پشاور بس ٹرمینل منصوبے میں سنگین بے ضابطگیاں، جعلی بینک گارنٹی اور ناقص میٹریل کا انکشاف

محمد دانیال عزیز
پشاور میں ناردرن بائی پاس موٹروے جنکشن کے قریب زیرتعمیر بس ٹرمینل منصوبے میں سنگین مالی اور انتظامی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ محکمہ منصوبہ بندی و ترقیات (پی اینڈ ڈی) کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق منصوبے میں نہ صرف ناقص تعمیراتی میٹریل استعمال کیا گیا بلکہ کنٹریکٹرز نے جعلی پرفارمنس بینک گارنٹی جمع کرا کر منصوبے کی شفافیت پر سوالات کھڑے کر دیئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق، منصوبے پر مجموعی طور پر 48 فیصد مالی پیش رفت دکھائی گئی ہے، مگر عملی میدان میں محض 30 فیصد کام مکمل ہو پایا ہے۔ پی اینڈ ڈی کی تحقیق سے یہ بھی پتا چلا ہے کہ متعلقہ افسران نے مالی فوائد کے حصول کے لیے کنٹریکٹرز کے ساتھ ملی بھگت کی، جس سے منصوبے کی شفافیت اور معیار بری طرح متاثر ہوا۔
مزید، رپورٹ میں یہ بھی ذکر کیا گیا ہے کہ ٹرمینل کی تعمیر میں ناقص ٹف ٹائلز، زنگ آلود سریا، اور غیر معیاری تعمیراتی میٹریل کا استعمال کیا گیا۔ ماحولیاتی تحفظ اور دیگر لازمی شرائط کو نظرانداز کرتے ہوئے تعمیراتی کام آگے بڑھایا گیا، جبکہ کنٹریکٹرز کو منصوبے میں دانستہ تاخیر کا ذمہ دار بھی قرار دیا گیا ہے۔
رپورٹ میں زور دیا گیا ہے کہ منصوبے کے ازسرنو ڈیزائن اور ناقص تعمیرات کی دوبارہ مرمت کی جائے۔ ساتھ ہی ملوث افسران کے خلاف کارروائی اور جرمانے عائد کرنے کی سفارش بھی کی گئی ہے۔ سب سے اہم سفارش یہ ہے کہ معاملے کو قومی احتساب بیورو (نیب) یا محکمہ اینٹی کرپشن کے سپرد کیا جائے۔
دوسری جانب، نیب پہلے ہی اس منصوبے کی انکوائری کا آغاز کر چکا ہے۔ ذرائع کے مطابق، نیب نے پشاور ڈیویلپمنٹ اتھارٹی (پی ڈی اے) کے افسران اور ملوث تعمیراتی کمپنیوں کے خلاف انکوائری سے متعلق محکمہ بلدیات کے سیکریٹری کو باقاعدہ طور پر آگاہ کر دیا ہے۔