خیبر پختونخواعوام کی آواز

جدید تخم کے ذریعے گندم کی پیداوار میں اضافے کا امکان

رفاقت اللہ رزڑوال

خیبر پختونخوا میں گندم کی کاشت کا سیزن شروع ہو چکا ہے، جبکہ پیر سباق میں واقع سیرل کراپ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (سی سی آر ائی) نے کاشتکاروں پر زور دیا ہے کہ وہ 20 اکتوبر سے 10 نومبر تک گندم کی کاشت کریں تاکہ پیداوار میں اضافہ ہو۔ تحقیقاتی ادارے نے بڑے پیمانے پر پیداواری صلاحیت، موسمیاتی تبدیلیوں اور بیماریوں سے مقابلہ کرنے والے تخم متعارف کئے ہیں۔ ان میں بارانی اور نہری پانی والے دونوں قسم کے تخم موجود ہیں۔ ماہرین کے مطابق کاشت سے قبل بہترین تخم اور وقت کا انتخاب ضروری ہے۔

پیر سباق سی سی آر آئی سینئر ریسرچ آفیسر ڈاکٹر ابن امین خلیل کے مطابق سی سی آر آئی نے جدید دور کے تقاضوں کے مطابق موسمیاتی تبدیلیوں اور کاشت کی زمینیں سکڑنے کے اثرات کو دیکھتے ہوئے نئے تخم ایجاد کئے، جن میں بارانی زمینوں کیلئے شاہکار 2013، ودان 2017، پیرسباق 2015، 2019 ،2021، 2023، تسکین 2022 جبکہ نہری پانی سے سیراب ہونے والی زمینیوں کیلئے گلزار 2021، زرغون 2021، خائستہ 2017 اور خیبر 2023 شامل ہیں۔ اس کے علاوہ پسینہ 2017 اور اباسین 2021 تخم اُن کاشت کاروں کیلئے ہیں جنہوں نے اِس وقت آلو اور گنا کاشت کیا ہے۔ دیر سے گندم کاشت کرنے والے کاشتکاروں کیلئے یہی تخم موزوں رہیں گے۔

"یہ تخم اگر بروقت کاشت کیا جائے تو اس کی پیداواری صلاحیت دیگر تخموں سے دو گنا زیادہ ہے۔ وہ اس لئے کہ اس کے دانے کا سائز اور خوشے کی تعداد بھی زیادہ ہوتی ہے۔ دوسرا یہ کہ اس پر بیماریوں کے اثرات کم ہوتے ہیں یعنی کہ کاشتکار ادویات کے اضافی اخراجات سے بچ جاتے ہیں”۔

ماہرین کے اندازے کے مطابق خیبر پختونخوا میں ہر سال 13 لاکھ ٹن گندم کی پیداوار ہو رہی ہے جبکہ صوبے کی ضرورت 50 لاکھ ٹن ہے۔ اگر کاشتکاروں نے ماہرین کی تجویز کردہ تخم استعمال کئے تو صوبے کا پنجاب پر انحصار کم ہو جائے گا۔

گندم کی کاشت کیلئے کن عوامل کا خیال رکھنا ضروری ہے؟ اس حوالے سے سی سی آر آئی کے پرنسپل ریسرچ آفیسر ڈاکٹر امجد علی نے بتایا کہ کاشتکاروں کھیتوں میں ہل چلانے کے بعد زمین کی سطح ہموار کرنے کے ساتھ ساتھ کھاد اور تخم ڈالنا چاہیئے: "انسٹی ٹیوٹ کے تجویز کردہ تخم ایک ایکڑ زمین کیلئے 50 کلوگرام درکار ہوتے ہیں مگر یہ اکتوبر سے 10 نومبر تک کی مقدار ہے۔ اگر کوئی تاخیر سے یا دسمبر میں کاشت کر رہا ہے تو پھر یہ مقدار 60 سے 65 کلوگرام درکار ہو گی۔ کاشت کے دوران ایک عدد ڈی اے پی اور دو بوری یوریا دینے سے نتیجہ بہتر نکلے گا۔”

سی سی آر آئی کے تخم گزشتہ چار پانچ سالوں سے استعمال کرنے والے کاشتکاروں کے مطابق ان پر بیماریوں کا اثر کم اور پیداوار زیادہ ہوتی ہے۔ اور یہی وجہ ہے کہ پنجاب کے کاشتکاروں نے بھی پیرسباق کے تخم کا استعمال شروع کیا ہے۔
ضلع پنجاب کی تحصیل اٹک سے تعلق رکھنے والے، اور 160 کنال زمین کے مالک کاشتکار ہر سال پیر سباق سے تخم خریدتے ہیں جن کا کہنا ہے کہ وہ اس سے قبل پنجاب کا بھکر 2002 تخم بو رہے تھے مگر اُس کی پیداوار کم ہوتی تھی جبکہ بیماریاں زیادہ لگتی تھیں جس سے دانے کی جسامت کم اور بھوسہ زیادہ نکلتا تھا۔

"جب سے ہم نے پیر سباق کے تخم کا استعمال شروع کیا ہے تو نہ صرف پیداوار زیادہ ہوئی ہے بلکہ اس کی روٹی بھی ذائقہ دار ہوتی ہے۔ ایک کنال رقبے سے ساڑھے چار من پیداوار حاصل ہوتی ہے۔ پہلے ڈھائی من ہوتی تھی۔ یہاں پر ایک من تخم کی قیمت 9 ہزار روپے ہے اور میں نے 6 تخم خریدے ہیں۔”

پاکستان کی وزارت زراعت کی قائمہ کمیٹی نے امسال 31۔4 ملین ٹن گندم کی پیدوار کا امکان ظاہر کیا ہے اور کہا ہے کہ گندم کی پیداوار میں گزشتہ سال کی نسبت اِس سال 5۔4 فیصد اضافہ متوقع ہے۔

Show More

Rifaqat ullah Razarwal

رفاقت اللہ رزڑوال چارسدہ کے رہائشی اور ٹرائیبل نیوز نیٹ کے ساتھ پشاور سے بطور رپورٹر کام کر رہے ہیں۔ وہ انسانی حقوق، ماحولیات اور امن و امان کے موضوعات پر ویب اور ریڈیو کیلئے رپورٹس بنا رہے ہیں۔ صحافت کے شعبے سے 2014 سے وابستہ ہے اور انہوں نے 2018 میں پشاور یونیورسٹی سے جرنلزم میں ماسٹر ڈگری حاصل کی۔

متعلقہ پوسٹس

Back to top button