا خدشہ ظاہر کیا گیا تھا۔

ڈی جی پی ڈی ایم اے نے کمیٹی کو مزید آگاہ کیا کہ ضلعی انتظامیہ کو ہدایت دی گئی تھی کہ مشینری اور دیگر وسائل کو تیار رکھا جائے۔ پی ڈی ایم اے نے تمام اضلاع کو مجموعی طور پر 46 کروڑ روپے کے فنڈز جاری کیے تھے اور ضلعی انتظامیہ کی درخواست پر امدادی سامان بھی فراہم کیا گیا تھا۔

یاد رہے کہ 26 جون کو پیش آنے والے اس واقعے میں 17 افراد دریائے سوات میں طغیانی کی زد میں آ گئے تھے جن میں سے 4 کو زندہ بچا لیا گیا، 12 کی لاشیں نکالی گئیں جبکہ ایک لاپتا نوجوان کی تلاش جاری ہے۔

تحقیقاتی رپورٹ کے انکشافات نے ضلعی اور صوبائی سطح پر حفاظتی اقدامات اور ممکنہ غفلت سے متعلق کئی سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ انکوائری کمیٹی اپنی حتمی رپورٹ جلد پیش کرے گی۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button