خیبر پختونخوا میں نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی قانونی حیثیت کے لیے ایمنسٹی اسکیم، دو لاکھ گاڑیوں کی پروفائلنگ مکمل
نبی جان اورکزئی
خیبر پختونخوا حکومت نے ملاکنڈ ڈویژن اور ضم اضلاع میں نان کسٹم پیڈ یا نان ڈیوٹی پیڈ گاڑیوں کو ریگولرائز کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے اور ضمن میں محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن خیبر پختونخوا نے تیاری بھی مکمل کر لی ہے۔ دستاویزات کے مطابق خیبر پختونخوا حکومت نے وفاق سے چھ ماہ کیلئے ایمنسٹی سکیم کے تحت دو لاکھ سے زیادہ غیر قانونی گاڑیوں کو قانونی حیثیت دینے کی تجویز دی ہے۔
دستاویزات کے مطابق خیبر پختونخوا کے محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن نے ملاکنڈ ڈویژن میں سیکیورٹی ایجنسی اور محکمہ پولیس کے تعاون سے سال 2017 اور 2018 میں 99334 این سی پی گاڑیوں کی پروفائلنگ کرائی تھی اسی طرح گزشتہ سال اکتوبر میں ہونے والی ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں فیصلے کے بعد ملاکنڈ ڈویژن سمیت ضم اضلاع میں اب تک مزید 103078 نان ڈیوٹی پیڈ گاڑیوں کی پروفائلنگ کی گئی ہے۔ اسی طرح 2017 سے اب دو لاکھ سے زیادہ ان این ڈی پی گاڑیوں کی پروفائلنگ ہوگئی ہے۔
سیکٹری ایکسائز فیاض علی شاہ کا کہنا ہے کہ اکتوبر 2023 سے اب تک پولیس کے تعاون سے ایک لاکھ دس ہزار سے زائد این سی پی گاڑیوں کی پروفائلنگ مکمل کر لی گئی ہے جبکہ یہ عمل تاحال جاری ہے اور روزانہ کی بنیاد پر ملاکنڈ ڈویژن اور قبائلی اضلاع میں ان گاڑیوں کی پروفائلنگ ہورہی ہے۔
فیاض علی شاہ نے ٹی این این کو بتایا کہ پروفائلنگ سے ان این ڈی پی گاڑیوں کو مقامی سطح پر ایک شناخت ملے گی جبکہ اس رجسٹریشن عمل سے یہ مذکورہ گاڑیوں کی تعداد بھی سامنے آئے گی اور کسی بھی غیر قانونی کارروائیوں کے موقع پر مذکورہ گاڑی کی شناخت بھی ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ گاڑی کی پروفائلنگ مکمل ہونے پر ایک نمبر بھی الاٹ کیا جاتا ہے۔ اسی رجسٹریشن پر مذکورہ گاڑی کو کسی دوسرے ضلع میں جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔
گاڑیوں کی کسٹم ڈیوٹی اور رجسٹریشن کیلئے مجوزہ فیس
خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے تیار کردہ پروپوزل کے مطابق گاڑیوں کی رجسٹریشن اور کسٹم ڈیوٹی کیلئے مخصوص فیسں رکھی گئیں ہیں جس کی تفصیل کچھ یوں ہیں۔
فائلر شہری 800 سی سی تک گاڑی کے 1 لاکھ اور نان فائلر 1 لاکھ پچاس ہزار کسٹم ڈیوٹی اور 15 ہزار رجسٹریشن فیس جمع کرائیں گے۔ 1 ہزار سی سی پر 2 لاکھ اور نان فائلر پر 3 لاکھ کسٹم ڈیوٹی عائد ہوگی جبکہ رجسٹریشن فیس 2 لاکھ ہوگی۔
13 سی سی گاڑی پر فائلرز 2 لاکھ پچاس ہزار اور نان فائلر حضرات کو 3 لاکھ پچاس ہزار کسٹم ڈیوٹی ادا کرنا پڑے گے اور اس طرح رجسٹریشن فیس 30 ہزار ادا کرنا ہوگا۔ 15 سی سی گاڑی پر فائلرز پر 3 لاکھ پچاس ہزار اور نان فائلر حضرات پر 5 لاکھ کسٹم ڈیوٹی عائد ہوگی اور اس طرح رجسٹریشن فیس 60 ہزار ادا کرنا ہوگی۔
