شمالی وزیرستان میں پیٹرولیم و گیس وسائل کی ترقی کے لئے مشترکہ کمیشن قائم، اعلامیہ جاری
صوبائی حکومت نے حال ہی میں شمالی وزیرستان میں دریافت ہونے والے پیٹرولیم اور گیس کے وسائل کی رائلٹی کی منصفانہ تقسیم اور مقامی آبادی کے حقوق کے تحفظ کے لئے صوبائی مشترکہ کمیشن قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
وزیر اعلی نے کہا ہے کہ یہ کمیشن مقامی عمائدین کی مشاورت سے گیس کی سپلائی کو یقینی بنائے گی، اور اس سلسلے میں سہ درجاتی مشاورتی فریم ورک کے تحت ضلعی اور تحصیل سطح پر کمیٹیاں بھی تشکیل دی جائیں گی۔
علی امین گنڈاپور نے اس بات پر زور دیا کہ موجودہ صوبائی حکومت شمالی وزیرستان میں قدرتی وسائل کے فوائد اور ترقیاتی فنڈز کی منصفانہ تقسیم کو یقینی بنائے گی، تاکہ مقامی آبادی کے حقوق کی حفاظت ہو سکے اور علاقائی ترقی و استحکام حاصل کیا جا سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ اقدامات ضم اضلاع کی تیز رفتار ترقی کے لئے ایک جامع پلان کا حصہ ہیں، جس کا مقصد ان علاقوں کو دیگر ترقی یافتہ علاقوں کے برابر لانا ہے۔
جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ یہ 13 رکنی کمیشن وزیر اعلی کے مشیر بیرسٹر محمد علی سیف، ایم این اے مفتی مصباح الدین، ایم پی اے نیک محمد خان، اور ایم پی اے محمد اقبال سمیت مختلف حکام پر مشتمل ہوگی۔ کمیشن میں سیکرٹری انرجی اینڈ پاور خیبر پختونخوا، ایڈیشنل سیکرٹری وزارت پیٹرولیم اسلام آباد، ماڑی پیٹرولیم کمپنی، ایس این جی پی ایل کے حکام، آر پی او بنوں، اور 11 کور کے نمائندے شامل ہیں۔ کمشنر بنوں اس کمیشن کے کنوینئیر ہوںگے۔
کمیشن کی ذمہ داریوں میں ان قدرتی وسائل کا استعمال ملکی اور مقامی آبادی کے مفاد میں یقینی بنانا شامل ہوگا۔ یہ کمیشن مقامی آبادی، صوبائی و وفاقی حکومتوں اور دیگر شراکت دار اداروں کے درمیان مربوط رابطے کا کردار ادا کرے گا۔