ضم اضلاع کی خواتین کیلئے صنفی سہولت ڈیسک قائم، قانونی رہنمائی اور تحفظ کی فراہمی کا آغاز

مصباح الدین اتمانی
محکمہ سماجی بہبود خیبر پختونخوا نے اقوامِ متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (یو این ڈی پی) کے تعاون سے ضلع خیبر میں خواتین، معذور افراد اور خواجہ سراؤں کے لیے پہلا صنفی سہولت ڈیسک قائم کر دیا ہے، جس کا مقصد گھریلو تشدد کی روک تھام، قانونی رہنمائی، تعلیم، ہنر، اور پناہ گاہوں تک آسان رسائی فراہم کرنا ہے۔
اس منصوبے کا باقاعدہ افتتاح پشاور کے ایک نجی ہوٹل میں ہوا، جس میں مختلف اضلاع سے تعلق رکھنے والے نمائندوں نے شرکت کی۔ اس موقع پر صنفی سہولت ڈیسک خیبر کی افسر خولہ اسماعیل نے ٹی این این سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ قبائلی اضلاع میں اکثر خواتین کو یہ علم ہی نہیں ہوتا کہ ان کے مسائل کیا ہیں اور ان کے حل کے لیے کہاں رابطہ کیا جائے، ایسے میں یہ ڈیسک انہیں متعلقہ محکموں تک رسائی کے ساتھ ساتھ فالو اپ سروس بھی فراہم کرے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ڈیسک ان خواتین، معذور افراد اور خواجہ سراؤں کے لیے مددگار ہوگا جو کسی نہ کسی شکل میں محرومی کا شکار ہیں۔ اگر کوئی خاتون وراثت سے محرومی، گھریلو تشدد، تعلیم یا صحت جیسے مسائل کا شکار ہو تو یہ ڈیسک سماجی بہبود کے تعاون سے مکمل رہنمائی اور معاونت فراہم کرے گا۔
خولہ اسماعیل کے مطابق غربت اور شعور کی کمی کی وجہ سے قبائلی خواتین اکثر گھروں سے باہر نہیں نکل سکتیں، اس لیے صنفی سہولت ڈیسک ہفتے میں تین دن تحصیل جمرود اور باقی تین دن لنڈی کوتل اور باڑہ میں خدمات فراہم کرے گا، تاکہ زیادہ سے زیادہ متاثرہ خواتین مستفید ہو سکیں۔
اس موقع پر پشاور ہائی کورٹ کی وکیل مہوش محب کاکاخیل نے کہا کہ ضم شدہ اضلاع میں خواتین اور خواجہ سراؤں پر تشدد کے بڑھتے واقعات کے پیش نظر اس قسم کی سہولیات وقت کی اہم ضرورت ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ حالیہ برسوں میں غیرت کے نام پر قتل، زبردستی شادی اور سوشل میڈیا پر تصاویر یا ویڈیوز وائرل ہونے کے بعد قتل جیسے سنگین واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ ان کے مطابق صنفی ڈیسک خواجہ سراؤں کے لیے بھی قانونی مدد فراہم کرے گا اور متعلقہ اداروں تک بروقت رسائی ممکن بنائے گا، جس سے ایسے جرائم میں کمی آئے گی۔
مہوش محب کا مزید کہنا تھا کہ قبائلی خواتین کا گھروں سے نکلنا روایتی طور پر مشکل ہوتا ہے، اس لیے یہ ڈیسک ان سرکاری مراکز میں بھی قائم کیے جائیں گے جہاں خواتین پہلے ہی کسی نہ کسی حوالے سے رجوع کرتی ہیں، تاکہ ان کے کیسز باقاعدہ رپورٹ ہو سکیں۔
خاتون سب انسپکٹر مغیث منیر نے بتایا کہ خیبر پختونخوا میں پہلے ہی 32 صنفی ڈیسک فعال ہیں جہاں 96 تربیت یافتہ پولیس اہلکار خواتین کی شکایات سن کر کارروائی کرتے ہیں۔ ان کے مطابق ضم شدہ اضلاع کی خواتین خاص طور پر کرم، خیبر، باجوڑ اور مہمند کی خواتین باہمت ہیں، اور ان کے مسائل صنفی ڈیسک کے ذریعے مثبت انداز میں حل کیے جا سکیں گے۔
حکام کے مطابق یہ اقدام نہ صرف خواتین کے مسائل کے فوری حل کو یقینی بنائے گا بلکہ قبائلی معاشرے میں صنفی مساوات اور خواتین کی قانونی آگاہی کو بھی فروغ دے گا۔