بلاگزعوام کی آواز

نجانے لوگ کیسے گھر کے اندر جانوروں کو برداشت کرتے ہیں؟

حمیراعلیم

کچھ عشرے پہلے تک پاکستانی سادہ زندگی گزارتے تھے۔ سادہ لباس، سادہ کھانا،  اور سادہ رہائش۔ شاید اس لیے کہ پیسے کی فراوانی نہیں تھی انٹرنیٹ کا شیطانی چرخہ نہیں تھا۔ پھر انٹرنیٹ آ گیا اور بودو باش، کھانے کے مینیو، لباس کی تراش خراش سے لے کر موت، شادی کی رسومات تک ہر چیز میں ہزاروں رسم و رواج اور نت نئے طریقے ایجاد ہو گئے۔انہی میں سے ایک عجیب و غریب رواج بلی یا کتے کا پالنا ہے۔

اگرچہ پہلے بھی کتے رکھے جاتے تھے مگر شکار کے لئے یا چوکیداری کے لیے۔ کچھ لوگ تو شیر، سانپ، بندر، لاما، زرافہ، شتر مرغ اور دیگر جانور بھی بطور پیٹ رکھتے ہیں اور یہ سب جانور گھر میں ایسے ہی رہتے ہیں جیسے گھر کا کوئی فرد ساتھ سونا، کھانا، نہانا بچے کی طرح گود میں بیٹھنا، ڈائننگ ٹیبل کچن میں گھومانا یہ سب عام ہو چکا ہے۔

لوگ خصوصا کتے رکھنا پسند کرتے ہیں۔حالانکہ مستند احادیث سے پتہ چلتا ہے کہ جس گھر میں کتا اور تصویر ہو وہاں فرشتے داخل نہیں ہو سکتے۔

ابو طلحہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”فرشتے اس گھر میں داخل نہیں ہوتے، جس میں کوئی کتا یا تصویر ہو”۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، وہ بیان کرتے ہیں کہ جبریل علیہ السلام نے رسول اللہ ﷺ سے وعدہ کیا کہ وہ آپ ﷺ کے پاس آئیں گے۔ انھوں نے آنے میں دیر کر دی، جو آپ ﷺ پر بہت گراں گزرا۔ آپ ﷺایک دن باہر تشریف لائے تو آپ ﷺ سے جبریل علیہ السلام کی ملاقات ہوئی۔ آپ ﷺ نے ان سے گلہ کیا، تو انھوں نے جواب دیا کہ ہم ایسے گھر میں داخل نہیں ہوتے، جس میں کوئی کتا اور کوئی تصویر ہو۔

عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے وہ بیان کرتی ہیں کہ جبریل علیہ السلام نے رسول اللہ ﷺ سے ایک متعین وقت میں آپ ﷺ کے پاس آنے کا وعدہ کیا، لیکن وہ نہیں آئے۔ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ آپ ﷺ کے ہاتھ میں ایک عصا تھا، جیسے آپ نے اپنے ہاتھ سے پھینک دیا اور آپ ﷺ فرما رہے تھے: ”نہ تو اللہ وعدہ خلافی کرتا ہے اور نہ اس کے پیام بر“۔ پھر آپ ﷺ ایک طرف متوجہ ہوئے، تو آپ ﷺ کو اپنی چارپائی کے نیچے کتے کا ایک پلہ نظر آیا۔ آپ ﷺ نے دریافت کیا: یہ کتا کب اندر آیا؟ میں نے کہا: اللہ کی قسم! مجھے اس کا پتہ نہیں۔ آپ ﷺ کے حکم پر اسے باہر نکال دیا گیا۔

پھر جبریل علیہ السلام تشریف لائے۔ آپ ﷺ نے ان سے کہا: آپ نے مجھ سے وعدہ کیا تھا، میں (آپ کے انتظار میں) بیٹھا رہا، لیکن آپ نہیں آئے؟ اس پر انھوں نے کہا: آپ کے گھر میں موجود کتے نے مجھے آنے سے روک دیا۔ ہم اس گھر میں داخل نہیں ہوتے، جس میں کوئی کتا یا کوئی تصویر ہو۔  صحیح حدیث امام بخاری

مگر ہمارے لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کی پیروی سے زیادہ انگریز کی پیروی اہم ہے۔ اس لیے ہم کتے پالتے ہیں۔ مغربی ممالک میں کتا پالنے کی وجہ یہ ہے کہ ان کے ہاں خاندان اور دوستوں کے لیے وقت نہیں ہوتا تو لوگ کتے پال کر اپنا دل بہلا لیتے ہیں دوسرا انہیں پاکی پلیدی کا مسئلہ بھی درپیش نہیں۔

لیکن ہمارے ہاں تو ایسی کوئی ضرورت یا مسئلہ نہیں اور عبادات کے لیے جگہ، لباس اور جسم کا پاک ہونا شرط ہے۔پھر کیوں ہم ایسا کرتے ہیں؟ چلیے پیٹ رکھنا ہی ہے تو طوطے، بکری، گائے، گھوڑا، چڑیا وغیرہ پالیے کتا ہی کیوں؟؟؟؟ اگر صرف مغرب کی تقلید میں تو ذرا یو ٹیوب پر وہ ویڈیوز بھی دیکھیے جن میں ایسے جانوروں نے ،جنہیں مالکان نے بہت چھوٹے ہوتے سے پالا تھا، کیسے ان پر اور ان کے بچوں پر حملہ کر کے انہیں موت کے منہ میں پہنچا دیا۔

ایک اژدھے کی مالکن اسے ویٹنری ڈاکٹر کے پاس لے گئی اور فکرمندی سے کہا کہ وہ کچھ دنوں سے کوئی چیز نہیں کھا رہا اور کچھ سست ہو گیا ہے۔ ڈاکٹر نے پوچھا کیا یہ آپ کے بستر پر ہی سوتا ہے؟ اثبات میں جواب پا کر ڈاکٹر نےخاتون کو بتایا کہ اس کا پیٹ اسے نگلنے کی تیاری کر رہا ہے۔

تو جناب جانور تو جانور ہے آپ چاہے جتنا مرضی لاڈ کر لیں اس کی فطرت نہیں بدلے گی۔ اس لیے ایسے جانور پالنے سے اجتناب ہی بہتر ہے۔ خصوصا کتا اگر پالنا ہی ہے تو کم از کم گھر سے باہر تو رکھیے۔

نجانے لوگ کیسے گھر کے اندر جانوروں کو برداشت کرتے ہیں ان کے بال ہر جگہ گرتے ہیں، نہ لباس صاف، نہ فرنیچر قالین اور فرش صاف پھر کیسے صفائی مینیج کرتے ہیں۔ مجھے معلوم ہے کہ پیٹس کو باقاعدگی سے ویکسینیشن کروائی جاتی ہے اسپیشل شیمپوز استعمال کیے جاتے ہیں ان کے لیے الگ سے فوڈ ہوتی ہے اور پاٹی ٹریننگ بھی کی جاتی ہے مگر اس سب کے باوجود کے بال گرتے ہیں،  وہ حملہ بھی کرتے ہیں تو بندہ خطرہ کیوں مول لے؟؟؟

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button