پاراچنار:آمدورفت ساتوں روز بھی معطل، چھ سالہ بچہ امداد نہ ملنے کی وجہ سے جانبحق
پاراچنار، ضلع کرم میں فائرنگ کے واقعات کے بعد سیکیورٹی خدشات کی بنا پر آمدورفت کے راستے مسلسل سات روز سے بند ہیں۔ اس بندش کی وجہ سے اشیاء خوردونوش، تیل اور ادویات کی قلت پیدا ہو گئی ہے، جس کے نتیجے میں ایک چھ سالہ بچہ ہسپتال میں جانبحق ہو گیا۔
پولیس اور ہسپتال ذرائع کے مطابق، گزشتہ ہفتے سرکاری قافلے میں شامل گاڑیوں پر فائرنگ کے واقعے میں 15 افراد جانبحق اور متعدد زخمی ہوئے تھے۔ اس واقعے کے بعد پاراچنار پشاور مین شاہراہ سمیت دیگر راستوں کی بندش نے لاکھوں لوگوں کو محصور کر دیا ہے، جس سے ضروری اشیاء کی فراہمی متاثر ہو رہی ہے۔
چھ سالہ بچہ سید شاہ ہسپتال میں طبی امداد نہ ملنے کے باعث جانبحق ہوا، جبکہ دیگر زخمی بھی زندگی اور موت کی کشمکش میں ہیں۔ گزشتہ روز علاقہ شنگک میں مسلح موٹرسائیکل سواروں کے حملے کے نتیجے میں دو افراد جاںبحق اور سات زخمی ہوئے، جب کہ جوابی کارروائی میں تین حملہ آور بھی مارے گئے۔
سابق وفاقی وزیر ساجد طوری اور ایم این اے حمید حسین نے حکومت اور متعلقہ اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ پشاور پاراچنار مین شاہراہ کو کھول کر محفوظ بنایا جائے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ بدامنی کے واقعات کے خلاف بروقت کارروائی کی جائے تاکہ علاقے میں دیرپا امن قائم ہو سکے۔
ڈپٹی کمشنر جاوید اللہ محسود نے بتایا کہ حالیہ فائرنگ کے واقعات میں تقریباً سو افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ اورکزئی و ہنگو سے آئے ہوئے امن جرگہ کے ممبران فریقین کے عمائدین کے ساتھ مذاکرات کے ذریعے پائیدار امن کے قیام کی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