قومی

بابا گرو نانک کا 555ویں جنم دن: گورنر ہاؤس کراچی میں بڑی تقریب کا اہتمام

دنیا بھر سے سکھ یاتری اپنی مذہبی رسومات ادا کرنے کے لیے پاکستان (پنجاب کے ضلع ننکانہ صاحب) پہنچے ہیں جو آج جنم دن کی خوشی میں جلوس’نگر کیرتن‘ نکالیں گے۔

بابا گرو نانک کے 555ویں جنم دن کی تقریبات آج دوسرے روز بھی جاری ہیں۔ 14 نومبر سے شروع یہ تقریبات 16 نومبر تک جاری رہیں گی۔

دنیا بھر سے سکھ یاتری اپنی مذہبی رسومات ادا کرنے کے لیے پاکستان (پنجاب کے ضلع ننکانہ صاحب) پہنچے ہیں جو آج جنم دن کی خوشی میں جلوس’نگر کیرتن‘ نکالیں گے۔ نگر کیرتن کا جلوس گرودوارہ جنم استھان سے شروع ہو گا اور مختلف گرودوارہ جات کی زیارت کرتا ہوا دوبارہ جنم استھان پہنچ کر اختتام پذیر ہو گا۔

بابا گورونانک کے 555 ویں جنم دن کی تقریبات کل رات، 16 نومبر کو، اختتام پذیر ہو جائیں گی۔ سکھ یاتری مختلف عبادات جیسے اکھنڈ پاٹھ، متھا ٹیکی، اشنان اور شبد کیرتن میں حصہ لے رہے ہیں۔

تقریبات کے اختتام پر رات کے وقت یاتریوں کے لیے آتشبازی کا بھی اہتمام کیا جائے گا اور ماحول کو مزید روحانی اور خوشگوار بنانے کی کوشش کی جائے گی۔

امریکا سے 28 رکنی وفد کی  گوردوارہ جنم استھان آمد

گزشتہ روز امریکہ سے 28 رکنی وفد گوردوارہ جنم استھان پہنچ گیا تھا۔ اس کے علاوہ گورنر ہاؤس کراچی میں بابا گورونانک کے 555 وں جنم دن کی مناسبت سے تقریب ہوئی اور آتش بازی کا شاندار مظاہرہ بھی کیا گیا۔

گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے تقریب سے خطاب میں کہا سکھ برادری کو گورونانک کے جنم دن پر مبارکباد دیتا ہوں: "میں بھی آپ کی خوشیوں میں شریک ہوں، بابا گورو نانک نے سکھ مذہب کی بنیاد رکھی اور دنیا کو اتحاد، محبت اور خدمت کا درس دیا، ننکانہ صاحب کی تقریب میں شرکت کروں گا۔”

سیکیورٹی انتظامات

تقریبات کے دوران سکیورٹی کے خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں جن میں چھتوں پر سنائپرز اور تین ہزار سے زائد پولیس اہلکاروں کی تعیناتی شامل ہے۔ اس کے علاوہ انتظامیہ نے ضلع ننکانہ صاحب میں چھٹی کا اعلان بھی کیا ہے تاکہ سکھ یاتری بلا رکاوٹ اپنی عبادات اور رسومات ادا کر سکیں۔

آج بھی گورنر ہاؤس کراچی میں ایک تقریب منعقد کی گئی جس میں سلامی کے چبوترے پر بیٹھے سکھ مرد و خواتین نے دعائیہ گیت گائے۔

گورنر ہاؤس میں منعقدہ تقریب کے دوران فضا "واہے گرو جی کا خالصہ، واہی گرو جی کی فتح‘ اور ’جو بولے سو نہال، ست سری اکال یعنی فلاح اس نے پائی جس نے خدائے واحد کی صداقت کا اعلان کیا’ کے نعروں سے گونجتی رہی۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے کہا کہ جس طرح ہندو اور مسیحی برادریوں کے تہوار گورنر ہاؤس میں منائے گئے اسی طرح بابا گورونانک کا جنم دن بھی یہاں منایا جا رہا ہے: "یہ تقریب پڑوسی ملک بھارت کو پیغام ہے کہ دیکھ لیں پاکستان میں حکومتی سطح پر اقلیتوں کو کس طرح عزت، پیار اور محبت دی جاتی ہے کہ صوبے کا گورنر گورونانک کی سالگرہ منا رہا ہے۔”

