خیبر پختونخوالائف سٹائل

کرم: پاراچنار ہسپتال میں علاج معالجے کی سہولیات ناپید؛ اب تک 29 بچے دم توڑ چکے

آپریشن کی سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے چند افراد بھی جاں بحق ہوئے ہیں؛ ہنگامی بنیادوں پر ادویات اور دیگر سہولیات فراہم نہ کی گئیں تو بحرانی کیفیت پیدا ہو سکتی ہے۔ ایم ایس ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال پاراچنار

ضلع کرم میں دو ماہ سے زائد عرصہ تک راستوں کی بندش کے باعث ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال میں علاج معالجے کی سہولیات ناپید ہو گئی ہین جس کی وجہ سے اب تک 29 بچے دم توڑ چکے ہیں۔ علاوہ ازیں گیس، تیل، اشیائے خوردونوش اور ادویات کی کمی سے شہریوں کی مشکلات اور بھی بڑھ گئی ہیں۔

ڈاکٹر سید میر حسن جان، ایم ایس ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال پاراچنار، کے مطابق یکم اکتوبر سے اب تک ہسپتال میں سہولیات کی عدم موجودگی کے باعث 29 بچے دم توڑ چکے ہیں؛ آپریشن کی سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے چند افراد بھی جاں بحق ہوئے ہیں: "اگر ہنگامی بنیادوں پر ہسپتال کے لیے ادویات اور دیگر سہولیات فراہم نہ کی گئیں تو بحرانی کیفیت پیدا ہو سکتی ہے۔”

دوسری جانب پاراچنار سمیت اپر کرم کے مختلف علاقوں میں گزشتہ 69 دنوں سے آمدورفت کے راستوں کے علاوہ پاک افغان سرحد بھی بند ہے جس کی وجہ سے اشیائے خوردونوش، تیل، گیس اور ادویات کی قلت پیدا ہو گئی ہے۔ اِس صورتحال پر ضلع کے سیاسی و سماجی حلقوں نے تشیش کا اظہار کیا ہے اور حکومت سے فوری اقدامات کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: انسداد پولیو مہم: حکومت کا انکاری والدین کیخلاف کارروائی کا فیصلہ

ٹی این این کے ساتھ اس حوالے سے گفتگو میں سماجی کارکن اسد اللہ کا کہنا تھا کہ ہنگامی بنیادوں پر افغان سرحد نہ کھولی گئی اور مین شاہراہ محفوظ نہ بنائی گئی تو علاقے میں بڑا انسانی المیہ پیدا ہو سکتا ہے؛ ”ہم علاقے میں ضرورت مند افراد کی خوراکی و دیگر ضروریات پوری کرنے کی بھرپور کوشش کر رہے ہیں تاہم راستوں کی بندش کے باعث روزمرہ استعمال کی اشیاء میں روز بروز کمی پیدا ہو رہی ہے جس کی وجہ سے لوگ پریشان ہیں، اور اس پریشانی میں ہر گزرتے دن کےساتھ اضافہ ہو رہا ہے۔”

ضلعی انتظامیہ کا کہنا تھا کہ مذاکرات کے ذریعے مسئلے کے حل اور مین شاہراہ کھولنے کے لیے کوہاٹ میں ملتوی ہونے والا گرینڈ جرگہ دوبارہ شروع کیا جا رہا ہے؛ جبکہ قیام امن کے لیے بھی مختلف اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button