خیبر پختونخواعوام کی آواز

خیبرپختونخوا میں گنے کی کاشت کیلئے روایتی طریقوں کے بجائے جدید بیجوں کا استعمال ضروری، زرعی ماہرین

رفاقت اللہ رزڑوال

خیبرپختونخوا میں گنے کی کاشت کا موسم شروع ہو چکا ہے، اور کسان اپنے کھیتوں میں گنے کی فصل لگانے میں مصروف ہیں۔ تاہم، زرعی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر گنا بہار کے بجائے گرمیوں میں کاشت کیا جائے اور جدید تحقیق سے استفادہ کیا جائے، تو پیداوار میں کئی گنا اضافہ ہو سکتا ہے۔

خیبرپختونخوا کے مختلف علاقوں میں گنے کی کاشت روایتی طریقوں سے کی جا رہی ہے۔ زیادہ تر کسان پرانے گنے کے تخموں پر انحصار کرتے ہیں اور جدید زرعی طریقوں کا استعمال نہیں کرتے۔ ان کسانوں کا کہنا ہے کہ وہ معاشی مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں اور نئے بیج خریدنے کی استطاعت نہیں رکھتے۔

چارسدہ کے کسان ملک مختار نے بتایا کہ وہ گزشتہ پندرہ سال سے گنے کے وہی پرانے تخم استعمال کر رہے ہیں جو ان کے علاقے میں زیادہ بہتر پیداوار دیتے ہیں۔ ملک مختار نے کہا، ”ہمارے علاقے میں گنے کی کاشت کے لئے 77/400 تخم بہترین ہے اور ہم اسی پر انحصار کرتے ہیں۔”

زرعی ماہرین کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کے باعث بہت سے کسان نئے بیجوں کی اہمیت کو نہیں سمجھتے اور روایتی طریقوں کو ترجیح دیتے ہیں۔ تاہم، انہوں نے بتایا کہ موسمیاتی حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے جدید بیجوں کی مدد سے گنے کی پیداوار میں اضافہ کیا جا سکتا ہے۔ اس حوالے سے مردان ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے تیار کردہ جدید تخم جیسے "اسرار شہید”، "گل رحمان 2021″، "عبدالقیوم 2017” اور "مردان 2021” کو کسانوں کے لئے موزوں سمجھا گیا ہے۔

مردان کے شوگر کراپ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے سینئر ریسرچ افسر ڈاکٹر محمد عارف نے کہا کہ اگر کسان جدید بیجوں کے ساتھ ساتھ مناسب کھادوں اور کیڑے مار ادویات کا استعمال کریں، تو پیداوار میں نمایاں اضافہ ہو سکتا ہے۔ ان کے مطابق، گنے کے کھیتوں میں یوریا، ڈی اے پی، اور ایس او پی کھادوں کا مناسب استعمال اور کیڑوں سے بچاؤ کے لئے اسپرے کی تکنیکوں کا استعمال، پیداوار میں دوگنا اضافہ کر سکتا ہے۔

تاہم، بیشتر کسان ان طریقوں کو مہنگا سمجھ کر اختیار نہیں کرتے کیونکہ ان کے لئے یہ عملی طور پر ممکن نہیں۔ زرعی ماہرین نے کہا کہ اگر کسان موسمیاتی تبدیلیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے جدید تحقیق سے استفادہ کریں تو گنے کی پیداوار میں اضافہ ممکن ہے، جو ان کے مالی حالات میں بہتری لا سکتا ہے۔

زرعی اداروں کا کہنا ہے کہ کسانوں کو اس حوالے سے آگاہی دینے کے لیے موثر اقدامات کیے جانے چاہئیں تاکہ وہ جدید زرعی طریقوں کو اپنانے کے لیے تیار ہو سکیں۔

Show More

Rifaqat ullah Razarwal

رفاقت اللہ رزڑوال چارسدہ کے رہائشی اور ٹرائبل نیوز نیٹ ورک کے ساتھ بطور رپورٹر منسلک ہیں۔ وہ انسانی حقوق، ماحولیات اور دہشت گردی جیسے موضوعات پر ویب سائٹ اور ریڈیو کیلئے رپورٹنگ کرتے ہیں۔ 2014 سے عملی صحافت میں خدمات سرانجام دینے والے رفاقت اللہ رزڑوال نے 2018 میں پشاور یونیورسٹی سے جرنلزم میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی ہے۔

متعلقہ پوسٹس

Back to top button