پاکستان اور موسمیاتی تغیر: درجہ حرارت میں اضافہ اور طوفانی بارشیں
خیبر پختونخوا میں طوفانی بارشیں، ژالہ باری اور فلیش فلڈ الرٹ جاری

کیف آفریدی
پاکستان سمیت دنیا کے بیشتر ممالک موسمیاتی تبدیلی کی زد میں ہیں۔ اگر دیکھا جائے تو پچھلے کئی سالوں سے خشک سالی، ہیٹ اسٹروک، اسموگ اور بے ترتیب بارشوں میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ بارشوں کا پیٹرن تبدیل، جبکہ ملک بالخصوص خیبر پختونخوا میں نومبر اور دسمبر کی بارشیں مارچ میں برسنے لگی ہیں۔ اور اسی طرح برف باری بھی اب اپنے مقررہ وقت کے بعد ہوتی ہے۔
رواں ماہ گرمی کی شددت میں اضافہ اور پھر طوفانی بارشںیں سے مختلف دریاوں اور ندی نالوں میں طغیانی آئی ہے۔ قدرتی آفات کے صوبائی ادارے (پی ڈی ایم اے) کے مطابق گزشتہ روز بارش اور شدید ژالہ باری کے باعث صوبہ بھر میں مختلف حادثات پیش آئے جن میں دو افراد جاں بحق، دو زخمی، جبکہ 11 مکانات کو جزوی نقصان پہنچا۔
طوفانی بارشوں سے دریاوں میں طغیانی؛ سیلاب کا خطرہ
ٹی این این سے بات کرتے ہوئے پروونشل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) خیبر پختونخوا کے ترجمان انور شہزاد نے بتایا کہ دریائے کابل اور اس سے منسلک دریاؤں میں طغیانی کا خدشہ ہے اور اس حوالے سے الرٹ بھی جاری کیا گیا ہے جو 18 اپریل کی شب سے 20 اپریل 2025 تک ہے۔ محکمہ موسمیات اور فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن کی تازہ ترین رپورٹ میں پیشگوئی کی گئی ہے کہ مغربی ہواؤں کا شدید سلسلہ ملک کے بالائی علاقوں بالخصوص خیبر پختونخوا کے شمالی حصوں میں داخل ہو رہا ہے جو تیز بارشوں اور موسمی تغیرات کا سبب بن سکتا ہے۔
انور شہزاد کے مطابق یہ موسمی سلسلہ دریائے کابل کے معاون ندی نالوں میں پانی کی سطح بلند کرنے اور فلیش فلڈ جیسی صورتحال پیدا کرنے کا باعث بن سکتا ہے جس سے نشیبی علاقے شدید متاثر ہو سکتے ہیں۔ پی ڈی ایم اے نے تمام متعلقہ ضلعی انتظامیہ کو ہدایات جاری کر دیں ہیں کہ وہ کسی بھی ممکنہ ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے فوری اقدامات کریں۔
جاری کردہ اعلامیے کے مطابق متاثرہ علاقوں میں ریسکیو اداروں کو ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے جبکہ مقامی آبادی خصوصاً کسانوں اور مویشی پالنے والوں کو متنبہ کیا گیا ہے کہ وہ دریاؤں اور ندی نالوں سے دور رہیں اور اپنے مال مویشی محفوظ مقامات پر منتقل کر دیں۔
الرٹ میں بتایا گیا ہے کہ ہنگامی صورت حال میں طبی امداد اور ریلیف کے انتظامات کو یقینی بنایا جائے، جبکہ سڑکوں، پلوں اور دیگر تنصیبات سے رکاوٹیں ہٹانے کے لیے مشینری اور عملے کو تیار رکھا جائے۔ ایمرجنسی آپریشن سنٹر چوبیس گھنٹے فعال ہے اور کسی بھی قسم کی معلومات یا مدد کے لیے عوام 1700 ہیلپ لائن پر رابطہ کر سکتے ہیں۔
دریاؤں کی موجودہ صورتحال
دریائے کابل نوشہرہ کے مقام پر سیلاب کی حد (تھریش ہولڈ لیول) 2267 مکعب میٹر فی سیکنڈ ہے۔ دریائے سوات چکدرہ کے مقام پر (m³/s 557)، اسی طرح دریائے سوات کالام کے مقام پر (273 m³/s)، دریائے کابل چترال کے مقام پر (752.2 m³/s)، دریائے کابل جھانسی پوسٹ پر واقع دریائے باڑہ کے مقام پر (22 m³/s) کی حد ہے۔ اس سے اگر پانی کی سطح بڑھ جائے تو سیلابی صورتحال کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
یہ حدود ممکنہ طور پر وہ سطحیں ظاہر کرتی ہیں جن پر پانی کا بہاؤ خطرناک صورت اختیار کر لیتا ہے یا سیلاب کا خدشہ بڑھ جاتا ہے۔
