کرم: چھ ماہ سے راستوں کی بندش، سہولیات کی عدم فراہمی، سینکڑوں مریض دم توڑ گئے

ضلع کرم میں گزشتہ ساڑھے چھ ماہ سے جاری سیکیورٹی خدشات، فائرنگ اور جھڑپوں کے بعد مرکزی شاہراہ اور افغان سرحد کی بندش کے باعث اپر اور لوئر کرم کی پانچ لاکھ سے زائد آبادی خوراک، علاج اور دیگر بنیادی سہولیات سے محروم ہو چکی ہے۔ اس صورتحال کے خلاف پاراچنار پریس کلب کے باہر شہریوں کا احتجاجی دھرنا جاری ہے۔
مظاہرین کا کہنا ہے کہ سڑکوں کی بندش سے مقامی آبادی محصور ہو کر رہ گئی ہے، جہاں خوراک کی قلت، ایندھن کی کمی اور علاج معالجے کی عدم دستیابی نے روزمرہ زندگی کو مفلوج کر دیا ہے۔ دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے سماجی رہنما مسرت بنگش اور ملک زرتاج نے انکشاف کیا کہ طبی سہولیات نہ ہونے کے باعث اب تک 600 سے زائد افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں، جن میں بڑی تعداد بچوں کی ہے۔
رہنماؤں نے مطالبہ کیا کہ جب تک حکومت راستے کھولنے، متاثرین کو شہید پیکج دینے اور امداد فراہم کرنے کے لیے اقدامات نہیں کرتی، احتجاجی دھرنا جاری رہے گا۔
دوسری طرف رکن قومی اسمبلی اور مجلس وحدت مسلمین کے پارلیمانی لیڈر انجینئر حمید حسین نے کہا ہے کہ فریقین کے مابین "امن تیگہ” معاہدے کے باوجود سڑکوں کی بندش افسوسناک ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ نہ صرف عوام خوراک اور ادویات سے محروم ہیں بلکہ تعلیمی ادارے بھی ایندھن کی کمی کے باعث بند پڑے ہیں۔
انہوں نے وفاقی حکومت اور بین الاقوامی اداروں سے مطالبہ کیا کہ متاثرہ علاقوں کے عوام کو فوری ریلیف فراہم کیا جائے، سڑکیں کھولی جائیں اور عوام کے جان و مال کے تحفظ کے لیے فوری اقدامات کئے جائیں۔