خیبر پختونخواعوام کی آواز

ضلع ملاکنڈ کے پہاڑی سلسلے شعلوں کی زد میں، واقعات میں مسلسل اضافہ

محمد انس

ضلع ملاکنڈ میں گزشتہ چند دنوں کے دوران پہاڑی علاقوں میں آگ لگنے کے کئی مختلف واقعات رپورٹ ہوئے ہیں، جن نے نہ صرف مقامی جنگلات کو نقصان پہنچایا بلکہ عوامی سطح پر شدید بے چینی بھی پیدا کر دی ہے۔ گزشتہ سال بھی ملاکنڈ میں تقریباً چالیس مقامات پر جنگلاتی آگ بھڑکنے کے واقعات ریکارڈ کئے گئے تھے، تاہم اس سال موسم گرما کے آغاز سے ہی آگ لگنے کی رفتار تشویشناک حد تک بڑھ گئی ہے۔

جہاں ریسکیو 1122 ملاکنڈ، محکمہ جنگلات، وائلڈ لائف، لیویز اور مقامی افراد کی مشترکہ کوششوں سے ہیبت گرام اور بٹخیلہ باٹا کے پہاڑی سلسلوں میں لگنے والی آگ پر مکمل طور پر قابو پا لیا گیا ہے۔ وہی دوسری جانب، درگئی کے علاقے جبن کے پہاڑی سلسلے میں لگی آگ پر قابو پانے کے لیے ریسکیو 1122 ملاکنڈ اور مردان، وائلڈ لائف، لیویز اور محکمہ جنگلات کے اہلکاروں کا مشترکہ آپریشن جاری ہے۔ آگ پہاڑی علاقے میں پھیلنے سے ماحولیات کو خطرہ لاحق ہے، تاہم ٹیمیں مسلسل آگ بجھانے میں مصروف ہیں۔

ادھر، ملاکنڈ کے علاقے طوطاکان پیرخیل کے پہاڑی سلسلے میں بھی اچانک آگ بھڑک اٹھی ہے۔ ریسکیو 1122 ملاکنڈ کی ٹیم فوری طور پر جائے وقوعہ پر پہنچ گئی ہے اور آگ پر قابو پانے کے لیے کارروائیاں جاری ہیں۔

حالیہ دنوں میں ضلع ملاکنڈ کے جنگلات میں آگ لگنے کے متعدد واقعات رپورٹ ہوئے ہیں، جن میں تحصیل بٹ خیلہ کے علاقوں ہیبت گرام اور باٹا بٹ خیلہ کے پہاڑی سلسلے، تحصیل تھانہ بائیزئی کے الہ ڈھنڈ، ظلم کوٹ اور تھانہ نوگران کے پہاڑ، جبکہ تحصیل درگئی کے جبن کے پہاڑ شامل ہیں۔ ان واقعات کے باعث نہ صرف جنگلات کو نقصان پہنچا ہے بلکہ جنگلی حیات اور مقامی آبادی کو بھی خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔

اس وقت بھی ضلع کے تین مقامات ہیبت گرام، بٹ خیلہ اور جبن میں ریسکیو 1122، محکمہ جنگلات، ملاکنڈ لیویز، وائلڈ لائف کے اہلکار اور مقامی رضاکار مشترکہ طور پر فائر فائٹنگ آپریشنز میں مصروف عمل ہیں۔ متعلقہ اداروں کی جانب سے آگ پر قابو پانے کی بھرپور کوششیں جاری ہیں تاہم پہاڑی علاقوں میں رسائی کے مسائل، تیز ہواؤں اور خشک موسم کے باعث آگ بجھانے میں دشواریوں کا سامنا ہے۔

عوام میں پہاڑی جنگلات میں آگ لگنے کے بڑھتے ہوئے واقعات پر شدید تشویش پائی جاتی ہے، اور مقامی سطح پر اس کے خلاف آواز بھی بلند کی جا رہی ہے۔ گزشتہ اتوار کو اس سلسلے میں تھانہ چوک میں ایک احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، جس میں مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی۔ احتجاج کی قیادت عوامی نیشنل پارٹی کے سابق امیدوار برائے صوبائی اسمبلی، اظہار خان نے کی۔

