امسال صوبے میں گُڑ اور چینی کی پیداوار میں اضافہ ہوگا، ایس سی آر آئی
رفاقت اللہ رزڑوال
خیبر پختونخوا میں گنے کے نئے تخموں کی پیداوار کے تحقیقاتی ادارے شوگر کین ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (ایس سی آر آئی) مردان کا دعویٰ ہے کہ امسال گنے کے نئے تخموں کی کاشت سے گڑھ اور چینی کی پیداوار میں اضافے کا امکان ہے۔
صوبہ خیبرپختونخوا میں گڑ گانیوں کے ذریعے گنے سے گُڑ نکالنے کا عمل شروع ہوا ہے۔ گنے کے نئے تخموں کے کاشتکاروں کا کہنا ہے کہ امسال گُڑ کی پیداور میں اضافہ ہوا ہے جبکہ پرانے تخموں کے کاشکاروں نے گُڑ کی پیداوار میں کمی کا اقرار کیا ہے۔
ایس سی آر آئی نے ماحولیاتی تبدیلیوں اور بیماریوں کی اثرات کا مقابلہ کرنے والے نئے تخم متعارف کروائے ہیں۔ جن میں مردان 2005، اسرار شہید 2017، عبدالقیوم 2017، گل رحمان 2021 اور مردان 2021 شامل ہیں۔
مردان ایس سی آر آئی کے ڈائریکٹر سید اصغر علی کہتے ہیں کہ نئے تخموں کی کاشت سے پیداواری صلاحیت بڑھ جاتی ہے کیونکہ اس پر ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات کم اور کیڑے مکوڑوں کے حملوں سے مقابلہ کرنے کیلئے سائنسی تبدیلیاں لائی گئی ہیں۔
"زرعی زمینیں دن بدن سکڑتی جا رہی ہے، جس سے خوراک کی کمی واقع ہو جاتی ہے۔ تو اس کمی کو پورا کرنے کیلئے ہم کاشتکاروں سے درخواست کرتے ہیں کہ نئے تخموں کی کاشت کریں تاکہ گُڑ اور چینی کی پیداوار ضرورت کے مطابق رہے”۔
ڈاکٹر اصغر علی کہتے کہ SCRI کاشتکاروں کو نئے تخم سبسڈی نرخوں پر فراہم کرتی ہے۔ جس کے لئے کاشتکاروں کو مردان میں واقعہ ادارے سے رابطہ کرکے خود کو رجسٹرڈ کروانا پڑے گا۔ مگر امسال بھی کچھ کاشتکاروں نے گنے کی وہی پرانے تخم کاشت کئے تھے،جن کی موجودہ حالات اور ماحول کی وجہ سے پیداواری صلاحیت میں کمی واقع ہوئی ہے۔
ضلع چارسدہ کے کاشتکار نور حسن نے گنے کی پُرانی تخم 77/400 کاشت کیا تھا۔ جو اب اپنے کھیتوں میں فصل کی کٹائی میں مصروف ہے۔ نور حسین کہتے ہیں "میں نے 77 گنا بویا تھا مگر اب یہ معلوم نہیں کہ پیداوار کتنیک کم ہوگی مگر قریبی رشتہ داروں نے نئے تخم اگائے تھے اور اب ان کی گانیاں شروع ہے، ان کی پیدوار اچھی ہے”۔
"میرا خیال ہے کہ میری پیداوار کم ہوگی کیونکہ ایک تو تخم بہت پرانا ہے اور دوسرا یہ کہ ہم نے کھاد مہنگا ہونے کی وجہ سے کھاد کا استعمال کم کیا تھا۔ اگر حکومت کھاد کی قیمتیں کم کر دے تو ہم فی ایکڑ زمین کو 10 بوریاں دیں گے۔ جو کہ میں نے 5 بوریوں کا استعمال کیا تھا”۔