سوات، سیاحوں کی امیدیں دم توڑ گئیں، ایک ہی خاندان کے 18 افراد بے رحم موجوں کی نذر

کیف آفریدی
دریائے سوات میں 18 افراد جو بائی پاس کے مقام پر دریا میں پھنس گئے تھے ڈوب گئے، ابتدائی اطلاعات کے مطابق مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈوبنے والے افراد سیاح تھے جو سوات گھومنے آئے تھے اور پانی کے بہاؤ کے ساتھ بہہ گئے۔
ڈی جی ریسکیو شاہ فہد کے مطابق اب تک پانچ افراد کے جسد خاکی نکال لیے ہے اور پانچ مختلف مقامات پر سرچ آپریشن جاری ہے۔ 80 اہلکار سرچ آپریشن میں حصہ لے رہے ہیں، پانی کے تیز بہاؤ کے باوجود ریسکیو1122 کی امدادی کاروائیاں جاری ہیں، ابتدائی اطلاعات کے مطابق سیاحوں کا تعلق پنجاب سے ہیں۔ اپریشن کے دوران ایک شخص کو زندہ بچا لیا گیا ہے۔
دوسری جانب محکمہ آبپاشی نے خیبر پختونخوا میں 4 مقامات پر سیلاب وارننگ جاری کیا ہے۔ جس میں دریائے سوات میں خوازہ خیلہ کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب ریکاڈ کیا گیا، تربیلہ، وارسک اور ادینزئی کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے۔
پاکستان میں رواں مہینے 20 سے 23 تاریخ کو مون سون کی بارشوں کے دوران آسمانی بجلی اور دیواریں گرنے کے باعث خیبر پختونخو کے مختلف علاقوں میں 6 افراد جانبحق اور 5 زخمی ہو گئے تھے۔ پی ڈی ایم اے رپورٹ کے مطابق جانبحق افراد میں 3 مرد، 1 خاتون اور 2 بچے جبکہ زخمیوں میں 3 مرد 2 خواتین شامل ہیں۔
اسی طرح تیز بارشوں اور آندگی کے باعث مجموعی طور پر 7 گھروں کو نقصان پہچنا جس میں 5 کو جزوی اور 2 مکمل طور پر منہدم ہوئے۔ رپورٹ کے مطابق یہ حاداثات حادثات صوبہ کے مختلف اضلاع مانسہرہ، بونیر دیر لوئر اور اپر، ملاکنڈ، کوہستان کولائی پالس میں پیش آئے.
مون سون کا خطرناک سلسلہ پھر سے جاری
پی ڈی ایم اے کے ترجمان انور شہزاد نے اس حوالے سے ٹی این این کو بتایا کہ خیبر پختونخوا کے بیشتر اضلاع میں 26 جولائی کی شام سے یکم جولائی تک شدید بارشوں کا امکان ظاہر کیا ہے۔ اس حوالے سے مراسلہ بھی جاری کیا گیا ہے اور صوبے کے مختف اضلاع کے انتظامیہ کو ارسال کیا ہے۔ اور ہدایت دی ہے کہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لیے پہلے سے تیار رہے۔
انور شہزاد کا کہنا ہے کہ صوبہ کے بعض اضلاع میں موسلادھار بارش اور ژالہ باری کا بھی امکان ہے۔ جس کے باعث صوبہ کے شمالی علاقہ جات میں موجود گلیشیئرز پھٹنے کا بھی خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ ان حساس اضلاع میں چترال، اپر اور لوئر دیر، اپرسوات اور کوہستان شامل ہے۔ حساس علاقوں کی مقامی آبادی کو فوری طور پر الرٹ کیا گیا ہے۔
انور شہزاد کے مطابق متعقلہ اضلاع کے انتظامیہ کو مراسلے میں کہا گیا ہے کہ ہنگامی سامان اور دستیاب وسائل پہلے سے موجود رکھے جائیں. اسی طرح سیاحوں کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے اور غیر ضروری سفر سے گریز کرنے کی ہدایت بھی جاری کی ہے۔ ادارہ نے ایمرجنسی اپریشن سنٹر فعال رکھا ہے اور عوام سے کسی بھی ناخوشگوار واقعے کی اطلاع 1700 پر دینے کی ہدایت کی گئی۔
حالیہ بارشوں سے سوات میں کیا صورتحال ہے؟
