پاکستان اور افغانستان کے درمیان طورخم تنازعہ کے حل کے لیے مذاکرات، اہم پیشرفت کی توقع

پاکستان اور افغانستان کے درمیان طورخم گیٹ پر جاری کشیدگی کے خاتمے کے لیے گزشتہ روز دونوں ممالک کے نمائندہ جرگہ ممبران نے طورخم کلیئرنگ ایجنٹس کے آفس میں مذاکرات کیے۔ اس جرگہ میں گیٹ کھولنے، امن تیگہ (فائر بندی) اور متنازعہ حدود میں مداخلت بند کرنے پر تفصیل سے بحث کی گئی۔
افغان جرگہ کے اراکین نے پاکستان کے نمائندہ وفد کے ساتھ مذاکرات میں مختلف نکات پر گفتگو کی، جس کے بعد افغان حکام کی مشاورت کے بعد آج (پیر کے روز) جرگہ میں جواب دینے کا وعدہ کیا گیا۔ طورخم گیٹ پر گزشتہ پندرہ روز سے ہرقسم کی آمد و رفت بند ہے اور چاروں اطراف سناٹا چھایا ہوا ہے۔
ذرائع کے مطابق، پاکستان کے سیکیورٹی حکام نے طورخم گیٹ کی بندش کے باعث جاری کشیدگی کے خاتمے کے لیے کاروباری شخصیات اور کسٹم ایجنٹس پر مشتمل 40 رکنی جرگہ تشکیل دیا۔ افغانستان حکومت نے بھی اسی نوعیت کا نمائندہ جرگہ طورخم بھیجا تھا۔
اتوار کے روز کسٹم کلیئرنس ایجنٹس کے آفس میں دونوں ممالک کے جرگہ ممبران نے مفصل مذاکرات کیے اور جاری کشیدگی کے مختلف پہلوؤں کا جائزہ لیا۔ پاکستان کے نمائندہ جرگہ وفد نے افغان وفد کے سامنے کچھ اہم نکات پیش کیے جن میں عیدالفطر 2025 کے بیسویں روز تک امن تیگہ (فائر بندی)، متنازعہ حدود میں تعمیرات سے اجتناب، اور گیٹ کھولنے کی تجویز شامل تھی۔ افغان جرگہ وفد نے ان نکات پر مشاورت کے لیے مزید وقت طلب کیا، اور آج (پیر کے روز) افغانستان کے اعلی حکام کی مشاورت کے بعد ردعمل دینے کا وعدہ کیا ہے۔
کسٹم کلیئرنگ ایجنٹس کے ذرائع کے مطابق، جرگہ مذاکرات خوشگوار ماحول میں ہوئے اور دونوں ممالک کے وفود کے درمیان بیشتر نکات پر ہم آہنگی پائی گئی ہے۔ بظاہر آج (پیر) کے روز اہم پیشرفت متوقع ہے جس میں طورخم بارڈر گیٹ کو ہرقسم کی آمد و رفت کے لیے کھولنے کا قوی امکان ہے۔
دوسری جانب، افغانستان میں پھنسے مالبردار گاڑیوں کے مسافروں نے بتایا کہ وہ طورخم گیٹ کی بندش کی وجہ سے شدید مشکلات کا شکار ہیں۔ کھانے پینے کی اشیاء کی کمی اور طویل انتظار کی اذیت میں مبتلا یہ مسافر جلد طورخم گیٹ کی کھولنے کی اپیل کر رہے ہیں۔
پاکستان میں تاجروں اور ٹرانسپورٹروں نے جرگہ مذاکرات کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے طورخم بارڈر کی جلد بحالی کے لیے اقدامات کی ضرورت پر زور دیا ہے۔