چارسدہ سبزی منڈی مسمار: ترقی یا معاشی قتل؟

رفاقت اللہ رزڑوال
چارسدہ میں فاروق اعظم چوک کی 60 سالہ پرانی سبزی منڈی کو ضلعی انتظامیہ نے مسمار کر کے اسلامیہ کالج کے حوالے کر دیا۔ تاہم، سبزی فروشوں نے اپنے کاروبار کے لیے نوشہرہ روڈ پر چرچ کے قریب ازخود منڈی قائم کر لی، جس پر انتظامیہ نے مزید کارروائی کا عندیہ دیا ہے۔
انتظامیہ اور سبزی فروشوں کے درمیان معاہدہ تھا کہ 23 فروری تک منڈی کو خالی کر دیا جائے گا، لیکن اتوار کی رات اچانک آپریشن کیا گیا، جس پر مزدوروں اور عوامی نیشنل پارٹی کے کارکنوں نے مزاحمت کی۔ پولیس، آنسو گیس، ایمبولینس اور قیدی وین کی موجودگی اس بات کا اشارہ تھا کہ انتظامیہ منڈی کو خالی کرانے کے لیے مکمل تیار تھی۔
ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر شہباز خٹک نے بتایا کہ سبزی منڈی اسلامیہ کالج کی 8 ایکڑ زمین پر قائم تھی، جہاں انتہائی کم کرائے پر کاروبار ہو رہا تھا۔ ان کے مطابق، منڈی غیرقانونی تھی اور ٹریفک کے مسائل کا باعث بن رہی تھی۔ انتظامیہ نے سبزی فروشوں کے لیے نوشہرہ روڈ پر 2 ایکڑ پر نئی مارکیٹ مختص کر دی ہے، جہاں کاروبار شروع ہو چکا ہے۔
آپریشن کے دوران مزدور بے بسی سے اپنی گرتی دوکانوں کو دیکھتے رہے، کچھ نے ہاتھوں سے دیواریں تھامنے کی ناکام کوشش کی، جبکہ کچھ ملبے پر بیٹھ کر اپنی روزی کا بکھرتا خواب دیکھ رہے تھے۔ سبزی فروشوں نے اس کارروائی کو انتقامی قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت نے ان کے چولہے ٹھنڈے کر دیے۔
سبزی منڈی کے صدر شاہ روم خان نے انتظامیہ پر معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ وہ صبح 10 بجے تک خود منڈی خالی کرنے کو تیار تھے، مگر رات کے اندھیرے میں اچانک کارروائی کی گئی۔ ان کا مطالبہ تھا کہ اگر اسلامیہ کالج یہاں کوئی نیا کاروباری مرکز بنائے تو دوکانوں کا پہلا حق انہی کو دیا جائے۔
سبزی فروشوں نے نوشہرہ روڈ پر چرچ کے قریب 21 ایکڑ زمین پر ازخود منڈی قائم کر لی، جس کے عقب میں پولیس لائن واقع ہے۔ انتظامیہ نے اسے غیرقانونی قرار دے کر جلد کارروائی کا عندیہ دیا ہے۔ سیکیورٹی خدشات کے باعث اس مقام پر منڈی کے قیام پر مزید تنازع پیدا ہو سکتا ہے۔
شاہ روم خان کا کہنا تھا کہ یہ زمین مزدوروں نے اپنی قیمتی اشیاء بیچ کر خریدی ہے اور اگر اس کے خلاف کارروائی ہوئی تو وہ کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔
ضلعی انتظامیہ نے پرانی سبزی منڈی کو مکمل مسمار کر کے زمین اسلامیہ کالج کے حوالے کر دی ہے جبکہ نئی منڈی بھی خطرے میں ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ سبزی فروشوں کی قربانی رنگ لاتی ہے یا انتظامیہ کی اصلاحاتی کارروائی کامیاب ہوتی ہے؟