کے پی حکومت کا پختونخوا ہاؤس اسلام آباد معاملے پر آئی جی اسلام آباد سمیت 500 اہلکاروں کیخلاف مقدمے کا فیصلہ
خیبرپختونخوا کابینہ نے آئی جی پولیس اسلام آباد سید علی ناصر رضوی اور ان کے 600 نامعلوم ساتھیوں کے خلاف پختونخوا ہاؤس اسلام آباد پر حملہ آور ہونے اور غیر قانونی طور پر چھاپہ مارنے، احاطے میں گھسنے، وہاں کی تنصیبات کو نقصان پہنچانے،چوری و دیگر جرائم کے مرتکب ہونے اور رہائشیوں کی پرائیویسی کی خلاف ورزی کرنے پر ایف آئی آر درج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اور اس کے علاوہ خیبر پختونخوا ہاؤس پر اس حملہ کو دہشت گردی کے زمرے میں شامل کرتے ہوئے ایف آئی آر میں انسداد دہشت گردی ایکٹ کی متعلقہ دفعات بھی شامل کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔
اگرچہ خیبر پختونخوا حکومت نے اسلام آباد کی متعلقہ عدالتوں میں ایسی شکایات درج کروائی تھیں لیکن اس بار مقدمہ خیبر پختونخوا میں درج کیا جائے گا۔ کابینہ نے موقف اختیار کیا کہ 6 اکتوبر 2024 کو سی ڈی اے نے کے پی ہاؤس کو غیر قانونی طور پر سیل کیا جسے بعد ازاں حکومت خیبر پختونخوا کی جانب سے دائر کی گئی رٹ پٹیشن پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم پر ڈی سیل کیا گیا۔
یہ فیصلہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین خان گنڈا پور کی زیر صدارت سول سیکرٹریٹ پشاور میں منعقدہ اجلاس میں کیا گیا۔ جس میں وزراء، مشیران، معاونین خصوصی، چیف سیکرٹری، ایڈیشنل چیف سیکرٹریز، بورڈ آف ریونیو کے سینئر ممبر اور متعلقہ انتظامی سیکرٹریز نے شرکت کی۔