سوات میں بارشوں کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے، مینگورہ شہر کے مختلف علاقوں خصوصاً حاجی بابا، ملا بابا، لنڈیکس، امانکوٹ اور قمبر سٹی سنٹرمیں اربن فلڈنگ ہو رہی ہے۔ پانی گلیوں اور سڑکوں میں بہہ رہا ہے، اور کئی مقامات پر یہ گھروں اور مارکیٹوں میں بھی داخل ہو چکا ہے۔ یہ کہنا ہے سوات سے تعلق رکھنے والے کلائمئیٹ چینج صحافی عارف احمد کا۔
ٹی این این کو انہوں نے بتایا کہ شمالی علاقہ جات میں ( این ای او سی) نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر اور نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ نے ممکنہ گلیشیئر لیک آوٹ فرسٹ فلڈ ہے۔ مون سون بارشوں اور مغربی ہواؤں کے اثر سے گلاف کے خطرات میں اضافہ ہوا ہے، جس سے سوات سمیت دیگر علاقوں میں رابطہ سڑکوں اور پلوں کو شدید نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔
عارف احمد کا کہنا تھا کہ سیلاب کے خطرے سے دوچار علاقوں میں اپر سوات کے کالام، اتروڑ، پلوگا، مانکیال، بحرین، مدین اور مٹہ شامل ہیں، جہاں لینڈ سلائیڈنگ اور ندی نالوں میں طغیانی کا خدشہ ہے۔ اسی طرح لوئر سوات میں دریا کے کنارے واقع مینگورہ بائی پاس کے ہوٹلز اور ریسٹورنٹس ہر سال کی طرح اس بار بھی خطرے میں ہیں۔ مینگورہ شہر کے اندرونی علاقے، جیسے مکان باغ، لنڈیکس، ملا بابا، امانکوٹ اور اب قمبر سٹی سنٹر، اربن فلڈنگ کا شکار ہو چکے ہیں۔
ضلعی حکومت کی جانب سے ریسکیو ٹیموں کو الرٹ کر دیا گیا ہے، دریا میں نہانے پر مکمل پابندی عائد ہے، اور شہریوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ ندی نالوں اور دریاؤں کے قریب جانے سے گریز کریں
عارف احمد کہتے ہیں کہ سوات جیسے پہاڑی و سیاحتی علاقے میں بھی اب موسم کے پیٹرن تبدیل ہو چکے ہیں۔ رواں سال گرمی کی شدت پچھلے برسوں کے مقابلے میں زیادہ رہی، اور یہ رجحان ہر سال مزید بڑھ رہا ہے۔
شدید گرمی کی وجہ سے اپر سوات کے گلیشیئرز تیزی سے پگھل رہے ہیں، جس سے دریائے سوات میں پانی کا بہاؤ غیر معمولی طور پر بڑھ چکا ہے۔ یہ ماحولیاتی تبدیلیاں واضح طور پر محسوس کی جا سکتی ہیں۔ اسی لیے انتظامیہ نے دریا میں نہانے پر سخت پابندی عائد کر رکھی ہے، کیونکہ حالیہ دنوں میں ڈوبنے کے واقعات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
کلاییمیٹ چینج، ایک سنگین حقیقت
ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن (ڈبلیو ایم او) نے 23 جون کو ’دی اسٹیٹ آف دی کلائمیٹ ان ایشیا 2024‘ کے عنوان سے اپنی رپورٹ جاری کی ہے۔ موسمیاتی تبدیلیوں سے متعلق اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایشیا عالمی اوسط سے تقریباً دوگنا تیزی سے گرم ہو رہا ہے، جس کے باعث موسمی شدت میں اضافہ اور خطے کی معیشتوں، ماحولیاتی نظام اور معاشروں پر گہرے اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ تاہم اس گرمائش کے بعد شدید بارشیں ہونا سیلاب کا خطرہ منڈلاتا ہے۔
گزشتہ سال "الارمنگ ہیٹ ویو 2024” کے عنوان سے شائع شدہ ایک تحقیق کے مطابق صرف جون میں سندھ میں شدید گرمی کی لہر کے دوران تقریباً 700 اموات ہوئیں، جن میں زیادہ تر اموات کراچی میں ہوئیں۔
اسی طرح "دی گارڈین” کے مطابق 2023 میں یورپ میں کاربن آلودگی سے بڑھنے والی گرمی کے باعث 50,000 افراد ہلاک ہوئے، جن میں سب سے زیادہ اموات یونان، اٹلی، اور اسپین میں ہوئیں۔
عالمی ادارہ (صحت ڈبلیو ایچ او) کے مطابق یور میں ماحولیاتی تبدیلی سے متعلق اموات کی سب سی بڑی وجہ بھی قرار دیا گیا ہے۔