پشاور ہائی کورٹ نے 95 پاک افغان خاندانوں کے بچوں کی شناخت کا فیصلہ سنا دیا
پشاور ہائی کورٹ نے دہری شہریت رکھنے والے 95 پاکستانی خاندانوں کے بچوں کے حق میں فیصلہ سنا دیا۔ جن کے بچوں نے غلطی سے مہاجر کارڈ لیے تھے۔ عدالت نے کہا کہ پاکستانی خاتون دو شہریت رکھ سکتی ہے اور اسکے بچے 21 سال تک دو شہریت رکھنے کے حقدار ہیں کیونکہ مہاجر کارڈ کا نادرا ریکارڈ ہونے کی وجہ سے پاکستانی شناختی کارڈ بلاک نہیں کیا جا سکتا۔
پشاور ہائی کورٹ نے 95 آئینی درخواستوں کی شنوائی کی تھی جس کا فیصلہ محفوظ کر لیا گیا تھا۔ تفصیلی تحریری فیصلہ 62 صفات پر مشتمل جاری کر دیا گیا ہے۔ پشاور ہائی کورٹ میں ان کیسز کو سیف اللہ محب کاکا خیل ایڈووکیٹ کی وساطت سے دائر کیا گیا تھا۔ جس کی شنوائی جسٹس سید ارشد علی اور جسٹس وقار احمد نے کی تھی۔
وکیل درخواست نے اپنے دلائل دیتے وقت عدالت کو بتایا کہ 95 کیسز ایک ہی نوعیت کے ہیں جس میں ماں باپ میں سے ایک پاکستانی ہے اور ایک افغانی جسکی وجہ سے انکے بچوں کو شہریت سے محروم رکھا گیا ہے۔
وکیل درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ چونکہ شناختی کارڈ بنانے میں دُشواری پیش ہو رہی تھی اس وجہ سے زیادہ تر نے اپنی شناخت کے لیے مہاجر کارڈ بنایا چونکہ افغانستان ،یوکرائن اور فلسطین کے لوگوں کو زیادہ تر پناہ اور شہریت دوسرے ممالک میں آسانی سے مل جاتی ہےاور وہ آسانی سے باہر ممالک جا سکے۔
عدالت کو بتایا گیا کہ پاکستان سیٹیزن شپ ایکٹ کی شک 5 میں واضح طور پر لکھا گیا ہے کہ ماں یا باپ میں کوئی بھی پاکستانی ہو تو بچوں کو پاکستانی تصور کیا جائے گا۔ جس قانون کو سن 2000 میں تبدیل کر دیا گیا تھا اور پہلے صرف باپ اور دادا کی وجہ سے ہی شہریت مل سکتی تھی۔
عدالت کو بتایا گیا کہ پاکستانی اور افغانی شادیوں میں طلاقیں ہو رہی ہیں جسکی وجہ صرف اور صرف شہریت اور کارڈ نہ ملنا ہے۔ کیوں کہ پاکستانی عورت یہاں رہنا چاہتی ہے جبکہ آپریشن اور سختیوں کی وجہ سے افغانی وطن واپسی کرنا چاہتے ہیں۔ حال ہی میں نوشہرہ میں افغان شوہر نے اپنی بیوی کو قتل کر دیا اور بچوں کو لے کر افغانستان فرار ہو گیا۔
نادرا اور وزارت داخلہ کے وکیل نے بتایا کہ مہاجر کارڈ کو ختم کرنا نا ممکن ہے اور ایسے لوگوں کو پھر سے شہریت لینے کے حصول کے لیے درخواستیں دینی پڑے گی۔ ایسی کوئی پالیسی نہیں جس کے تحت مہاجر کارڈ کو کینسل کیا جا سکے۔
عدالت نے اپنے تفصیلی فیصلے میں پاکستانی عورت کو دو شہریت رکھنے کا اہل قرار دیا اور اسکے بچے21 سال تک دو شہریت رکھ سکتے ہیں جب کہ مہاجر کارڈ کی وجہ سے کارڈ بلاک کرنے کو اور شناختی کارڈ نہ جاری کرنے کو غیر قانونی قرار دیا۔
چونکہ وزارت داخلہ نے اپنی پالیسیوں کو منسوخ کر دیا ہے اس وجہ سے وزارت داخلہ کو تاکید دی گئی کہ درخواست گزاروں کے دستاویزات کی جانچ پڑتال کر کے انکو شہریت دی جائے اور اس عمل کو جلد از جلد مکمل کیا جائے۔