کیا آپ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کے 99 نکاتی ایجنڈے پر عملدرآمد کی تفصیل جاننا چاہتے ہیں؟
اپنے 99 نکاتی عوامی ایجنڈے پر عملدرآمد کا جائزہ لینے کیلئے وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے ایک اعلیٰ سظحی اجلاس میں متعلقہ حکام سے بریفنگ لی۔
اپنے 99 نکاتی عوامی ایجنڈے پر عملدرآمد کا جائزہ لینے کیلئے وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے ایک اعلیٰ سظحی اجلاس میں متعلقہ حکام سے بریفنگ لی۔
بریفنگ کے دوران انہیں بتایا گیا کہ وزیر اعلی کی اوپن ڈور پالیسی کے تحت تمام ڈپٹی کمشنرز نے ملاقاتیوں کے لئے اوقات کار کا اعلامیہ جاری کر دیا ہے؛ عوامی ایجنڈے کے تحت اب تک صوبے میں 429 کھلی کچہریوں کا انعقاد کیا گیا ہے جن میں خواتین کے لئے 27، اقلیتوں کے لئے 17، کسانوں کے لئے 14، خصوصی افراد کے لئے 18 جبکہ تاجروں کے لئے 11 کھلی کچہریاں شامل ہیں۔
خصوصی صفائی مہم کے تحت تعلیمی اداروں میں 431 مہمات چلائی گئیں؛ صوبہ بھر میں اب تک 843 پبلک ٹائلٹس کو صاف کیا گیا ہے، 590 نہروں، 1066 سڑکوں، 287 تفریحی مقامات اور 298 بس اسٹیڈز کی صفائی کی گئی ہے، اور 7267 خالی جہگوں پر پڑے کوڑا کرکٹ کو ٹھکانے لگایا گیا ہے۔ صفائی مہم کے تحت اب تک 1195 بند نالیوں کو کھولا، اور 1509 نالیوں کی صفائی کی گئی ہے۔ اسی طرح 439 سیوریج لائنوں کی صفائی جبکہ 101 سیوریج لائنوں کی مرمت کی گئی ہے۔ 368 غیرقانونی ساٹٹس کلیئر کر دی گئی ہیں۔ اور 226 ڈمپنگ سائٹس نوٹیفائی کر دی گئی ہیں۔ اسی طرح عوام کی سہولت کے لئے 4359 کوڑادان نصب کئے گئے ہیں۔
وزیراعلیٰ کو بتایا گیا کہ تفریحی مقامات کی بہتری کے لئے اقدامات کے تحت 114 پبلک پارکس میں پینے کا صاف پانی فراہم کیا گیا ہے۔ 169 پبلک پارکس میں بیھٹنے کے لئے بنچ نصب کئے گئے ہیں۔ اب تک مختلف اضلاع میں کھمبوں پر نصب 4000 سے زائد اشتہاری مواد اور بینرز ہٹا دیئے گئے ہیں۔ اسی طرح دیواروں پر نصب 4500 اشتہاری مواد ہٹا دیئے گئے ہیں۔ واٹر ٹینکس کی صفائی مہم کے دوراں اب تک 11697 واٹر ٹینکس کی صفائی کی گئی ہے۔ بس اڈوں میں مسافروں کو سہولیات کی فراہمی کے لئے 108 بس اسٹیڈز کا معائنہ کیا گیا۔ بس اڈوں میں 497 واشرومز اور 100 ویٹنگ رومز کی صفائی کی گئی ہے۔ صوبے میں 93 بس اڈوں میں سرکاری کرایہ نامے آویزاں کر دیئے گئے ہیں۔ صوبے میں 95 سیاحتی مقامات میں 300 سے زائد کوڑے دان کی دستیابی یقینی بنائی گئی ہے۔
