لوئر وزیرستان: 17 فیمل ٹیچرز دو سال سے غیر حاضر، تنخواہیں بدستور جاری

سعید وزیر
لوئر وزیرستان ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ میں سنگین بے ضابطگی کا انکشاف ہوا ہے جہاں 17 فیمل ٹیچرز گزشتہ دو سالوں سے اپنی ڈیوٹی سے غیر حاضر ہیں، لیکن اس کے باوجود ان کے اکاؤنٹس میں ہر مہینے باقاعدگی سے تنخواہیں منتقل کی جا رہی ہیں۔
ذرائع کے مطابق، یہ ٹیچرز مختلف سرکاری اسکولوں میں تعینات تھیں، لیکن نامعلوم وجوہات کی بنا پر 2 سالوں سے اسکول نہیں جا رہیں۔ حیران کن طور پر متعلقہ حکام کی جانب سے اس معاملے پر کوئی سخت کارروائی نہیں کی گئی اور نہ ہی ان کی غیر حاضری کی وجوہات کا تعین کیا گیا ہے۔
مقامی افراد اور والدین نے اس صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اساتذہ کی غیر حاضری سے طلبہ کا مستقبل داؤ پر لگا ہوا ہے۔ ایک والد نے شکایت کرتے ہوئے کہا، "ہمارے بچے تعلیم کے بنیادی حق سے محروم ہو رہے ہیں، جبکہ تنخواہیں گھر بیٹھے دی جا رہی ہیں۔”
یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے، بلکہ لوئر وزیرستان اور دیگر قبائلی اضلاع میں ماضی میں بھی ایسے اسکینڈلز سامنے آتے رہے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ محکمہ تعلیم میں شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے سخت نگرانی اور اصلاحات کی اشد ضرورت ہے۔
اس بار صرف 8 خالی سیٹوں کی ایڈورٹائزمنٹ ہوئی ہے، اگر یہ 17 فیمل ٹیچرز غیر حاضر نہ ہوتیں تو لوئر وزیرستان کی مجموعی طور پر 25 فیمل ٹیچرز کی پوسٹیں ہوتی۔ لوئر وزیرستان کے ساتھ بہت ظلم ہوا ہے کیونکہ یہ 17 فیمل ٹیچرز دو سال سے غیر حاضر ہیں۔
لوئر وزیرستان کی عوام نے ڈپٹی کمشنر ناصر صاحب سے درخواست کی ہے کہ سب سے پہلے ڈی او کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے تاکہ اس سنگین بے ضابطگی کا خاتمہ ہو سکے۔