قبائلی صحافیوں نے اپنی جانوں کی پرواہ کیے بغیر اس مقدس پیشے کو زندہ رکھا، امان علی شینواری

یومِ آزادی صحافت کے موقع پر ڈسٹرکٹ پریس کلب خیبر میں ایک پروقار تقریب کا انعقاد کیا گیا، جس میں صحافیوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ تقریب کا مقصد آزادی صحافت کے تحفظ، قبائلی صحافیوں کی خدمات کو اجاگر کرنا اور شہید صحافیوں کو خراجِ عقیدت پیش کرنا تھا۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر ڈسٹرکٹ پریس کلب خیبر، امان علی شینواری نے کہا کہ قبائلی صحافیوں نے اپنی جانوں کی پرواہ کیے بغیر اس مقدس پیشے کو زندہ رکھا اور انتہائی کٹھن حالات میں عوام اور ریاست کے درمیان پل کا کردار ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر کے اُن تمام صحافیوں کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں جنہوں نے اپنے فرائض کی ادائیگی کے دوران جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔
امان علی شینواری نے کہا کہ اس وقت پاکستان، بالخصوص قبائلی اضلاع میں صحافی انتہائی مشکل حالات میں قومی و علاقائی جذبے کے تحت خدمات انجام دے رہے ہیں۔ نوے فیصد قبائلی صحافی بغیر معاوضے کے اپنے فرائض سر انجام دے رہے ہیں۔ انہوں نے صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا کہ ڈسٹرکٹ پریس کلب خیبر کی تعمیر، قبائلی صحافیوں کے لیے میڈیا کالونی کا قیام اور ان کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں۔
انہوں نے شہید صحافی خلیل جبران آفریدی کے قاتلوں کی گرفتاری اور اُن کے بچوں کو انصاف فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ ان کے تعلیمی اخراجات کی ذمہ داری اٹھانے کا بھی مطالبہ کیا۔
تقریب کے دوران مرحوم صحافیوں کے ایصالِ ثواب کے لیے ختم القرآن اور فاتحہ خوانی کی گئی جبکہ موجودہ دور میں دھمکیوں کا سامنا کرنے والے صحافیوں محراب شاہ آفریدی اور ولی خان شینواری کے لیے حکومتی تحفظ کا مطالبہ بھی زور پکڑ گیا۔ انکا کہنا ہے کہ ہمارے دو ساتھی صحافی محراب شاہ آفریدی اور ولی خان شینواری مختلف قسم کی دھمکیوں کا سامنا کر رہے ہیں اور انہوں نے مجبوراً گھر بار چھوڑ دیا ہے اور سر کی پناہ کے لئے سرگرداں ہے لیکن حکومت کیجانب سے ان کی حوصلہ افزائی کے لئے کوئی اقدامات نظر نہیں آیا۔
امان علی شینواری نے واضح کیا کہ ڈسٹرکٹ پریس کلب خیبر، آزادی صحافت کے فروغ اور صحافیوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے تمام صحافتی تنظیموں کے ساتھ مل کر جدوجہد جاری رکھے گا۔