مردان: ہسپتال والوں کی مبینہ غفلت سے خاتون اور نومولود جاں بحق

پامیر جان
مردان تخت بھائی کے نواحی علاقے گارو شاہ میاگانو ڈنڈاوں سے تعلق رکھنے والے ایک خاندان نے مقامی نجی ہسپتال پر الزامات عائد کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ ہسپتال کی مبینہ غفلت اور تاخیر کے باعث حاملہ خاتون اور اس کی نومولود بچی جان کی بازی ہار گئیں۔
متاثرہ خاندان کے رکن زکریا کے مطابق وہ اپنی بھابھی کو زچگی کے لیے نجی ہسپتال لائے جہاں ڈاکٹروں نے فوری آپریشن تجویز کرتے ہوئے 30 ہزار روپے فیس اور شام 4 بجے کا وقت دیا۔ تاہم، ان کے مطابق بار بار یاد دہانی کے باوجود ہسپتال انتظامیہ نے آپریشن میں تاخیر کی۔
جب مریضہ کی حالت بگڑ گئی، تو ہسپتال نے شناختی کارڈ اور فیس واپس کرکے مریضہ کو مردان میڈیکل کمپلیکس منتقل کرنے کا کہا، جہاں ڈاکٹروں نے بتایا کہ مریضہ دو گھنٹے قبل انتقال کر چکی تھیں۔
خاندان کا کہنا ہے کہ انہوں نے احتجاج اور سڑک بند کرنے کی کوشش کی، مگر ایس ایچ او تخت بھائی نے تدفین کا مشورہ دیا اور انصاف کی یقین دہانی کروائی۔ اگلے روز جب وہ ایف آئی آر کی کاپی لینے گئے، تو پولیس نے مبینہ طور پر کاپی دینے سے انکار کر دیا۔
دوسری جانب، ساجدہ اسلام، ہسپتال انتظامیہ نے تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہسپتال میں کسی قسم کی فوتگی واقع نہیں ہوئی۔ ان کے مطابق مریضہ کو نارمل ڈیلیوری کے لیے داخل کیا گیا تھا، تاہم پیچیدگی کے بعد ایمرجنسی سی-سیکشن کی تجویز دی گئی، لیکن لواحقین نے آپریشن سے انکار کرتے ہوئے مریضہ کو خود مردان کمپلیکس منتقل کرنے کا کہا۔
انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ مریضہ کو زندہ حالت میں ہسپتال سے لے جایا گیا، جس کے شواہد سی سی ٹی وی فوٹیج کی صورت میں موجود ہیں، لیکن پرائیویسی کے احترام کے پیش نظر فوٹیج جاری نہیں کی گئی۔
ہسپتال کا کہنا ہے کہ اگر لواحقین بروقت آپریشن کی اجازت دیتے تو یہ افسوسناک واقعہ رونما نہ ہوتا۔
متاثرہ خاندان نے اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ واقعے کی شفاف تحقیقات کی جائیں اور ذمہ داران کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے تاکہ مستقبل میں اس نوعیت کے واقعات کی روک تھام ممکن ہو سکے۔