ان کا کہنا تھا کہ وہ کینیڈا میں آباد سکھوں پر بھارت کی جانب سے مظالم سے آگاہ ہیں اور یہ بھی جانتے ہیں کہ بھارت میں ان کے ساتھ کیسا سلوک کیا جاتا ہے اسی لیے ہر سکھ کیلئے ان کے دروازے کھلے ہیں: "پیغمبراسلام حضرت محمد ﷺ کا فرمان ہے کہ تمام مذاہب کا احترام کیا جائے، پاکستان کی ترقی بھی اتحاد سے ہی ممکن ہے اور یہ بھی حقیقت ہے کہ ملک کی ترقی میں جتنا ہاتھ مسلم پاکستانیوں کا ہے اتنا ہی ہاتھ ہندو، مسیحی اور سکھ پاکستانیوں کا بھی ہے۔

تقریب میں روس، عمان، سری لنکا، بنگلہ دیش، اور ملائشیا سمیت مختلف ممالک کے قونصل جنرلز اور کاروباری شخصیات بھی موجود تھیں۔ گورنر سندھ نے مختلف ممالک کے سفارت کاروں کو مخاطب کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ وہ اپنی حکومتوں کو یہ پیغام بھیجیں گے کہ پاکستان میں اقلیتوں کے ساتھ کس قدر اچھا سلوک کیا جاتا ہے۔ تقریب میں پنجاب کے صوبائی وزیر برائے اقلیتی امور سردار رمیش سنگھ اروڑا کو بھی شرکت کی خصوصی دعوت دی گئی تھی مگر اسموگ کے سبب پروازوں کا شیڈول متاثر ہونے کے باعث وہ شریک نہ ہو سکے۔

تاہم پنجاب کے صوبائی وزیر برائے اقلیتی امور نے گورنر سندھ کو ننکانہ صاحب آنے کی جوابی دعوت دی، جس پر کامران خان ٹیسوری نے کہا کہ وہ سکھوں کے پنجاب میں مقدس مقامات کا دورہ ضرور کریں گے۔

گورنر سندھ نے سندھ میں آباد سکھ کمیونٹی کیلئے گورنر آئی ٹی انیشئیٹو میں کوٹہ مختص کیا اور کہا کہ سکھ کمیونٹی لیڈر جن افراد کی فہرست دیں گے، ان سب کو آئی ٹی کورسز مفت کرائے جائیں گے، اور اگر کسی کو راشن چاہیے تو انہیں گورنر ہاؤس آنے کی بھی ضرورت نہیں، ماہانہ راشن گھر بھیج دیا جائے گا۔

سکھ کمیونٹی کے افراد کی موٹرسائیکل چوری ہوتو انہیں ساڑھے 8 ہزار افراد کی طویل فہرست میں اپنی باری کا انتظار کرنا بھی نہیں پڑے گا، انہیں بغیرلائن میں کھڑے ہوئے فورا موٹرسائیکل دیدی جائے گی۔

اس موقع پر تقریب میں شریک سکھ برادری کے افراد کا کہنا تھا کہ گورنر ہاؤس میں اپنی نوعیت کا یہ منفرد ایونٹ ہے، انہیں یاد نہیں کہ اس سے پہلے یہاں بابا گورونانک کا جنم دن اس شایان شان طریقے سے منایا گیا ہو کہ دعائیں ہوں، گورنر خطاب کریں، سالگرہ کا کیک کٹے اور آتشبازی ہوئی ہو۔

سکھ مذہب کا آغاز

سکھ مذہب کا آغاز 15 ویں صدی میں برصغیر کے اس خطے میں ہوا جو تقسیم ہند کے بعد پاکستان کہلایا، تاہم تقسیم کے بعد آبادی کی نقل مکانی اور پھر مغربی ممالک منتقل ہونے کے سبب آج پاکستان میں سکھوں کی تعداد 20 سے 30 ہزار کے قریب رہ گئی ہے۔ پنجاب اور خیبرپختونخوا میں سکھوں کی بڑی آبادیاں ہیں تاہم کراچی سمیت سندھ میں انکی تعداد بہت کم ہے۔