محکمہ موسمیات نے گزشتہ روز کے حوالے سے پیش گوئی کی تھی کہ خیبر پختونخوا کے بیشتر اضلاع میں بادل اور بارش کا امکان جبکہ بعض جنوبی اضلاع میں موسم گرم اور خشک رہے گا۔ تاہم دیر، سوات، کوہستان، شانگلہ، بونیر، مالاکنڈ، نوشہرہ، مردان، چارسدہ، پشاور، خیبر، صوابی، کرم، اورکزئی، کوہاٹ، ہنگو، کرک، بنوں، لکی مروت، جنوبی اور شاملی وزیرستان میں آندھی اور بارش کے ساتھ ژالہ باری کا امکان ظاہر کیا گیا تھا۔
سوات میں سیلابی صورتحال
سوات سے تعلق رکھنے والے انوائرمنٹل جرنلسٹ عارف احمد کا کہنا تھا کہ درجہ حرارت میں غیرمعمولی اضافے اور موسمیاتی شدت کے پیش نظر سوات اس وقت ماحولیاتی خطرات کے نرغے میں ہے۔ نینشل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کی حالیہ وارننگ کے مطابق، سوات سمیت خیبر پختونخوا کے بالائی علاقوں میں شدید بارشوں، ژالہ باری اور گلیشیئرز پھٹنے کے واقعات رونما ہوسکتے ہیں۔
سوات میں اس وقت تقریباً 214 چھوٹے بڑے گلیشیئرز موجود ہیں، جو گرمی میں اضافے کی وجہ سے تیزی سے پگھل رہے ہیں اور کسی بھی وقت پھٹ سکتے ہیں، جس سے شدید نوعیت کے سیلاب کا خدشہ ہے۔
صحافی عارف احمد کے مطابق سوات کے سیاحتی علاقوں میں موجود 400 سے زائد ہوٹلز میں سے بیشتر دریا کے کنارے بنائے گئے ہیں ۔ سیلابی تاریخ کے باوجود دریا کے کنارے غیرقانونی اور بااثر افراد کی آبادیاں قائم ہیں جس سے نا صرف دریائے سوات کا قدرتی بہاؤ متاثر ہو رہا ہے بلکہ دریا کا راستہ تنگ ہونے کی وجہ سے پانی اکثر اپنا رخ تبدیل کر کے قریبی آبادیوں کو نقصان پہنچاتا ہے۔
اس سنگین صورتحال میں کرش مشین مافیا بھی دریائے سوات کو شدید نقصان پہنچا رہا ہے جو مسلسل دریا سے ریت اور بجری نکال کر اس کے قدرتی نظام کو بگاڑ رہے ہیں۔ اگرچہ کالام میں ایک ابتدائی وارننگ سسٹم موجود ہے جو بالائی علاقوں کو ممکنہ خطرات سے بروقت آگاہ کرتا ہے، تاہم یہ نظام صرف جانی نقصان کو کم کرنے میں مددگار ہے، جبکہ مالی اور مادی نقصانات، خصوصاً گھر، کھیت اور مویشیوں کا بہہ جانا، اب بھی ایک سنجیدہ مسئلہ ہے۔
میٹیگیشن اور ایڈاپٹیشن کی سطح پر صورتحال مزید تشویشناک ہے۔ مینگورہ شہر کے بائی پاس روڈ پر حفاظتی پشتوں کا کام مسلسل التواء کا شکار ہے اور محکمہ ایریگیشن کی کارکردگی حکومتی ناکامی کا واضح ثبوت بن چکی ہے۔ ان تمام عوامل کے پیش نظر ضروری ہے کہ حکومت فوری اقدامات کرے، غیرقانونی تعمیرات کو روکے، کرش مافیا کے خلاف کارروائی کرے اور ماحولیاتی تحفظ کے لیے مؤثر اقدامات بروئے کار لائے۔
پی ڈی ایم اے کی جانب سے الرٹ جاری ہونے کے بعد نوشہرہ کے ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر ملک اشفاق حسین نے کہا کہ ریسکیو 1122 نوشہرہ کی تمام ٹیمیں کسی بھی ناخوش گوار صورت حال سے نمٹنے کیلئے مکمل تیار ہیں۔ عوام کسی بھی کسی بھی سانحہ یا حادثے کی صورت میں ریسکیو 1122 ڈائل کریں۔
یاد رہے کہ پاکستان میں مون سون سیزن ہی میں بڑے سیلاب آتے ہیں۔ 2010 سیلاب کے بعد مون سون میں بارشیں سیلابی شکل اختیار کر جاتے ہیں۔ سال 2022 کے سیلاب نے پاکستان میں 3 کروڑ سے زیادہ لوگوں کو متاثر کیا تھا۔ سیلاب میں 1,700 سے زائد افراد ہلاک جبکہ تقریباً 10 لاکھ گھر تباہ ہوئے تھے، ملکی معشت کو قریب 15 بلین ڈالر کا نقصان ہوا تھا۔
سال 2024 دنیا کی تاریخ کا گرم ترین سال ہے جہاں عالمی اوسط درجہ حرارت صنعتی دور سے پہلے کی سطح سے 1.5 ڈگری سیلسیس زیادہ ریکارڈ کیا گیا۔ ورلڈ میٹیرولوجیکل آرگنائزیشن کی رپورٹ کے مطابق جنوری 2025 کو عالمی سطح پر اب تک کا سب سے گرم مہینہ قرار دیا گیا جو موسمیاتی تبدیلی کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