بلاگزعوام کی آواز

بچوں سے کہانیاں سننا اور ان کو کہانیاں سنانا کس طرح انکی ذہنی نشونما کرتا ہے۔۔۔۔

بشری محسود

مجھے بچپن ہی سے کہانیاں سننے کا بہت شوق تھا اور ہمارے گھر میں میری بڑی باجی میری امی اور میری مامی وغیرہ ہمیں کہانیاں سنایا کرتی تھی۔

تحقیق کے مطابق 2 سال سے 13 سال تک کے  بچے کہانیاں سننے میں بہت دلچسپی رکھتے ہیں۔ اور اپنے پسندیدہ قصے بار بار سنانے کی فرمائش کرتے ہیں۔  لیکن اکثر والدین کو فرصت نہیں ملتی کہ وہ بچوں کو باقاعدگی سے کہانی سنا سکیں۔ تاکہ وہ تفریح ہی تفریح میں بہت سی اچھی باتیں سیکھ سکیں۔

کہانیاں سنانے  کے فوائد بہت سے ہیں، جیسے کہ سبق آموز کہانیوں سے بچوں کی بہترین شخصیت سازی میں مدد ملتی ہے، کہانیاں سننے سے بچوں کا حافظہ بہتر ہوتا ہے، بچوں کے اٹینشن سپین ( توجہ کا دورانیہ) میں اضافہ ہوتا ہے، بچوں میں تخلیقی صلاحیتیں اجاگر ہوتی ہیں، نئی چیزیں سیکھنے اور سمجھنے کی صلاحیت بڑھتی ہے۔

اور سب سے بڑا فائدہ بچے اردو زبان کا صحیح تلفظ سیکھتے ہیں، ان کے ذخیرہ الفاظ میں اضافہ ہوتا ہے، بچوں میں کتاب دوستی اور پڑھنے کا شوق پیدا ہوتا ہے،سوشل میڈیا کے برے اثرات سے بچنے میں مدد ملتی ہے۔

کہانیاں سننے سے بچوں میں مثبت انسانی صفات کی جانب رجحان بڑھتا ہے۔ آج کل سوشل میڈیا پہ مختلف پلیٹ فارمز پر بھی کہانیاں سنانے کا رواج عروج پر ہے۔ جس پر نئے دور کے مطابق نئی کہانیاں پیش کی جاتی ہیں۔ پرانی کہانیوں کو جدید انداز میں تحریر کیا جاتا ہے۔ صرف معیاری اور بامقصد تفریح فراہم کی جاتی ہے۔

اردو زبان میں مہارت رکھنے والے پروفیشنل وائس اوور آرٹسٹ کے خوبصورت لہجے میں کہانیاں بیان کی جاتی ہیں جس میں بچوں کی دلچسپی کے لئے ساونڈ افیکٹس کا استعمال کیا جاتا ہے۔ ہر کہانی آڈیو اور تحریری دونوں شکل میں موجود ہوتی ہے۔

کہانیاں اکثر اخلاقی اسباق، تاریخی واقعات، اور تعلیمی مواد کو دل چسپ انداز میں بیان کرتی ہیں۔ سماجی تعلقات کہانیوں کا اشتراک عام تجربات پیدا کرتا ہے اور دوسروں کے ساتھ روابط کو فروغ دیتا ہے۔ ذاتی کہانیاں آپ کو اپنے مقاصد اور خوابوں کو حاصل کرنے کے لیے تحریک اور ترغیب دے سکتی ہیں۔

پاکستان میں، بچوں کو سنائے جانے والے کچھ مشہور ترین کردار جیسے ملا نصرالدین: ایک افسانوی کردار جو اپنے مزاحیہ مزاح اور ہوشیاری کے لیے جانا جاتا ہے، الف لیلیٰ (ایک ہزار اور ایک راتیں): لوک کہانیوں کا مجموعہ جس میں علاء، سنباد اور علی بابا جیسے کردار شامل ہیں، ہیر رانجھا: ایک کلاسک پنجابی لوک کہانی کے افسانوی چاہنے والے، انارکلی: مغل دور کی ایک مشہور محبت کی کہانی کا ایک افسانوی کردار، حاتم طائی: عربی لوک داستانوں کا ایک فیاض اور مہربان شہزادہ شامل ہیں۔

تاہم، اگر مجھے کسی ایک کو چننا پڑے تو میں کہوں گی کہ ملا نصرالدین ممکنہ طور پر پاکستان میں بچوں کے لیے سب سے مشہور اور بڑے پیمانے پر بیان کردہ کردار ہیں۔ اس کی مزاحیہ کہانیاں اور کہانیاں قیمتی سبق سکھاتی ہیں اور ہر عمر کے لوگ ان سے لطف اندوز ہوتے ہیں!

 

Show More
Back to top button