وزیراعلیٰ کو بتایا گیا کہ اب تک مختلف اضلاع میں 4682 مین ہولز کی مرمت کی گئی ہے اور 6300 سے زائد اسٹریٹ لائٹس کی مرمت کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ 4500 اسٹریٹ لائٹس نصب کئے گئے ہیں۔ صوبہ بھر میں اب تک 1188 غیرقانونی اسپیڈ بریکرز ہٹا دیئے گئے ہیں۔ اسی طرح 293 غیرقانونی پارکنگ اسٹینڈز ختم کئے گئے ہیں۔ سرکاری دفاتر میں عملے کی حاضری یقینی بنانے کے لئے بائیو میٹرکس سسٹم نصب کیا گیا ہے۔ وزیر اعلی کے احکامات کی روشنی میں صوبہ بھر میں پٹوار خانوں کے معائنوں کا عمل باقاعدگی سے جاری ہے اور اب تک چار ہزار سے زائد معائنے کئے گئے ہیں۔
اجلاس سے اپنے خطاب مین وزیراعلیٰ نے کہا کہ عوامی ایجنڈے کا اصل مقصد عوامی خدمات کی فراہمی اور گورننس کو بہتر بنانا ہے جس پر من و عن عملدرآمد یقینی بنایا جائے گا۔ اس سلسلے میں کوتاہی اور سستی برداشت نہیں ہو گی۔ اضلاع کی سطح پر عوامی ایجنڈے پر عملدرآمد کی مانیٹرنگ کو مزید موثر بنایا جائے۔ تمام ڈویژنل کمشنرز اپنے متعلقہ اضلاع میں ہر مہینے کم سے کم ایک کھلی کچہری کا انعقاد یقینی بنائیں۔ اسی طرح ڈپٹی کمشنرز اپنے ضلع میں ماہانہ کم سے کم دو کھلی کچہریوں کا انعقاد یقینی بنائیں۔ اسسٹنٹ کمشنرز اپنی تحصیلوں میں ماہانہ ایک کھلی کچہری منعقد کریں۔ صوبہ بھر کے پٹوار خانوں کی میپنگ کا عمل 51 دنوں میں مکمل کر کے رپورٹ پیش کی جائے۔ حلقوں سے باہر قائم پٹوار خانوں کو فوری طور پر متعلقہ حلقوں میں شفٹ کیا جائے، اور تمام ڈپٹی کمشنرز باقاعدگی سے پٹوار خانوں کے معائنے یقینی بنائیں۔
مہنگے علاج کیلئے طبی امداد کا منصوبہ، تفصیل
محکمہ خزانہ خیبر پختونخوا نے مہنگے علاج کیلئے فراہم کردہ امداد کی تفصیل جاری کر دی جس کے مطابق آٹھ ماہ کے دوران صوبہ بھر کے بائیس مریضوں پر 6 کروڑ 30 لاکھ روپے خرچ ہوئے؛ اور صرف جگر کے مرض میں مبتلا ایک مریض پر ایک کروڑ روپے خرچ ہوئے۔
محکمہ خزانہ کے مطابق لیور ٹرانسپلانٹ، کڈنی ٹرانسپلانٹ، بون میرو اور دیگر امراض کے علاج پر پانچ کروڑ سے زیادہ خرچہ آیا۔
اِس حوالے سے خیبر پختونخوا کے مشیر خزانہ مزمل اسلم کا کہنا تھا کہ ان بیماریوں کا علاج صحت کارڈ پر ممکن نہیں تھا، حکومت شہریوں کو بہترین طبی سہولیات مہیا کرنے کیلئے کوشاں ہے۔
منشیات کے عادی افراد کی بحالی سنٹرز منتقلی جاری
دوسری جانب کمشنر پشاور کے زیرنگرانی نشے کے عادی افراد کی بحالی مراکز منتقلی کا آپریشن جاری ہے اور سات دن میں نشے کے عادی 827 افراد کو بحالی مراکز منتقل کیا گیا ہے جن میں اعلیٰ تعلیم یافہ نوجوان بھی شامل ہیں۔
ایک بیان میں کمشنر پشاور ڈویژن ریاض خان محسود نے آپریشن کی تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ نشہ کے عادی 17 سال سے کم عمر کے 14 بچے، اور گیارہ خواتین بھی بحالی مرکز منتقل کی گئی ہیں، جبکہ نشے کے عادی اِن افراد میں ایچ آئی وی ایڈز اور دیگر بیماریاں تشخیص ہوئی ہیں۔