جنہوں نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا: "ہماری پہاڑیاں جل رہی ہیں اور انتظامیہ خاموش تماشائی بنی بیٹھی ہے۔ اگر بروقت اقدامات کئے جاتے تو اتنا بڑا نقصان نہ ہوتا۔” انہوں نے مطالبہ کیا کہ جنگلات میں لگنے والی آگ کے واقعات کی فوری اور شفاف انکوائری کی جائے، اور جو عناصر ان واقعات کے ذمہ دار ہیں چاہے وہ دانستہ طور پر ہوں یا انتظامی غفلت کے باعث — ان کے خلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے۔ مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ حکومت نہ صرف آگ پر قابو پانے کے لیے اقدامات کرے بلکہ مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے مؤثر پالیسی بھی تشکیل دے۔

عوامی دباؤ اور مسلسل آگ کے واقعات کے بعد ضلعی انتظامیہ نے فوری ایکشن لیتے ہوئے دفعہ 144 CrPC کے تحت ضلع بھر میں جنگلاتی علاقوں میں آگ لگانے، آتش بازی، کیمپ فائر، تمباکو نوشی، باربی کیو اور آتش گیر اشیاء لے جانے پر مکمل پابندی عائد کر دی ہے۔ ڈپٹی کمشنر ملاکنڈ حامد الرحمٰن نے واضح کیا کہ خلاف ورزی پر دفعہ 188 PPC کے تحت سخت کارروائی کی جائے گی۔

اس صورتحال پر ریسکیو 1122 ملاکنڈ کے ترجمان، صادق خان نے مؤقف دیتے ہوئے کہا کہ ان کی ٹیمیں مسلسل مختلف مقامات پر فائر فائٹنگ آپریشنز میں مصروف ہیں۔ انہوں نے کہا: "بعض علاقے انتہائی دشوار گزار ہیں، جس کے باعث آپریشنز میں وقت لگ رہا ہے، تاہم ہم ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں کہ آگ پر جلد قابو پایا جائے اور مزید نقصان نہ ہو۔” ان کا کہنا تھا کہ پہاڑی علاقوں میں رسائی ایک بڑا چیلنج ہے کیونکہ نہ صرف راستے خطرناک ہیں بلکہ اکثر جگہوں پر گاڑیوں کی رسائی بھی ممکن نہیں ہوتی۔ صادق خان نے عوام سے اپیل کی کہ جنگلات میں آگ کی صورت میں فوری طور پر ریسکیو کو اطلاع دیں اور خود آگ لگانے جیسی خطرناک اور غیر ذمہ دارانہ حرکات سے مکمل گریز کریں”

لیکچرر انوائرمنٹل سائنسز طاہر علی نے کہا "جنگلات میں لگنے والی آگ مقامی حیاتیاتی نظام کو بری طرح متاثر کرتی ہے۔” انہوں نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہر سال گرمیوں کی آمد کے ساتھ ہی اکثر ملاکنڈ کے پہاڑوں میں آگ لگنے کے واقعات بار بار کیوں پیش آتے ہیں، جو کئی سوالات کو جنم دیتے ہیں۔ طاہر علی کے مطابق بار بار لگنے والی یہ آگ نہ صرف فضائی آلودگی بڑھاتی ہے بلکہ موسمی تبدیلیوں کے عمل کو بھی تیز کر دیتی ہے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ جنگلات کے تحفظ کے لیے مؤثر اقدامات کئے جائیں، جن میں عوامی آگاہی مہمات اور جدید مانیٹرنگ سسٹم شامل ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو ماحولیاتی تباہی کے اثرات ناقابلِ تلافی ہو سکتے ہیں۔

Show More

Muhammad Anas

محمد انس ٹرائبل نیوز نیٹ ورک کے ساتھ ملاکنڈ سے بطور رپورٹر کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے یونیورسٹی آف ملاکنڈ سے 2023 میں جرنلزم اور ماس کمیونیکیشن میں بی ایس کیا ہے۔

متعلقہ پوسٹس

Back to top button