2 ہزار سی سی گاڑی پر فائلرز پر 4 لاکھ پچاس ہزار اور نان فائلر حضرات پر 6 لاکھ کسٹم ڈیوٹی عائد ہوگی اور اس طرح رجسٹریشن فیس 80 ہزار ادا کرنا ہوگا۔ 25 سو سی سی تک گاڑی پر 5 لاکھ پچاس ہزار اور نان فائلر حضرات 8 لاکھ کسٹم ڈیوٹی عائد ہوگی اور اس طرح رجسٹریشن فیس ایک لاکھ ادا کرنا ہوگی۔ 25 سو سی سی سے اوپر تک گاڑی پر 7 لاکھ اور نان فائلر حضرات پر 10 لاکھ کسٹم ڈیوٹی عائد ہوگی اور اس طرح رجسٹریشن فیس 2 لاکھ ادا کرنا ہوگا۔
ملاکنڈ ڈویژن میں رجسٹرڈ کی گئی گاڑیاں
دستاویزات کے مطابق دس اکتوبر 2023 سے اب تک ملاکنڈ ڈویژن میں 74 ہزار 723 مختلف این سی پی گاڑیوں کی پروفائلنگ مکمل کر لی گئی ہے جس میں سب سے زیادہ سوات میں 34 ہزار 382 گاڑیاں, لوئر دیر میں 11 ہزار دو سو 33, ملاکنڈ میں 7 ہزار 610 گاڑیاں، باجوڑ میں 6 ہزار 444، بونیر میں 4 ہزار 736, چترال میں 3 ہزار 794, شانگلہ میں 3 ہزار تین سو ایک اور اپر دیر میں اب تک 3223 گاڑیوں کی پروفائلنگ مکمل کر لی گئی ہیں۔
ضم اضلاع میں پروفائلڈ کی گئی گاڑیوں کی تعداد
دستاویزات میں دیئے گئے اعداد و شمار کے مطابق قبائلی اضلاع میں اب تک 36 ہزار 786 گاڑیوں کی پروفائلنگ مکمل ہوچکی ہے، جس میں سب سے زیادہ ضلع کرم میں 12 ہزار 512 گاڑیاں، نارتھ وزیرستان میں 9 ہزار 189، ضلع خیبر میں 7 ہزار 726,جنوبی وزیرستان لوئر میں 4 ہزار 221, جنوبی وزیرستان اپر میں 1 ہزار چار سو چار، ضلع مہمند میں 1 ہزار 271 اور ضلع اورکزئی میں اب تک 463 گاڑیوں کی پروفائلنگ مکمل کر لی گئی ہیں۔
رجسٹر کرانے کیلئے قواعد و ضوابط
صوبائی حکومت کی جانب سے تیار کردہ پروپوزل میں ان غیر قانونی گاڑیوں کو قانونی شکل دینے کیلئے طریقہ کار بھی وضع کیا ہے۔ این سی پی گاڑیوں کو قانونی حیثیت دینے کیلئے وضع کردہ طریقہ کار کے مطابق چار محکموں پرمشتمل جوائنٹ فیسلیٹیشن سنٹر قائم کئے جائیں گے جس میں پولیس، ایکسائز، کسٹمز حکام اور نیشنل بینک کے نمائندے ون ونڈو آپریشن کے تحت گاڑیوں کو ریگولارائزڈ کریں گے۔ طریقہ کار کے مطابق صرف ان گاڑیوں کی رجسٹریشن ہوگی جس کی پہلے سے متعلقہ اضلاع میں پروفائلنگ ہوئی ہو۔
رجسٹر ہونے والی گاڑی اغوا، چوری شدہ یا چیسز ٹمپرڈ نہ ہو۔ ایک شناخت کارڈ پر ایک گاڑی رجسٹر ہونے کی اجازت ہوگی۔ رجسٹرڈ کی گئی گاڑی کے مالک پانچ سال تک مذکورہ گاڑی فروخت نہیں کر سکتے، رجسٹرڈ بارگین ڈیلرز کو خصوصی رعایت دی جائی گی۔ رجسٹریشن کے وقت گاڑی کے ماڈل کو بھی مدنظر رکھا جائے گا اور رجسٹریشن کے وقت فائلر اور نان فائلر ہونے کو بھی دیکھا جائے گا۔
ایف بی آر ذرائع کی مطابق اس سے پہلے بھی خیبرپختونخوا حکومت نے اس قسم کے پروپوزل پیش کئے تھے یہ اس وقت کی بات ہے جب پاکستان تحریک انصاف کی خیبرپختونخوا اور وفاق میں حکومت تھی۔ ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ اس سے قبل ایمنسٹی سکیم میں بھی گھپلے ہوئے تھے چونکہ اس پروپوزل پر عمل درامد اس لئے بھی دکھائی نہیں دے رہا کہ وفاق اور صوبے میں الگ الگ پارٹیوں کی حکومت ہے اور دونوں ایک دوسرے کی سخت مخالف ہیں اور دوسری بات یہ ہے کہ حکومت پاکستان کو آئی ایم ایف نے بھی سختی سے کسی بھی ایمنسٹی سکیم لانے سے منع کیا ہے اگر حکومت ایسی کوئی سکیم لاتی بھی ہے تو آئی ایم ایف کی جانب سے انہیں مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ اس سے صوبائی اور وفاقی حکومتوں کو اربوں روپے ملنے کا امکان ہے لیکن بظاہر ایمنسٹی سکیم لانا آسان نہیں ہے۔