جنوبی وزیرستان: انگور اڈہ بارڈر کی طویل بندش، تاجر برادری کا 10 محرم کے بعد شٹر ڈاؤن ہڑتال کا اعلان

رضوان اللہ
جنوبی وزیرستان کے اہم زمینی تجارتی راستے انگور اڈہ بارڈر کی 23 ماہ سے مسلسل بندش پر تاجر برادری اور کاروباری حلقوں نے شدید احتجاج کرتے ہوئے 10 محرم کے بعد سے مکمل شٹر ڈاؤن اور دھرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ تمام تجارتی تنظیموں، چیمبر آف کامرس، ٹریڈ یونینز، ٹرانسپورٹ، فروٹ و ٹریول ایجنسیز نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ انگور اڈہ گیٹ کو طورخم، چمن اور خرلاچی کی طرز پر فوری طور پر کھولا جائے۔
چیمبر آف کامرس جنوبی وزیرستان کے صدر سیف الرحمن وزیر کا کہنا ہے کہ "بارہا یقین دہانیوں کے باوجود انگور اڈہ بارڈر کو تجارتی مقاصد کے لیے نہیں کھولا گیا، جس کی وجہ سے ہم مجبوراً احتجاج کا راستہ اپنا رہے ہیں۔”
تاجر رہنماؤں کی جانب سے جاری مشترکہ بیان میں خبردار کیا گیا ہے کہ اگر بارڈر نہ کھولا گیا تو وانا کے تمام داخلی و خارجی راستے بند کر کے دھرنا دیا جائے گا۔ دھرنے کے دوران صرف سبزی، پھل اور مریضوں کی آمدورفت کو اجازت دی جائے گی، جبکہ تمام سرکاری و غیر سرکاری نقل و حرکت بند کر دی جائے گی۔
یاد رہے کہ دسمبر 2024 میں طلبہ اور اساتذہ نے بھی انگور اڈہ بازار میں احتجاج کرتے ہوئے مطالبہ کیا تھا کہ مقامی آبادی کو شناختی کارڈ یا ای-پاس کی بنیاد پر سرحد عبور کرنے کی اجازت دی جائے۔
جون 2025 کو ایک قبائلی جرگے میں کاروباری عمائدین نے حکومت کو 30 جون تک کی ڈیڈ لائن دیتے ہوئے خبردار کیا کہ اگر بارڈر نہ کھولا گیا تو وہ سخت احتجاج پر مجبور ہوں گے مگر محرم الحرام کی مناسبت سے یہ احتجاج ملتوی کر دیا گیا، تاہم 10 محرم کے شتڑ ڈاون ہرٹال کی تنبیہ دی جا چکی ہے۔
جماعت اسلامی کے رہنما اسداللہ کا کہنا ہے کہ "انگور اڈہ بارڈر پورے ڈویژن کی معیشت کا مرکز تھا، اور اس کی بندش سے ہوٹل، دکانیں، پیٹرول پمپ اور چھوٹے کاروبار شدید متاثر ہوئے ہیں۔”
مقامی بزرگ حاجی خان کا کہنا ہے کہ "بارڈر بندش نے ہزاروں لوگوں کو بے روزگار کر دیا ہے، حکومت کو چاہیئے کہ فوری نوٹس لے اور بارڈر کھول کر علاقہ مکینوں کو معاشی ریلیف دے۔”
ضلع انتظامیہ سے بارڈر بندش پر مؤقف جاننے کی کوشش کی گئی، تاہم رابطہ ممکن نہ ہو سکا۔
جنوبی وزیرستان میں واقع انگور اڈہ بارڈر افغانستان کے صوبہ پکتیکا سے جڑتا ہے، اور خطے میں اہم تجارتی گیٹ وے کے طور پر جانا جاتا ہے۔ تاہم دو سالہ بندش کے باعث مقامی معیشت شدید بحران کا شکار ہے۔