کہا جاتا ہے کہ سکھ مذہب کے بانی گورونانک دیو جی کا جنم ننکانہ صاحب کے قصبے میں ہوا۔ بابا گورو نانک نے 1490 میں پہلا گوردوارہ ننکانہ صاحب ہی میں قائم کیا جس کے بعد 1521 میں انہوں نے کرتارپور میں دریائے راوی کے کنارے بھی گوردوارہ قائم کیا۔

پاکستان کے اہم گوردوارے

یوں تو پاکستان بھر میں 195 گوردوارے ہیں تاہم ان میں سے چند کو خاص مذہبی اہمیت حاصل ہے۔ حسن ابدال میں واقع گوردوارہ پنجہ صاحب کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ یہاں بابا گورونانک کے ہاتھ کا نشان موجود ہے، اسی مناسبت سے اسے ’پنجہ صاحب‘ کہا جاتا ہے۔ یہاں سے چشمہ بھی جاری ہے جسے سکھ انتہائی مقدس تصور کرتے ہیں۔

لاہور کے نواح میں واقع گوردوارہ ننکانہ صاحب اس لحاظ سے اہم ہے کہ یہ مقام گورو نانک کی جنم بھومی ہے لاہور کی بادشاہی مسجد کے ساتھ واقع گوردوارہ ڈیرہ صاحب کی اہمیت یہ ہے کہ یہاں سکھ مت کے پانچویں گور ارجن کا انتقال ہوا۔ اسی کے ساتھ سکھ سورما رنجیت سنگھ کی سمادھی ہے۔ یہ وہی رنجیت سنگھ ہیں جنہوں نے سکھوں کو متحد کرکے سکھ سلطنت کی بنیاد رکھی تھی۔

گوردوارہ سری سچا سودا صاحب بھی پنجاب ہی میں واقع ہے جہاں گورونانک نے کاروبار کیلئے جمع رقم ضرورت مندوں میں تقسیم کردی تھی۔ روہتاس قلعہ کے قریب واقع گوردوارہ چوا صاحب بابا گورونانک اور ان کے ساتھی بھائی مردانہ سے منسوب ہے۔

بھارت کی سرحد کے قریب کرتارپور میں واقعہ گوردوارہ دربار صاحب وہ مقام تصور کیا جاتا ہے جہاں بابا گورونانک نے آخری لمحات گزارے۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر سے سکھ کمیونٹی کے افراد بابا گورونانک سے اظہار عقیدت کیلئے ان گوردواروں کا دورہ کرتے ہیں۔

 سندھی یاتری ننکانہ صاحب میں ڈکیتی کے دوران قتل

بابا گرونانک کے جنم دن کی تقریبات میں شرکت کے لیے سندھ سے آنے والے یاتری کو پنجاب کے ضلع ننکانہ صاحب میں ڈکیٹی کے دوران قتل کیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق بابا گورونانک کے جنم دن کی تقریبات میں شرکت کے لیے سندھ سے ننکانہ صاحب آنے والی فیملی کے ساتھ ڈکیتی کی وارادت ہوئی ہے۔

ضلع لاڑکانہ (سندھ) کے رہائشی چار بچوں کے باپ راجیش کمار کو مزاحمت کرنے پرڈاکوﺅں نے فائرنگ کر کے قتل کردیا۔

مقتول راجیش کمار اپنے دوست دولت رام اور فیملی کے ہمرا ہ لاہور سے کار پر واپس ننکانہ صاحب آرہے تھے جب پانچ مسلح افراد راجیش کمار اور دولت رام سے لاکھوں روپے نقدی اور قیمتی سامان چھین چھین لیے۔

واقعہ کی اطلاع ملتے ہی صوبائی وزیر اقلیتی امور سردار رمیش سنگھ اروڑہ ڈی ایچ کیو ہسپتال پہنچ گئے۔ ڈی ایچ کیو ہسپتال میں ہندو اور سکھ یاتریوں نے واقعے کے خلاف احتجاج کیا۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button