پشاور: روٹی کی نئی قیمت اور وزن پر عمل درآمد نہ ہوسکا، شہری کم وزن مہنگی روٹی خریدنے پر مجبور

پشاور میں ضلعی انتظامیہ کی جانب سے روٹی کا وزن 140 گرام مقرر کرنے اور قیمت میں کمی کا اعلان تاحال صرف کاغذی حد تک محدود ہو کر رہ گیا ہے، جس پر عمل درآمد نہ ہونے کے باعث شہری بدستور مہنگے داموں کم وزن روٹی خریدنے پر مجبور ہیں۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ مختلف علاقوں بشمول جنرل بس سٹینڈ، نمک منڈی، خیبر بازار اور ہسپتال روڈ پر تندوروں اور ہوٹلز میں روٹی بدستور 100 سے 120 گرام وزن کے ساتھ 20 روپے میں فروخت کی جا رہی ہے۔ ضلعی انتظامیہ کی پابندی کے باوجود متعدد ہوٹلز میں ڈبل روٹی کی فروخت بھی جاری ہے۔
ٹی این این سے بات کرتے ہوئے صدر کے رہائشی نے بتایا کہ انتظامیہ کی بارہا کوششوں اور آٹے کی قیمت میں کمی کے باوجود نہ تو روٹی کا وزن پورا ہو سکا اور نہ ہی قیمت کم کی جا سکی، جس سے شہریوں میں شدید بے چینی پائی جاتی ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ نانبائی عوام کو کھلے عام لوٹ رہے ہیں جبکہ فوڈ ڈیپارٹمنٹ اور ضلعی انتظامیہ کی جانب سے کسی قسم کی عملی کارروائی نظر نہیں آتی۔
شہری حلقوں نے مطالبہ کیا ہے کہ ضلعی انتظامیہ روٹی کے مقررہ وزن اور نرخ پر فوری عمل درآمد کو یقینی بنائے اور خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے تاکہ عوام کو ریلیف مل سکے۔
یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے ضلعی انتظامیہ پشاور نے آٹے کی قیمتوں میں کمی کے بعد شہر بھر میں روٹی کے وزن میں اضافہ کرنے کا اعلامیہ جاری کر دیا تھا جس میں واضح کیا گیا تھا کہ 20 روپے میں فروخت ہونے والی روٹی کا وزن 140 گرام سے بڑھا کر 150 گرام کر دیا گیا ہے اور نان بائیوں کے لیے دکانوں میں ڈیجیٹل ترازو رکھنا بھی لازمی قرار دیا تاکہ وزن میں کسی قسم کی کمی بیشی نہ ہو۔ مگر اس اعلامیے پر عمل درآمد نا ہو سکا۔