خیبرپختونخوا میں یونیورسٹیز آراضی کی فروخت کے خلاف پشاور ہائیکورٹ میں درخواست دائر
محمد دانیال عزیز
خیبرپختونخوا میں یونیورسٹیز کی آراضی فروخت کے خلاف پشاور ہائیکورٹ میں درخواست دائر۔ درخواست میں جامعات کی آراضی کی ممکنہ فروخت روکنے کی استدعا بھی گئی ہے۔
درخواست پیپلز پارٹی کے صوبائی محمد علی شاہ کی جانب سے دائر کی گئی ہے۔ درخواست میں صوبائی حکومت, سیکریٹری ہائیر ایجوکیشن, سیکریٹری فنانس اور دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔ متعلقہ یونیورسٹیز کے وائس چانسلرز کو بھی فریق بنایا گیا۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ صوبائی حکومت نے مالی بحران کے باعث یونیورسٹیز کی آراضی فروخت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ حکومت کے پاس جامعات کی آراضی فروخت کرنے کا اختیار نہیں، درخواست میں کہا گیا ہے کہ صوبائی حکومت جو آراضی فروخت کرنے کی بات کررہی ہے اس پر اداروں کے لئے عمارتیں کھڑی کی گئی ہیں، یونیورسٹیز کی ہزاروں ایکڑ آراضی کو تعلیمی اداروں کی بہتری کے مقاصد کے لئے حاصل کی گئی ہے۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ جامعات کی جو زمینیں ہے اس پر جامعات کا حق ہے صوبائی حکومت اس کو بھیج نہیں سکتی۔ صوبائی حکومت اپنے اخراجات کم کرنے کی بجائے سرکاری جامعات کی آراضی فروخت کرنا چاہتی ہے۔
رٹ پٹیشن میں کہا گیا ہے کہ خیبرپختونخوا کی یونیورسٹیاں شدید مالی بحران کا شکار ہے۔ صوبائی حکومت نے فنانس بل 2024/25 میں جامعات کے لئے ایک روپیہ نہیں رکھا۔ صوبائی حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے جامعات میں اساتذہ اور ملازمین کے لئے تنخواہوں کے پیسے نہیں ہے۔
درخواست میں جامعات کی آراضی کی ممکنہ فروخت روکنے کی استدعا بھی گئی ہے۔
یاد رہے کہ یہ مسئلہ تب بن گیا جب عبدل ولی خان یونیورسٹی، انجنیرنگ یونیورسٹی، ایگریکلچر یونیورسٹی مردان اور باچا خان میڈیکل کالج کی زمینوں کی مکمل ادائیگی مالکان کو نہیں کی گئی تھی، جس پر زمینوں کے مالکان سپریم کورٹ گئے، سپریم کورٹ میں کیس جیت گئے اور عدالت نے صوبائی حکومت کو مالکان کو مارکیٹ ریٹ پر زمین کی قیمت ادا کرنے کا حکم دیا۔
سرکاری ذرائع کے مطابق ان زمینوں کی واجب الدا رقم 25 ارب روپے بنتی ہے جو مالکان کو جامعات میں اضافی زمین بھیچنے کے بعد ادائیگی کرنا کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے جامعات سے متعلق بیان دیتے ہوئے کہا کہ پشتون روایات میں کوئی اپنے آباؤ اجداد کی جائداد فروخت نہیں کرتے، خیبرپختونخوا حکومت جامعات کی زمینیں فروخت کر رہی ہے جو انتہائی قابل مذمت ہے، گورنر کے پی نے کہا کہ جامعات کی زمینیں فروخت کرنے کے حق میں نہیں ہوں اور اس متعلق تمام جامعات کے وائس چانسلرز کو خط بھی لکھا ہے۔
خیبرپختونخوا کے وزیر برائے اعلیٰ تعلیم مینا خان آفریدی نے جامعات کی زمینیں فروخت کرنے سے متعلق موقف اپنایا کہ مردان میں قائم یونیورسٹیوں کی اضافی آراضی کو قانون اور قواعد کے تحت نیلام کیا جائے گا تاکہ آراضی مالکان کو عدالتی فیصلے کے تناظر میں ادائیگیاں کی جاسکیں، زمین کی قیمت عدالتی فیصلے کے تناظر میں طے شدہ قیمت پر ادا کرنے کے احکامات کے بعد معاملہ صوبائی کابینہ کے سامنے رکھا گیا، کابینہ نے ایک کمیٹی تشکیل دی تاکہ زمینوں کا تعین ہوسکیں، ان جامعات میں عبدالولی خان یونیورسٹی، مردان انجینئرنگ یونیورسٹی، مردان زرعی یونیورسٹی مردان اور عبدالولی خان میڈیکل کمپلیکس مردان کی زمینیں شامل ہیں،
صوبائی وزیر نے کہا کہ ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے معیار اور سٹینڈرڈ کے مطابق ایک یونیورسٹی کو 100 سے 120 کنال آراضی درکار ہوتی ہے اور ان مذکورہ یونیورسٹیوں کے پاس ایچ ای سی کرائٹریا پورا کرنے کے علاوہ بھی کافی زمین موجود ہے
انہوں نے کہا کہ ضلع مردان میں سال 2009 میں جب یہ زمین خریدی جارہی تھی تو اس کی قیمت 2800 روپے فی مرلہ تھی جو مالکان کا عدالت سے رجوع کرنے اور ان کے حق میں فیصلہ آنے کے بعد اب فی مرلہ قیمت میں ایک لاکھ 26 ہزار روپے کا اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس میں مزید تاخیر نہیں کرسکتے کیونکہ تاخیر کی صورت میں مجموعی طور پر روزانہ 15 لاکھ روپے صوبائی خزانے کو برداشت کرنا پڑے گا۔