خیبر پختونخواعوام کی آواز

پرائیویٹ حج کوٹہ پر حکومتی خاموشی، 67 ہزار حاجیوں کا حج خطرے میں

ثاقب الرحمان

حج آرگنائزرز ایسوسی ایشن خیبر پختونخوا کے رہنماؤں نے پشاور پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پرائیویٹ حج کوٹہ کے بحران پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک کی 77 سالہ تاریخ میں پہلی بار ہزاروں حاجیوں کا مستقبل غیر یقینی صورتحال کا شکار ہوا ہے۔

ایسوسی ایشن کی کور کمیٹی کے صدر کامران زیب نے کہا ہے کہ حاجیوں کے ساتھ سراسر ظلم ہو رہا ہے۔ اُن کے مطابق وزارت مذہبی امور صرف سرکاری اسکیم کے حاجیوں پر توجہ دے رہی ہے، جبکہ پرائیویٹ اسکیم کو مکمل طور پر نظرانداز کر دیا گیا ہے۔

کامران زیب نے بتایا کہ حکومت کی جانب سے تین ماہ تک حج آرگنائزرز کو غیر ضروری تاخیر کا سامنا رہا، جس کے باعث ہزاروں حاجیوں کا ڈیٹا مقررہ وقت پر سعودی حکام کو فراہم نہیں کیا جا سکا۔ ان کا کہنا تھا کہ "ہم سعودی عرب کے نئے نظام کو تسلیم کرتے ہیں، مگر حکومت نے ہمیں ڈیٹا بھیجنے کی اجازت بروقت نہیں دی۔”

ان کے مطابق موجودہ بحران سے تقریباً 67 ہزار پاکستانی حاجی متاثر ہو رہے ہیں، جن میں 30 فیصد اوورسیز پاکستانی بھی شامل ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ حاجیوں نے اب تک 2 ارب 67 کروڑ سعودی ریال اور 22 ارب 50 کروڑ روپے ایڈوانس میں جمع کرا رکھے ہیں، جو اسٹیٹ بینک کے ذریعے سعودی حکام کو منتقل کیے جا چکے ہیں۔

حج آرگنائزرز نے سوال اٹھایا کہ اگر وزارت مذہبی امور نے ادائیگی سے منع نہیں کیا، تو تین ماہ کی تاخیر کی ذمہ داری کس پر عائد ہوگی؟ ان کا مؤقف تھا کہ متاثرہ حاجیوں کی رقوم مکمل طور پر پرائیویٹ اسکیم کے تحت جمع کی گئی تھیں، اور انہیں بغیر کسی غلطی کے حج سے محروم کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر معاملے کا نوٹس لے اور حاجیوں کو ان کا حق دلایا جائے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button