خیبر پختونخوا، محرم الحرام کے دوران سیکیورٹی کے حوالے سے خصوصی اقدامات،40 ہزار سیکیورٹی عملہ تعینات
نبی جان اورکزئی
خیبر پختونخوا میں محرم الحرام کے دوران سیکیورٹی کے حوالے سے خصوصی اقدامات کیے گئے ہیں۔ امن و امان کو برقرار رکھنے کے لئے 40 ہزار سیکیورٹی عملہ تعینات کیا ہے۔ پشاور میں 14 ہزار پولیس افسران و اہلکار ڈیوٹیاں سر انجام دے رہے ہیں۔ آٹھ اضلاع حساس ترین قرار دے دئے گئے ہیں۔
آج 8 محرم الحرام کے روز شبیہ ذوالجناح کا مرکزی جلوس امام بارگاہ سید نجف علی شاہ، کوچی بازار سے آج برآمد ہو گا۔
8 محرم الحرام کے روز شہر میں مجموعی طور پر 25 مجالس ہونگی. شہر میں 10 سے زائد چھوٹے جلوس برآمد ہونگے جو اپنے ہی علاقوں تک محدود رہے گے۔
محرم الحرم کے حوالے سے شہر میں سیکیورٹی کے بھی سخت انتظامات کئے ہیں۔ سیکیورٹی کیلئے 14 ہزار پولیس افسران و اہلکار ڈیوٹیاں سر انجام دے رہے ہیں۔ اندورن شہر جلوس ہونے کی وجہ سے مکمل طور پر سیل کر دیا گیا ہے اس کے ساتھ ساتھ جلوس نکلنے سے قبل بم ڈسپوزبل یونٹ بی ڈی یو کی ٹیمیں علاقے کو کلیئر کرے گی۔ شہر کے داخلی و خارجی راستوں پر پولیس کی ناکہ بندی بھی لگائی گئی ہیں۔ سیکیورٹی انتظامات بہتر بنانے کیلئے کنٹرول روم میں سی سی ٹی وی کیمروں کے ذریعے نگرانی کی جا رہی ہے۔
گزشتہ روز وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سردار علی امین خان گنڈاپور کی زیر صدارت محرم الحرام کے انتظامات کے حوالے سے ایک اعلیٰ سطح کا اجلاس بھی منعقد ہوا جس میں مجموعی سیکیورٹی اور دیگر انتظامات کا تفصیلی جائزہ لینے کے علاوہ محرم الحرام کے دوران امن و امان کو برقرار رکھنے کیلئے بھی مرتب کردہ پلان پر وزیر اعلیٰ کو تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
وزیر اعلیٰ کی زیر صدارت ہونے والے اس غیر معمولی اجلاس میں چیف سیکرٹری ندیم اسلم چوہدری، ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ محمد عابد مجید، انسپکٹر جنرل پولیس اختر حیات خان گنڈاپور کے علاوہ متعلقہ انتظامی سیکرٹریز اور دیگر اعلیٰ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔ صوبہ بھر کے ڈویژنل کمشنرز، ریجنل پولیس آفیسرز ، ڈپٹی کمشنرز اور ڈسٹرکٹ پولیس آفیسرز بھی بذریعہ ویڈیو لنک اجلاس میں شریک ہوئے۔
اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ صوبے کے چودہ اضلاع میں محرم الحرام کی مجالس اور جلوس منعقد ہونگے جن میں سے سیکیورٹی کے تناظر میں آٹھ اضلاع حساس ترین جبکہ چھ حساس قرار دیئے گئے ہیں۔
امن و امان کو برقرار رکھنے کیلئے محرم الحرام کے دوران سیکیورٹی کے لئے کل 40 ہزار سیکیورٹی عملہ تعینات کیا ہے جبکہ صوبے میں مجالس اور جلوسوں کی سیکیورٹی کیلئے ایف سی اور پاک فوج کے خصوصی دستے بھی تعینات کئے گئے ہیں۔
مزید ان جلوسوں اور مجالس کی مؤثر انداز میں مانیٹرنگ کیلئے محکمہ داخلہ میں سنٹرل کنٹرول روم قائم کیا گیا ہے۔ جس میں تمام قانون نافذ کرنے والے اور سیکیورٹی اداروں کے نمائندے ہمہ وقت موجود ہونگے۔ مجالس اور جلوسوں کی سی سی ٹی وی کیمروں کے ذریعے نگرانی کی جائے گی۔ اس کے علاوہ اسلحہ کی نمائش ، ڈبل سواری، نفرت انگیز وال چاکنگ پر پابندی عائد کی گئی ہے۔
اسی طرح حساس علاقوں میں موبائل سروس معطل رکھی جائے گی جبکہ محرم الحرام کے دوران کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کےلئے محکمہ صحت اور ریسکیو عملے کی خصوصی ڈیوٹیاں لگائی گئی ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ محرم الحرام کے دوران امن و امان کو برقرار رکھنا سب سے اولین ترجیح ہے اور اس پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔
حساس اضلاع/ مقامات کی سیکیورٹی پر خصوصی توجہ دی جائے۔ انہوں نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ محرم الحرام کے دوران سیکیورٹی کیلئے تمام تر درکار مالی وسائل ترجیحی بنیادوں پر جاری کئے جائیں۔ محرم الحرام کے دوران فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو برقرار رکھنے کے لئے تمام مکاتب فکر کے علمائے کرام اور منتخب عوامی نمائندوں کی خدمات حاصل کی جائیں۔
وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے 8، 9 اور 10 محرم کو جلوس کے راستوں پر سبیلوں کا خصوصی انتظام کرنے کی بھی ہدایت کی ہے۔ انہوں نے متعلقہ حکام کو محرم الحرام کے دوران اضلاع، ڈویژن اور صوبے کی سطح پر تمام متعلقہ اداروں اور محکموں کے درمیان کوآرڈینیشن کا مؤثر نظام وضع کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ محرم الحرام کو پر امن طریقے سے گزارنے کیلئے تمام محکمے اور ادارے اپنی ذمہ داریاں بطریق احسن پوری کریں۔