موسمیاتی تغیر سے کالام میں سیب کے باغات بھی متاثر ہونے سے نہ بچ سکے
رفاقت اللہ رزڑوال
موسمیاتی تبدیلیوں نے خیبرپختونخوا کے یخ بستہ علاقے کالام کے عالمی شہرت یافتہ سیبوں کے باغات متاثر کر دیئے ہیں۔ باغبانوں کا کہنا ہے کہ امسال بارشوں کے بے ترتیب سلسلے نے سیبوں کی پیداوار میں کمی کر دی، مگر زرعی حکام کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں سے مقابلہ کرنے کیلئے باغبانوں کو سیب کے نئے تخم کاشت کرنے کے مشورے دیئے جاتے ہیں۔
ضلع سوات کی تحصیل بحرین میں واقع کالام کے سیب عالمی سطح پر اپنے لذیذ ذائقے، رنگ اور خوبصورتی کی وجہ سے پوری دنیا میں پسند کئے جاتے ہیں، جن کے باغات سینکڑوں ایکڑ زمین پر موجود ہیں۔ مگر باغبانوں کا کہنا ہے کہ رواں سال مون سون کے دوران بارشوں کے بے ترتیب سلسلے باغوں کو شدید متاثر کیا ہے، جس سے پھلوں کی پیداوار میں تقریباً 60 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔
کالام کے رہائشی باغبان ملک حُسین نصیب اپنے باغ میں سیب کے کھڑے درختوں کی دیکھ بال کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ "میں نے یہ باغ 2014 میں لگایا تھا، مگر کم تجربے اور ناسمجھی کی وجہ سے ہم نے ان باغات کی صحیح پرورش نہ کرسکے کیونکہ جب ان کو امراض لاحق ہو جاتے ہے تو ہمیں سمجھ نہیں آتی کہ اس کا علاج کیا ہے اور امسال بارشیں زیادہ ہوئی تھی، اولے بھی پڑے تھے جس سے ہمارے درختوں کے پھول گر گئے اور باغات میں پھلوں کی کاشت نہیں ہوئی "۔
زرعی ماہرین کا کہنا ہے کہ سیب کے باغات اونچے اور کم درجہ حرارت والے علاقوں پر اُگائے جاسکتے ہیں۔ جس کے لئے کم سے کم 21 اور زیادہ سے زیادہ 24 ڈگری سنٹی گریڈ درجہ حرارت کی ضرورت ہوتی ہے مگر موسمیاتی تغیر کے دور میں ضروری ہے کہ باغبان نئے تخموں کے بارے میں آگاہی حاصل کی جائے۔
کالام کے علاقے کس کے رہائشی باغبان امیر زادہ کہتے ہیں کہ اس سال سیب کے باغات کو مختلف قسم کے امراض لاحق ہوئے تھے مگر وہ اپنے باغات کی دیکھ بھال اپنے تجربے کی بنیاد پر کرتے ہیں۔ جس کا فائدہ کم اور نقصان زیادہ ہوا۔
انکا کہنا ہے کہ گزشتہ 13 سالوں سے باغبانی کرتا ہوں مگر آج تک اس نے مجھے کوئی اچھا نتیجہ نہیں دیا ہے، ہمیں سمجھ نہیں آتی کہ کیا کریں، زرعی ادویات فروخت کرنے والوں کو باغ پر لگے مرض کے بارے میں بتاتے ہیں اور وہ اپنی طرف سے ادویات دیتے ہیں مگر فائدہ نہیں ہوتا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اس سال درختوں پر پھول لگنے کے بعد تیز بارشیں ہوئیں جس سے پھولوں کو نقصان پہنچا اور جب پھول گر جائے تو پھل پیدا ہونے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا”۔
وزارت قومی تحفظ و تحقیق کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق 2022-23 میں پاکستان میں سیب کی پیداوار تقریباً 8 لاکھ ٹن جبکہ خیبرپختونخوا سے 46 ہزار ٹن تھی۔
موسمیاتی تغیرات کی وجہ سے نہ صرف انسان اور جانور متاثر ہو رہے ہیں بلکہ سبزیوں اور میوہ جات کی پیداوار میں بھی کمی واقع ہوتی ہے۔ زرعی ماہرین کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں سے مقابلے کیلئے نئے نئے تخم ایجاد کئے گئے ہیں جو موسمی اثرات اور امراض سے محفوظ رہتے ہیں۔
تحصیل بحرین کے محکمہ زراعت و توسیع کے فیلڈ اسسٹنٹ صادق امین کہتے ہیں کہ رواں سال اپریل میں بہت زیادہ برف باری ہوئی تھی اور اسی وقت سیب کے درختوں پر پھول نکلے ہوتے تھے تو شدید برف باری نے سیب کے پھولوں کو جلا دیا۔
"ہمارے ذمے جو باغات تھے اُس پر ہم نے برف باری سے بچاؤ کا سپرے کیا تھا ہماری پیداوار 40 فیصد رہی مگر جن باغبانوں نے سپرے نہیں کیا تھا اُن کو نقصان ہوا ہے۔ گزشتہ سال پیداوار سو فیصد تھی اور اس سال تقریباً 40 فیصد رہی اور عمومی طور پر تو یہاں پر 32 اقسام کے سیب اُگائے جاتے ہیں، مگر موسمیاتی تبدیلیوں کو دیکھتے ہوئے ہم باغبانوں کو گالا نامی تخم اُگانے کا مشورہ دیتے ہیں، جس میں پھر تین اقسام ہیں گالا مست، رائیل گالا اور ٹریکو گالا اور یہ تخم حکومت کے ساتھ رجسٹرڈ ہیں”۔
ضلع سوات کے کالام میں سیب کی پیداوار ماہ ستمبر سے نومبر کے آخر تک جاری رہتی ہے مگر محقیقین کا کہنا ہے اگر باغبان حکومت کے ساتھ رجسٹرڈ شُدہ تخم اُگائیں تو اُن کی پیداوار میں اضافہ ہوسکتا ہے۔