عوام کی آوازقبائلی اضلاع

اسلام آباد: فاٹا لویہ جرگہ کا انضمام مسترد, ٹیکسز ختم کرنے اور معدنیات پر قبائلی حق کا مطالبہ

فاٹا لویہ جرگہ کے عمائدین نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے فاٹا انضمام کو مسترد کرتے ہوئے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ قبائلی علاقوں کو ان کی سابقہ خصوصی حیثیت واپس دی جائے۔ نیشنل پریس کلب میں ہونے والی ہنگامی پریس کانفرنس کی قیادت جرگہ کے صدر بسم اللہ خان قبائلی نے کی، جس میں فاٹا کے مختلف علاقوں سے آئے ہوئے عمائدین، مشران اور نمائندوں نے شرکت کی۔

پریس کانفرنس میں کہا گیا کہ انضمام سے قبل قبائلی عوام کی رائے نہیں لی گئی اور جو وعدے انضمام کے وقت کئے گئے تھے، وہ تاحال پورے نہیں ہو سکے۔ جرگہ کے مطابق قبائل کے ساتھ این ایف سی ایوارڈ، ترقیاتی فنڈز، لیویز کی بحالی اور ٹیکس فری زون کا وعدہ کیا گیا تھا لیکن ان میں سے کسی پر بھی عملدرآمد نہیں ہوا۔

عمائدین نے کہا کہ قبائل کو اس وقت تک کوئی ٹیکس قبول نہیں جب تک ان کے بنیادی مسائل جیسے امن، روزگار، تعلیم، صحت اور انفراسٹرکچر حل نہ کئے جائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ قبائلی اضلاع کے 95 فیصد عوام آج بھی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں، اور انضمام کے بعد ان کی محرومیوں میں مزید اضافہ ہوا ہے۔

فاٹا لویہ جرگہ نے مائنز اینڈ منرلز پر مکمل قبائلی حق کا مطالبہ کرتے ہوئے واضح کیا کہ معدنیات پر ہمارا حق تاریخی اور آئینی ہے، اور وفاقی یا صوبائی حکومت کو اس میں فریق تسلیم نہیں کیا جا سکتا۔ "مائنز اینڈ منرلز ایکٹ” کو قبائلیوں پر مسلط کرنے کی مخالفت کرتے ہوئے جرگہ نے کہا کہ اس قسم کے فیصلے قبائلی رائے کے بغیر قابلِ قبول نہیں ہوں گے۔

پریس کانفرنس میں حالیہ حکومتی نوٹیفکیشن کے تحت بنائی گئی کمیٹی کو بھی مسترد کر دیا گیا۔ جرگہ کے مطابق اس کمیٹی میں قبائلی نمائندگی نہ ہونے کے برابر ہے، اور یہ اقدام اصل مسئلے سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے۔

جرگہ نے سپریم کورٹ سے اپیل کی کہ 2018 سے زیر التوا انضمام مخالف آئینی پٹیشن پر فوری سماعت کی جائے تاکہ ڈیڑھ کروڑ قبائلیوں کو جلد از جلد انصاف فراہم کیا جا سکے۔

آخر میں عمائدین نے حکومت کو خبردار کیا کہ اگر قبائل کو دیوار سے لگانے کی پالیسی نہ روکی گئی تو اس کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے، جو صرف قبائلی علاقوں تک محدود نہیں بلکہ پورے خطے کو متاثر کر سکتے ہیں۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button