21 ماہ سے بند پاک افغان انگوراڈہ گیٹ: وزیرستان کے تاجروں کا حکومت کو انتباہ، احتجاجی تحریک کا اعلان

سعید وزیر
جنوبی وزیرستان لوئر وانا کے تاجروں نے پاک افغان بارڈر انگوراڈہ گیٹ کی مسلسل 21 ماہ سے بندش کے خلاف شدید احتجاج کرتے ہوئے حکومت کو 30 جون تک کی ڈیڈ لائن دے دی ہے۔ تاجر برادری نے اعلان کیا ہے کہ اگر مقررہ وقت تک بارڈر تجارت کے لیے نہ کھولا گیا تو وہ تادم مرگ احتجاج اور حکومتی مشینری کی بندش پر مجبور ہو جائیں گے۔
وانا کے مرکزی رستم بازار میں تاجر یونینز کے سربراہوں پر مشتمل ایک بڑا جرگہ منعقد ہوا جس میں ملک سردار علی اور لوئر وزیرستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر سیف الرحمان سمیت اہم تاجر رہنماؤں نے شرکت کی۔
تاجر رہنماؤں کا کہنا تھا کہ 21 مہینوں سے انگوراڈہ گیٹ بند ہونے کے باعث نہ صرف بارڈر کے باسیوں کا روزگار ختم ہو چکا ہے بلکہ پورے وزیرستان کی معیشت تباہی کے دہانے پر پہنچ چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پہلے قومی دھرنے کو رکاوٹ قرار دیتی رہی، پھر افغان حکومت کی عدم رضامندی کا بہانہ بنایا، حالانکہ اب افغان حکومت تجارت کے لیے مکمل طور پر تیار ہے۔
سیف الرحمان نے کہا، ’’ہم نے ہر دروازہ کھٹکھٹایا، ہر ادارے سے رجوع کیا لیکن ہمیں صرف وعدے ملے، عمل کچھ نہ ہوا۔ اب ہمارے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے۔‘‘
تاجر رہنماؤں نے کہا کہ اگر 30 جون تک پاک افغان انگوراڈہ گیٹ نہ کھولا گیا تو سڑکیں جام، دفاتر بند اور مکمل احتجاجی تحریک کا آغاز ہوگا، جس کی تمام تر ذمہ داری حکومت پر عائد ہوگی۔
تاجروں کا کہنا تھا کہ دنیا تجارت کو فروغ دے رہی ہے لیکن ہمارے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک روا رکھا جا رہا ہے، ہمیں بتایا جائے کہ ہمارا قصور کیا ہے؟ ہم صرف اپنا آئینی و قانونی معاشی حق مانگ رہے ہیں۔